نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک رُخ پہ مرا دیدۃِ حیران کُھلا ہے - افتخار مغل

    اک رُخ پہ مرا دیدۃِ حیران کُھلا ہے لگتا ہے کہیں رحل پہ قرآن کُھلا ہے غم دوست سی لڑکی سے رہ رسم چلی ہے یا میر تقی میر کا دیوان کُھلا ہے اک خواب کی میت پئے تدفین اُٹھی ہے تب جا کے کہیں رات کا زندان کُھلا ہے آثار سے لگتا ہے کہ ممکن ہے خدو ہو! دل میں اسی باعث درِ امکان کُھلا ہے یہ...
  2. فرحان محمد خان

    غالب وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو - مرزا غالب

    وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو کیجے ہمارے ساتھ، عداوت ہی کیوں نہ ہو چھوڑا نہ مجھ میں ضعف نے رنگ اختلاط کا ہے دل پہ بار، نقشِ محبّت ہی کیوں نہ ہو ہے مجھ کو تجھ سے تذکرۂ غیر کا گلہ ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو پیدا ہوئی ہے، کہتے ہیں، ہر درد کی دوا یوں ہو تو چارۂ غمِ الفت...
  3. فرحان محمد خان

    افتخار مغل اک خلا، ایک لا انتہا اور میں -افتخار مغل

    اک خلا، ایک لا انتہا اور میں کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں کتنے نزدیک اور کس قدر اجنبی!! مجھ میں مجھ سا کوئی دوسرا اور میں لوگ بھی سو گئے، روگ بھی سو گئے جاگتے ہیں مرا رت جگا اور میں رات اور رات میں گونجتی ایک بات ایک خوف، اک منڈیر، اک دیا اور میں شہر تاراج ہے، جبر کا راج ہے پھر...
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی ان بہاروں پہ گُلستاں پہ ہنسی آتی ہے - ساغر صدیقی

    ان بہاروں پہ گُلستاں پہ ہنسی آتی ہے دل کے ہر داغِ فروزاں پہ ہنسی آتی ہے آج پھر جام تہی اور گھٹا اُٹھی ہے آج پھر رحمتِ یزداں پہ ہنسی آتی ہے آپ کی زلفِ پریشاں کے تصور میں ہمیں بارہا گردشِ دوراں پہ ہنسی آتی ہے میری بھیگی ہوئی پلکوں کی چَھما چَھم پہ نہ جا تیرے ٹوٹے ہوئے پیماں پہ ہنسی آتی ہے...
  5. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا - احمد ندیمؔ قاسمی

    سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا تری انا کو خبردار ہونا چاہیے تھا مزاجِ تُند کی تلوار کُند کرنے کو تجھے کسی کا پرستار ہونا چاہیے تھا وفورِ عشق نے اس کو بھی موم کر ڈالا جسے مزاج میں کہسار ہونا چاہیے تھا وہ جس کے سر میں شعورِ جمال بھی ہوتا اُسی کو صاحبِ دستار ہونا چاہیے تھا بہار میں بھی...
  6. فرحان محمد خان

    بشیر بدر ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے - بشیر بدر

    ہے عجیب شہر کی زندگی نہ سفر رہا نہ قیام ہے کہیں کاروبار سی دوپہر کہیں بد مزاج سی شام ہے یونہی روز ملنے کی آرزو بڑی رکھ رکھاؤ کی گفتگو یہ شرافتیں نہیں بے غرض اسے آپ سے کوئی کام ہے کہاں اب دعاؤں کی برکتیں وہ نصیحتیں وہ ہدایتیں یہ مطالبوں کا خلوص ہے یہ ضرورتوں کا سلام ہے وہ دلوں میں آگ...
  7. فرحان محمد خان

    جون ایلیا اقوالِ جون ایلیا

    1:وہ باتیں کب تک ُسنے جاؤ گے جو آج تمہیں فقط پسند ہیں وہ باتیں کب کہنے دو گے جو کل تمہارے کام بھی آئیں گی 2: دنیا میں صرف دو عقیدے پائے جاتے ہیں انسانیت اور انسانیت دشمن اور صرف دو قومیں رہتی ہیں انسان اور انسان دشمن 3:انسانیت ایک خاندان ہے نہ اس میں کوئی امتیاز ہے اور نہ تفریق جو تفریق پیدا...
  8. فرحان محمد خان

