جاں نثار اختر ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا - جاں نثار اختر

ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا
روشنی جہاں بھی ہو ، روشنی کا ساتھ دو

خود جنونِ عشق بھی اب جنوں نہیں رہا
ہر جنوں کے سامنے آگہی کا ساتھ دو

ہر خیال و خواب ہے کل کی جنتیں لیے
ہر خیال و خواب کی تازگی کا ساتھ دو

چھا رہی ہیں ہر طرف ظلمتیں تو غم نہیں
روح میں کھلی ہوئی چاندنی کا ساتھ دو

کیا بُتوں کا واسطہ ، کیا خدا کا واسطہ
آدمی کے واسطے آدمی کا ساتھ دو​
جاں نثار اختر
 
Top