جاں نثاراختر

  1. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر جُھومی ہوئی گھٹا ہے پیمانہ رقص میں ہے - جاں نثار اختر

    جُھومی ہوئی گھٹا ہے پیمانہ رقص میں ہے دُھومیں مچی ہوئی ہیں ، میخانہ رقص میں ہے موجِ صبا گلوں کے دامن پہ ناچتی ہے مستی میں خود گلوں کا کاشانہ رقص میں ہے یوں بوئے عود و عنبر لہرا کے اُٹھ رہی ہے جس طرح کوئی روحِ زندانہ رقص میں ہے یوں شمعِ میکدہ کی لو آج ناچتی ہے شعلوں میں جیسے کوئی پروانہ رقص...
  2. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر تمہارے جشن کو جشنِ فروزاں ہم نہیں کہتے - جاں نثار اختر

    تمہارے جشن کو جشنِ فروزاں ہم نہیں کہتے لہو کی گرم بوندوں کو چراغاں ہم نہیں کہتے اگر حد سے گزر جائے دوا تو بن نہیں جاتا کسی بھی درد کو دُنیا کا درماں ہم نہیں کہتے نظر کی انتہا کوئی ، نہ دل کی انتہا کوئی کسی بھی حسن کو حسنِ فراواں ہم نہیں کہتے کسی عاشق کے شانے پر بکھر جائے تو کیا کہنا...
  3. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر موجِ گل ، موجِ صبا ، موجِ سحر لگتی ہے - جاں نثار اختر

    موجِ گل ، موجِ صبا ، موجِ سحر لگتی ہے سر سے پا تک وہ سماں ہے کہ نظر لگتی ہے ہم نے ہر گام پہ سجدوں کے جلائے ہیں چراغ اب تری راہ گزر راہ گزر لگتی ہے لمحے لمحے میں بسی ہے تری یادوں کی مہک آج کی رات تو خوشبو کا سفر لگتی ہے جل گیا اپنا نشیمن تو کوئی بات نہیں دیکھنا یہ ہے کہ اب آگ کدھر لگتی ہے...
  4. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر مزاجِ رہبر و راہی بدل گیا ہے میاں - جاں نثار اختر

    مزاجِ رہبر و راہی بدل گیا ہے میاں "زمانہ چال قیامت کی چل گیا ہے میاں" تمام عمر کی نظارگی کا حاصل ہے وہ ایک درد جو آنکھوں میں ڈھل گیا ہے میاں کوئی جنوں نہ رہا جب تو زندگی کیا ہے وہ مر گیا ہے جو کچھ بھی سنبھل گیا ہے میاں بس ایک موج تہہِ آب کیا تڑپ اُٹھی لگا کہ سارا سمندر اُچھل گیا ہے میاں...
  5. طارق شاہ

    جاں نثار اختر جاں نثار اختر :::: ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح - jaaN nisar akhtar

    جانثار اختر ہم سے بھاگا نہ کرو دُور غزالوں کی طرح ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح اور کیا اِس سے زیادہ، بھلا نرمی برتوں دل کے زخموں کو چُھوا ہے تِرے گالوں کی طرح تیری زلفیں، تِری آنکھیں، تِرے اَبرُو، تِرے لب اب بھی مشہُور ہیں دُنیا میں مِثالوں کی طرح ہم سے مایُوس نہ ہو اے شبِ...
  6. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر طلوعِ صبح ہے ، نظریں اُٹھا کے دیکھ ذرا - جاں نثار اختر

    طلوعِ صبح ہے ، نظریں اُٹھا کے دیکھ ذرا شکستِ ظلمتِ شب مسکرا کے دیکھ ذرا غمِ بہار و غمِ یار ہی نہیں سب کچھ غمِ جہاں سے بھی دل کو لگا کے دیکھ ذرا بہار کون سی سوغات لے کے آئی ہے ہمارے زخمِ تمنا تو آ کے دیکھ ذرا ہر ایک سمت سے اک آفتاب اُبھرے گا چراغِ دیر و حرم تو بجھا کے دیکھ ذرا وجودِ عشق کی...
  7. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر احساس - جاں نثار اختر

    احساس میں کوئی شعر نہ بھولے سے کہوںگا تجھ پر فائدہ کیا جو مکمل تری تحسین نہ ہو کیسے الفاظ کے سانچے میں ڈھلے گا یہ جمال سوچتا ہوں کہ ترے حسن کی توہین نہ ہو ہر مصور نے ترا نقش بنایا ، لیکن کوئی بھی نقش ترا عکس بدن بن نہ سکا لب و رخسار میں کیا کیا نہ حسیں رنگ بھرے پر بنائے ہوئے پھولوں سے چمن...
  8. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر تلخ نوائی - جاں نثار اختر

    تلخ نوائی کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا میں نے خود بھی تو کسی پھول سے نازک دل کو وقت کی ریت پہ تپتا ہوا چھوڑا تھا کبھی اپنا پیمانِ وفا جان کے توڑا تھا کبھی کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا کیا ہوا تجھ کو اگر مجھ سے محبت نہ رہی زندگی آپ تغیر کا فسانہ جب ہو دل کے جذبات بھی ہر آن...
  9. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر مے کشی اب مری عادت کے سوا کچھ بھی نہیں - جاں نثار اختر

    مے کشی اب مری عادت کے سوا کچھ بھی نہیں یہ بھی اک تلخ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں فتنہِء عقل کے جویا ! مری دنیا سے گزر میری دنیا میں محبت کے سوا کچھ بھی نہیں دل میں وہ شورشِ جذبات کہاں تیرے بغیر ایک خاموش قیامت کے سوا کچھ بھی نہیں مجھ کو خود اپنی جوانی کی قسم ہے کہ یہ عشق اک جوانی کی شرارت...
  10. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر عزم - جاں نثار اختر

    عزم میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا جب مرے اشک ترے ہار کے قابل ہی نہیں جب مرا پیار ترے پیار کے قابل ہی نہیں میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا اب خلش بن کے نہ جھلکوں گا نگاہوں سے تری اپنا ہر نقش مٹا جاؤں گا راہوں سے تری میں بہت دور بہت دور چلا جاؤں گا مجھ کو اب یاں مرا احساس نہ جینے دے گا...
  11. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر رہی ہیں داد طلب اُن کی شوخیاں ہم سے - جاں نثار اختر

    رہی ہیں داد طلب اُن کی شوخیاں ہم سے اَدا شناس بہت ہیں، مگر کہاں ہم سے سنا دیئے تھے کبھی کچھ غلط سلط قصّے وہ آج تک ہیں اُسی طرح بدگماں ہم سے یہ کُنج کیوں نہ زیارت گہِ محبّت ہو ملے تھے وہ اِنھیں پیڑوں کے درمیاں ہم سے ہمی کو فرصتِ نظارگی نہیں ، ورنہ اشارے آج بھی کرتی ہیں کھڑکیاں ہم سے ہر...
  12. فرحان محمد خان

    فرصتِ کار فقط چار گھڑی ہے یارو - جاں نثاراختر

    فرصتِ کار فقط چار گھڑی ہے یارو یہ نہ سوچو کہ ابھی عُمر پڑی ہے یارو اپنے تاریک مکانوں سے تو باہر جھانکو زندگی شمع لیے در پہ کھڑی ہے یارو ہم نے صدیوں انھیں ذروں سے محبت کی ہے چاند تاروں سے تو کل آنکھ لڑی ہے یارو فاصلہ چند قدم کا ہے منا لیں چل کر صبح آئی ہے مگر دُور کھڑی ہے یارو کس کی دہلیز...
Top