جاں نثاراختر

  1. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : حوا کی بیٹی - جاں نثار اختر

    حوا کی بیٹی شدتِ افلاس سے جب زندگی تھی تجھ پہ تنگ اشتہا کے ساتھ تھی جب غیرت و عصمت کی جنگ گھات میں تیری رہا یہ خود غرض سرمایہ دار کھیلتا ہے جو برابر نوع انساں کا شکار رفتہ رفتہ لوٹ لی تیری متاعِ آبرو خوب چوسا تیری رگ رگ سے جوانی کا لہو کھیلتے ہیں آج بھی تجھ سے یہی سرمایہ دار یہ تمدن کے...
  2. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر غزل : مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا - جاں نثار اختر

    نذرِ میر مدت ہوئی اس جان حیا نے ہم سے یہ اقرار کیا جتنے بھی بد نام ہوئے ہم اتنا اس نے پیار کیا اس سے تھوڑی آنکھ لڑا کر سوچا تھا بچ نکلیں گے اُس کی ترچھی نظروں نے تو دل پر سیدھا وار کیا پوچھتے کیا ہو پہلے پہلے کس سے ہم کو پیار ہوا جس سے ہم کو پیار سکھایا ، پہلے اس سے پیار کیا پہلے بھی...
  3. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : سازِ وفا - جاں نثار اختر

    سازِ وفا ہنگامہ بزمِ شوق میں تھا کس کے واسطے چھیڑا تھا میں نے سازِ وفا کس کے واسطے ہر ہر نفس میں بوئے محبت تھی پُرفشاں مہکی ہوئی تھی دل کی فضا کس کے واسطے چھیڑا تھا کس نے قلب کی گہرائیوں میں ساز تھی میری روح نغمہ سرا کس کے واسطے کس کے لیے تھیں اشکِ محبت کی بارشیں آہوں کی چل رہی تھی ہوا...
  4. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : آہٹ - جاں نثار اختر

    آہٹ یہ چاند کی نرم مسکراہٹ پھولوں میں ہوا کی سرسراہٹ سرسبز حنا کی جھاڑیوں سے ہر لمحہ ترے قدم کی آہٹ جاں نثار اختر
  5. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : اک زخمِ تمنا اور سہی - جاں نثار اختر

    اک زخمِ تمنا اور سہی یہ زخم ہی اپنا حصّہ ہیں ، ان زخموں پر شرمائیں کیا کیوں کہتے ہوئے شرمائیں ہم دنیا نے ہمیں ٹھکرایا ہے ہر سانس میں ایسا لگتا ہے شعلہ سا کوئی لہرایا ہے یہ سُرخ جو رہتی ہیں آنکھیں زخموں نے لہو چھلکایا ہے دو گھاؤ ہوں جیسے چہرے پرخود دیکھ لو ہم دکھلائیں کیا یہ زخم ہی اپنا...
  6. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ہو گیا شاید مرا ذوقِ تجسس کامیاب - جاں نثار اختر

    غزل ہو گیا شاید مرا ذوقِ تجسس کامیاب آج خود مجھ پر پڑی میری نکاہِ انتخاب جانے کس لمحہ دمک اٗٹھے فضائے کائنات کوئی چٹکی میں لئے ہے دیر سے طرفِ نقاب منتظر ہیں آج بھی تیری نگاہِ شوق کے جانے کتنے ماہ و انجم جانے کتنے آفتاب تو نے دیکھا بھی نہیں اور دل دھڑکنے بھی لگا جیسے بن چھیڑے ہوئے بجنے لگے...
  7. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : حسیں آگ - جاں نثار اختر

    حسیں آگ تیری پیشانیِ رنگیں میں جھلکتی ہے جو آگ تیرے رخسار کے پھولوں میں دمکتی ہے جو آگ تیرے سینے میں جوانی کی دہکتی ہے جو آگ زندگی کی یہ حسیں آگ مجھے بھی دیدے تیری آنکھوں میں فروزاں ہیں جوانی کے شرار لبِ گلرنگ پہ رقصاں ہیں جوانی کے شرار تیری ہر سانس میں غلطاں ہیں جوانی کے شرار زندگی کی یہ...
  8. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر منتخب رباعیات - جاں نثار اختر

