جاں نثار اختر ہو گیا شاید مرا ذوقِ تجسس کامیاب - جاں نثار اختر

غزل
ہو گیا شاید مرا ذوقِ تجسس کامیاب
آج خود مجھ پر پڑی میری نکاہِ انتخاب

جانے کس لمحہ دمک اٗٹھے فضائے کائنات
کوئی چٹکی میں لئے ہے دیر سے طرفِ نقاب

منتظر ہیں آج بھی تیری نگاہِ شوق کے
جانے کتنے ماہ و انجم جانے کتنے آفتاب

تو نے دیکھا بھی نہیں اور دل دھڑکنے بھی لگا
جیسے بن چھیڑے ہوئے بجنے لگے کوئی رباب

ایک ہلکا سا تبسم ، ایک گہرا سا خُمار
ہائے وہ آنکھیں کہ تارے دیکھتے ہوں کوئی خواب

اپنے دل کا داغ محرومی چھپا سکتا نہیں
دوسرے کی روشنی سے جگمگاتا ماہتاب

سازِ مطرب کچھ نہیں ہے جامِ ساقی کچھ نہیں
زندگی ہے آپ نغمہ ، زندگی ہے خود شراب
جاں نثار اختر
 
Top