جاں نثار اختر ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے - جاں نثار اختر

ہر سمت لطافت ہی لطافت سی لگے ہے
تُو ہے تو یہ دنیا مجھے جنت سی لگے ہے

کیا قہر ہے اے دوست ترے قرب کا جادو
ہر ایک ہوس آج محبت سی لگے ہے

ہر بار تو اس طرح ڈھلکتا نہیں آنچل
کچھ اس میں مجھے تیری شرارت سی لگے ہے

کیا تجھ کو ضرورت کسی انداز و ادا کی
تو یوں ہی مجھے ایک قیامت سی لگے ہے

آنکھیں جو اُٹھائے تو محبت کا گماں ہو
نظروں کو جھکائے تو شکایت سی لگے ہے

یہ تیرے خد و خال میں مریم کا تقدس
آنکھوں کو جھکا لوں تو عبادت سی لگے ہے​
جاں نثار اختر
 
Top