    رباعی یہ چرخ ، یہ خورشید ، یہ انجُم یہ قمر یہ قوس قزح ، یہ دشت ، یہ سبزہُ تر یہ سرو ، یہ ساحل ، یہ شگوفے ، یہ شفق تُم ہوتے تو کاہے کو بھٹکتی یہ نظر
  9. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : پچھلی پریت - جاں نثار اختر

    پچھلی پریت ہوا جب مُنہ اندھیرے پریت کی بنسی بجاتی ہے کوئی رادھا کسی پنگھٹ کے اوپر گنگناتی ہے مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے افق پر آسماں جھک کر زمیں کو پیار کرتا ہے یہ منظر ایک سوئی یاد کو بیدار کرتا ہے مجھے اک بار پھر اپنی محبت یاد آتی ہے ملا کر مُنہ سے مُنہ ساحل سے جب موجیں گزرتی...
  10. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر عشق خوننابہ فشانی جو نہیں تو کیا ہے - جاں نثار اختر

    عشق خوننابہ فشانی جو نہیں تو کیا ہے دل کی تجویز دوانی جو نہیں تو کیا ہے کیوں نہ اے دوست کلیجے سے لگائے رکھوں داغِ دل اس کی نشانی جو نہیں تو کیا ہے وہ بھی کیا موجِ لہو ہے کہ جو تھم تھم کے بہے گرم چشموں کی روانی جو نہیں تو کیا ہے چھائی چھائی ہوئی مقتل پہ نشے کی صورت میرے قاتل کی جوانی جو نہیں...
  11. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے - جاں نثار اختر

    ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے تُو ہے تو یہ دنیا مجھے جنت سی لگے ہے کیا قہر ہے اے دوست ترے قرب کا جادو ہر ایک ہوس آج محبت سی لگے ہے ہر بار تو اس طرح ڈھلکتا نہیں آنچل کچھ اس میں مجھے تیری شرارت سی لگے ہے کیا تجھ کو ضرورت کسی انداز و ادا کی تو یوں ہی مجھے ایک قیامت سی لگے ہے آنکھیں جو...
  12. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا - جاں نثار اختر

    ایک ہے زمین تو سمت کیا ، حدود کیا روشنی جہاں بھی ہو ، روشنی کا ساتھ دو خود جنونِ عشق بھی اب جنوں نہیں رہا ہر جنوں کے سامنے آگہی کا ساتھ دو ہر خیال و خواب ہے کل کی جنتیں لیے ہر خیال و خواب کی تازگی کا ساتھ دو چھا رہی ہیں ہر طرف ظلمتیں تو غم نہیں روح میں کھلی ہوئی چاندنی کا ساتھ دو کیا...
  13. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر بے صرفہ زندگی کی تلافی نہیں ہے یہ - جاں نثار اختر

    بے صرفہ زندگی کی تلافی نہیں ہے یہ انساں سے تجھ کو پیار ہے کافی نہیں ہے یہ تجدیدِ وعدہ ہائے گزشتہ بجا ، مگر یہ تو نہیں کہ وعدہ خلافی نہیں ہے یہ اس طرح میرے جرم سے نظریں چُرانہ لے لگتا ہے اک سزا ہے معافی نہیں ہے یہ تُو اور مجھ کو بزم میں اذنِ کلام دے کیا تیری مصلحت کے منافی نہیں ہے یہ جاں...
  14. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر رُخوں کے چاند ، لبوں کے گلاب مانگے ہے - جاں نثار اختر