    جون ایلیا انشائیہ : تلخ اور تند - جون ایلیا

    تلخ اور تندیہ اُکتائے ہوئے دلوں کے ترسائے ہوئے ولولوں کی زندگی ہے ، گلیاں اس حقیقت کو چھپاتی ہیں اور بازار بےتکان جھوٹ بولتے ہیں ، قد آور عمارتیں بینات کا آگا باندھے کھڑی ہیں یہ ایک ایسی شہرگاہ ہے جہاں بصیرتیں کُڑھتی ہیں اور بے دانشی ٹھٹھے لگاتی ہے یہاں محروم اور درماندہ لوگ خود اپنی محرومیوں...
  9. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے - پیر سید نصیر الدین نصیؔر گیلانی

    ہر طرف سے جھانکتا ہے روئے جانانہ مجھے محفلِ ہستی ہے گویا آئینہ خانہ مجھے اِک قیامت ڈھائے گا دنیا سے اٹھ جانا مرا یاد کر کے روئیں گے یارانِ میخانہ مجھے دل ملاتے بھی نہیں دامن چھڑاتے بھی نہیں تم نے آخر کیوں بنا رکھا ہے دیوانہ مجھے یا کمالِ قُرب ہو یا انتہائے بُعد ہو یا نبھانا ساتھ یا...
  10. فرحان محمد خان

    اقبال لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے- علامہ محمد اقبالؒ

    لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے بجلیاں بیتاب ہوں جن کو جلانے کے لیے وائے ناکامی فلک نے تاک کر توڑا اسے میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کے لیے آنکھ مل جاتی ہے ہفتاد و درِ ملّت سے تری ایک پیمانہ ترا سارے زمانے کے لیے دل میں کوئی اس طرح کی آرزو پیدا کروں لوٹ جائے آسماں میرے مٹانے کے لیے جمع...
  11. فرحان محمد خان

    مضمون : وحدتِ انسانیت - مولانا عبید اللہ سندھیؒ

    وحدتِ انسانیت زندگی کا ماحصل(خلاصہ) یہ ہے کہ آدمی ایک عقیدہ رکھے اور اس کو عملی دنیا میں مادی شکل دینے کے لئے مسلسل جہاد کرتا رہے، انسان اپنے آپ سے جہاد کرے، خاندان سے جہاد کرے ، رسم و رواج سے جہاد کرے ، قوم اس کے عقیدے کی راہ میں حائل ہوتی ہے تو اس سے جہاد کرے ، اور اگر وہ دیکھتا ہے کہ ساری...
  12. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا- سلیم احمد

    مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا نئے اور پُر اذیّت منظروں سے ڈر نہیں لگتا خموشی کے ہیں آنگن اور سنّاٹے کی دیواریں یہ کیسے لوگ ہیں جن کو گھروں سے ڈر نہیں لگتا مجھے اس کاغذی کشتی پہ اک اندھا بھروسا ہے کہ طوفاں میں بھی گہرے پانیوں سے ڈر نہیں لگتا سمندر چیختا رہتا ہے پسِ منظر میں اور...
  13. فرحان محمد خان

    جون ایلیا نظم :ہجوِ معشوقان خود - جون ایلیا

    ہجوِ معشوقان خود یہ جو معشوق ہیں مرے دو چار بدکنش ، بدکلام ، بد کردار کیسا بد صوت لفظ ہے معشوق ہے قوافی میں جس کے اک مغلوق یہ مرا جبر ہیں، ضرورت ہیں میں کہ نر ہوں یہ مادہ صورت ہیں خوب سے خوب تر؟ ارے توبہ جون اور جستجو کرے! توبہ جو خود آ جائے وہ لیلی ہے ہو، اگر اس کا رنگ میلا ہے نشے میں کاہلی کے...
  14. فرحان محمد خان

    جون ایلیا انشاء :تیرے دیوانے یہاں تک پہنچے- جون ایلیا

    تیرے دیوانے یہاں تک پہنچےبستیاں سوالوں کے انبوہ میں گھری ہوئی ہیں ساتھ ہی وہ مسئلے ہیں جن سے ساری دنیا دوچار ہے۔ ہر مسئلہ اپنے سے بڑے مسئلے کا حل چاہتا ہے اور یہ دائرہ پھیلتا ہی چلا جاتا ہے اگر ہماری آںکھوں پر پٹی بندھی ہوئی زبان گَل نہیں گئی ہے اور عقل کو جنون نہیں ہو گیا ہے تو بھلا یہ کیسے...
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی کچھ علاجِ وحشتِ اہلِ نظر بھی چاہیے - ساغرؔ صدیقی

