افتخار مغل

  1. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اب کہاں شہر میں وہ آئنہ تن تم جیسے- افتخار مغل

    اب کہاں شہر میں وہ آئنہ تن تم جیسے لے گئے باندھ کے سب رُوپ کا دھن تم جیسے ہم نے کھینچے ہیں تو یہ ہم تھے، سو یہ غم کھینچے ہیں کھنچ سکتے نہیں یہ رنج و محن تم جیسے ہم بھی جی لیں گے کسی طور بہ ایں حال فراق ہم نے بھی سیکھ لیے تم سے چلن تم جیسے ہم میں قوت ہے بچھڑ جانے کی، ہم ہجر نصیب ہار آئے ہیں...
  2. فرحان محمد خان

    افتخار مغل سبھی فساد ہیں تن میں لہو کے ہونے سے - افتخار مغل

    سبھی فساد ہیں تن میں لہو کے ہونے سے بلا کا شور ہے اس آب جُو کے ہونے سے یہ دل کا روگ ، یہ آںکھوں میں انتظار ، یہ خواب کئی عذاب ہیں اک آرزو کے ہونے سے پُر انتشار بھی ہے جسم کا بھرا بازار تو رونقیں بھی اسی ہاؤ ہو کے ہونے سے بس اک جہت تھی ، محبت کی اک جہت ،ورنہ غرض نہیں تھی ہمیں ہشت سُو کے ہونے...
  3. فرحان محمد خان

    افتخار مغل دوست ہوتے ہیں، ہر اک یار نہیں ہوتا یار - افتخار مغل

    رکھ رکھاؤ میں کوئی خوار نہیں ہوتا یار دوست ہوتے ہیں، ہر اک یار نہیں ہوتا یار دو گھڑی بیٹھو مرے پاس، کہو کیسی ہو دو گھڑی بیٹھنے سے پیار نہیں ہوتا یار یار! یہ ہجر کا غم! اس سے تو موت اچھی ہے جاں سے یوں ہی کوئی بیزار نہیں ہوتا یار روح سنتی ہے محبت میں بدن بولتے ہیں لفظ پیرایۂ اظہار نہیں...
  4. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک رُخ پہ مرا دیدۃِ حیران کُھلا ہے - افتخار مغل

    اک رُخ پہ مرا دیدۃِ حیران کُھلا ہے لگتا ہے کہیں رحل پہ قرآن کُھلا ہے غم دوست سی لڑکی سے رہ رسم چلی ہے یا میر تقی میر کا دیوان کُھلا ہے اک خواب کی میت پئے تدفین اُٹھی ہے تب جا کے کہیں رات کا زندان کُھلا ہے آثار سے لگتا ہے کہ ممکن ہے خدو ہو! دل میں اسی باعث درِ امکان کُھلا ہے یہ...
  5. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک خلا، ایک لا انتہا اور میں -افتخار مغل

    اک خلا، ایک لا انتہا اور میں کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں کتنے نزدیک اور کس قدر اجنبی!! مجھ میں مجھ سا کوئی دوسرا اور میں لوگ بھی سو گئے، روگ بھی سو گئے جاگتے ہیں مرا رت جگا اور میں رات اور رات میں گونجتی ایک بات ایک خوف، اک منڈیر، اک دیا اور میں شہر تاراج ہے، جبر کا راج ہے پھر...
  6. فرحان محمد خان

    افتخار مغل ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ (افتخار مغل)

    ﮨﻢ ﻓﻘﻴﺮﻭﮞ کی ﺳﺐ کے ﺗﺌﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﻣﻌﺬﺭﺕ ! ﺑﺲ ﺩﻡِ ﻭﺍﭘﺴﻴﮟ ، ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﻗﺪﻡ ! ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﭘﺎﺅﮞ ﻣﻠﺘﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻢ ﺳﻔﺮ ! ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﺮﺩﻭﮞ ﻳﮩﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﺲ کی ﻗﻴﻤﺖ ﻟﮕﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺁﭖ ﺁﮰ ﮨﻴﮟ ﻭﮦ ﮐﻮئی ﺍﻭﺭ ہے! ﻣﻴﮟ ﻧﮩﻴﮟ !! ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮨﻢ ﺍﻧﺎ ﺯﺍﺩﻭﮞ کی ﺗﺮﺑﻴﺖ ﺍﻭﺭ ہے ﮨﻢ ﺟﮭﮑﺎﺗﮯ ﻧﮩﻴﮟ ﮨﻴﮟ ﺟﺒﻴﮟ ،ﻣﻌﺬﺭﺕ ﺟﯽ ﻣﻴﮟ ﺁﺗﺎ ھے ﮔﮭﺮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭﮞ ﺍﻳﮏ ﺷﺐ...
Top