جاں نثار اختر تلخ نوائی - جاں نثار اختر

تلخ نوائی
کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا
میں نے خود بھی تو کسی پھول سے نازک دل کو
وقت کی ریت پہ تپتا ہوا چھوڑا تھا کبھی
اپنا پیمانِ وفا جان کے توڑا تھا کبھی
کیا ہوا تُو نے جو پیمانِ وفا توڑ دیا

کیا ہوا تجھ کو اگر مجھ سے محبت نہ رہی
زندگی آپ تغیر کا فسانہ جب ہو
دل کے جذبات بھی ہر آن بدل سکتے ہیں
اشک خود برف کے سانچے میں بھی ڈھل سکتے ہیں
کیا ہوا تجھ کو اگر مجھ سے محبت نہ رہی

کیا ہوا پھیر لیں تو نے جو نگاہیں مجھ سے
آبگینوں کے حسیں قلب سے کتنی کرنیں
بے کسی عکس کی خاموش گزر جاتی ہیں
کتنی موجیں ہیں جو بن بن کے بکھر جاتی ہیں
کیا ہوا پھیر لیں تو نے جو نگاہیں مجھ سے

کیا ہوا توڑ دیا تُو نے اگر ساز مرا
چھین سکتا نہیں مجھ سے مرے نغمے کوئی
ساز کا کیا ہے کہ بن ساز بھی گا سکتا ہوں
آج بھی ایک حسیں آگ لگا سکتا ہوں
کیا ہوا توڑ دیا تُو نے اگر ساز مرا

جاں نثار اختر
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top