    کچھ علاجِ وحشتِ اہلِ نظر بھی چاہیے ایک پتھر بر دُکانِ شیشہ گر بھی چاہیے نامکمّل ہے سقوطِ کاروں کی داستاں اس میں تھوڑا سا بیانِ راہبر بھی چاہیے جن کے دامن میں دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں ان غریبوں کی دعاؤں میں اثر بھی چاہیے گلستانِ آرزو کے انقلابی دور میں ایک جشنِ موسمِ برق و شرر بھی...
  16. فرحان محمد خان

    نظم : غریبوں کی صدا - ایم ڈی تاثؔیر

    غریبوں کی صدا غریبوں کی فاقہ کشوں کی صدا ہے مرے جا رہے ہیں امیروں کے عیشوں کا انبار سر پر لدے ہیں زمانے کے افکار سر پر زمیندار کاندھے پہ سرکار سر پر مرے جا رہے ہیں شرابوں کے رسیا امیروں کا کیا ہے ہنسے جا رہے ہیں غریبوں کی محنت کی دولت چرا کر غریبوں کی راحت کی دنیا مٹا کر محل اپنے غارت گری...
  17. فرحان محمد خان

    جون ایلیا جانے کہاں گیا وہ، وہ جو ابھی یہاں تھا؟ - جون ایلیا

    جانے کہاں گیا وہ، وہ جو ابھی یہاں تھا؟ وہ جو ابھی یہاں تھا، وہ کون تھا، کہاں تھا؟ تا لمحہ گزشتہ یہ جسم اور بہار آئے زندہ تھے رائیگاں میں، جو کچھ تھا رائیگاں تھا اب جس کی دید کا ہے سودا ہمارے سر میں وہ اپنی ہی نظر میں اپنا ہی اک سماں تھا کیا کیا نہ خون تھوکا میں اس گلی میں یارو سچ جاننا وہاں...
  18. فرحان محمد خان

    جون ایلیا نظم : ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ - جون ایلیا

    ﻧﻘﺶِ ﮐُﮩﻦ ﺷﺎﻧﻮﮞ ﭘﮧ ﮐﺲ ﮐﮯ ﺍﺷﮏ ﺑﮩﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ؟ ﺭُﻭﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﮐﻮﻥ ؟ ﮐﺲ ﮐﻮ ﻣﻨﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ؟ ﻭﮦ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮬﮯ ﺻُﺒﺢِ ﻣُﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﺎﺭﻭﺍﮞ ﺍﺏ ﺷﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﺍﺏ ﮐﻮﻥ "ﺧﻮﺩ ﭘﺮﺳﺖ" ﺳﺘﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺁﭘﮑﻮ ﮐِﺲ " ﺑﮯ ﻭﻓﺎ " ﮐﮯ ﻧﺎﺯ ﺍُﭨﮭﺎﯾﺎ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﯽ ﺁﭖ ﭘﮩﺮﻭﮞ ﺷﺐِ ﻓﺮﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﺭﻭﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺷﮑﻠﯿﮟ ﻣِﭩﺎ ﻣِﭩﺎ ﮐﮯ ﺑﻨﺎﯾﺎ...
  19. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر دل میں شُعلے سے اُٹھے آہِ رسا سے پہلے -پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    دل میں شُعلے سے اُٹھے آہِ رسا سے پہلے آتشِ عشق بھڑک اُٹھی ہوا سے پہلے غنچہ موج ہے، گردابِ بلا سے پہلے مسکرا دیتے ہیں وہ مجھ پہ جفا سے پہلے عشق، اور اس بتِ کافر کا، الہی توبہ نام بھی اس کا اگر لو تو خدا سے پہلے رازِ ہستی کو سمجھنا نہیں کارِ آساں نہ کُھلا ہے نہ کُھلے گا یہ قضا سے پہلے...
  20. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ نے مثال میں - احمد ندیم قاسمی

    شیخ کھڑا ہے دم بخود عالمِ بے مثال میں عمر گزار دی مگر محفلِ قیل و قال میں واعظِ انتہا پسند! آپ کے پندِ سود مند بار نہ پا سکے ، مری مملکتِ جمالّ میں یوں تو مرے حبیب کا سادہ سا اِک وجود تھا عشق نے نور بھر دیا عام سے خدوخال میں ہجر کی شاہراہ پر ، جتنے دیے جلے بُجھے اتنے ستارے پِس گئے گردشِ...
Top