    رُخوں کے چاند ، لبوں کے گلاب مانگے ہے بدن کی پیاس ، بدن کی شراب مانگے ہے میں کتنے لمحے نہ جانے کہاں گنوا آیا تری نگاہ تو سارا حساب مانگے ہے تمام عرصہِء ہستی دھواں دھواں ہے تو کیا ہر ایک آنکھ محبت کا خواب مانگے ہے میں کس سے پوچھنے جاؤں کہ آج ہر کوئی مرے سوال کا مجھ سے جواب مانگے ہے دلِ...
  15. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر یہ زندگی مجھے کھلتی ہوئی کتاب لگے - جاں نثار اختر

    یہ زندگی مجھے کھلتی ہوئی کتاب لگے ورق ورق کوئی تاریخِ انقلاب لگے لہو میں کاش پگھل جائے روشنی بن کر یہ ایک داغ جو سینے میں آفتاب لگے ادائے ناز سے اس درجہ انحراف بھی کیا ترا نظر نہ چرانا مجھے خراب لگے ملا ہوں آج مگر اس میں کوئی جھوٹ نہیں کہ تُو مجھے کوئی دیکھا ہوا سا خواب لگے نشہ کی چیز...
  16. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : مسافر - جاں نثار اختر

    مسافر مسافر کہیں راہ مت بھول جانا جوانی کی وادی کے خنداں نظارے محبت کے گردوں کے رقصاں ستارے تجھے راستے میں کریں گے اشارے کہ آ ہم سکھائیں تجھے دل لگانا مسافر کہیں راہ مت بھول جانا حسینوں پہ بجلی گراتا گزر جا تمنّا کے شعلے بجھاتا گزر جا نظر سے نظر یوں ملاتا گزر جا تجھے جیسے آتا نہیں مسکرانا...
  17. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر نظم : خانہ بدوش - جاں نثار اختر

    خانہ بدوش شام کے سورج کی رنگت پڑچکی ہے زرد سی اُڑ رہی ہے اک طرف میدان میں کچھ گرد سی بجھ چکی ہے آسماں پر ڈوبتے سورج کی آگ ہر بگولا گا رہا ہے خانہ ویرانی کا راگ دشت کے خاموش کچے راستوں کے درمیاں قافلہ خانہ بدوشوں کا ہے اک جانب رواں اُن کو کیا معلوم اس صحرا نوردی کا عذاب جن کی آنکھیں دیکھتی...
  18. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر اچھا ہے اُن سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے - جاں نثار اختر

    اچھا ہے اُن سے کوئی تقاضا کیا نہ جائے اپنی نظر میں آپ کو رسوا کیا نہ جائے ہم ہیں ، ترا خیال ہے ، تیرا جمال ہے اک پل بھی اپنے آپ کو تنہا کیا نہ جائے اُٹھنے کو اُٹھ تو جائیں تری انجمن سے ہم پر تیری انجمن کو سونا کیا نہ جائے اُن کی روش جدا ہے ، ہماری روش جدا ہم سے تو بات بات پہ جھگڑا کیا نہ...
  19. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر ہر ایک پل سے جواں رس نچوڑتے جاؤ - جاں نثار اختر

    ہر ایک پل سے جواں رس نچوڑتے جاؤ دلوں سے درد کا ناطہ بھی جوڑتے جاؤ اگر سکوت ہے لازم ، زباں سے کچھ نہ کہو مگر نظر سے دلوں کو جھنجوڑتے جاؤ وہ کیا شراب جو ہر ہوش چھین لے ہم سے بھرے ہیں جام تو ہر جام توڑتے جاؤ لہو کی بُوند بھی کانٹوں پہ کم نہیں ہوتی کوئی چراغ تو صحرا میں چھوڑتے جاؤ زمانہ یاد...
  20. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں - جاں نثار اختر

    دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں خرمن میں بجلیوں کو بسانے چلا تھا میں وہ تو کہ ایک بار نہ دیکھا مری طرف سب کچھ تری نظر پہ لٹانے چلا تھا میں جو درد زندگی کے لئے اذنِ مرگ ہو اس درد کو حیات بنانے چلا تھا میں کچھ اور تیرگی کے سوا پا رہا ہوں میں کس تیرگی میں شمع جلانے چلا تھا میںجاں نثار اختر
Top