نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    احمد ندیم قاسمی عورت - احمد ندیمؔ قاسمی

    عورت وجود میرا کہیں ہے بھی ، یا کہیں بھی نہیں اُدھر میں دعوتِ شرب و طعام کے ہمراہ وہ ناگزیر ضرورت رہی ہوں، جس کے بغیر ہر ایک عیش کی تقریب نامکمل ہے اِدھر میں چلتی ہوئی اِک مشین کا پرزہ جو گھس گیا ہو تو کوڑے کے ڈھیر کا حصہ اُدھر میں ملکہِ عالم کہ جس کے حسن کا سحر شہنشہوں کو کھلونا...
  2. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر دل ہوا جس وقت یک سو جب بھی تنہائی ملی - پیر سید نصیر الدین نصیرؔ گیلانی

    دل ہوا جس وقت یک سُو ،جب بھی تنہائی مِلی ہم کو محبوبِ خدا کی جلوہ آرائی مِلی سلسبیل و کوثر و تسنیم مولا کا کرم ہر قدم پر حشر میں ہم کو پزیرائی ملِی آنکھ کھولی تھی جنہوں نے شرک کے ماحول میں ایسے اندھوں کو بھی اُن کے در سے بینائی مِلی ہو سکی حاصل نہ جس کو نسبتِ خیرالورٰی دو جہاں میں اس سِیہ...
  3. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر رہی ہیں داد طلب اُن کی شوخیاں ہم سے - جاں نثار اختر

    رہی ہیں داد طلب اُن کی شوخیاں ہم سے اَدا شناس بہت ہیں، مگر کہاں ہم سے سنا دیئے تھے کبھی کچھ غلط سلط قصّے وہ آج تک ہیں اُسی طرح بدگماں ہم سے یہ کُنج کیوں نہ زیارت گہِ محبّت ہو ملے تھے وہ اِنھیں پیڑوں کے درمیاں ہم سے ہمی کو فرصتِ نظارگی نہیں ، ورنہ اشارے آج بھی کرتی ہیں کھڑکیاں ہم سے ہر...
  4. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی دیکھو پھر دیکھ لو دیوار کی دَر کی صورت - استاد قمرؔ جلالوی

    دیکھو پھر دیکھ لو دیوار کی دَر کی صورت تم کہیں بھول نہ جاؤ مرے گھر کی صورت خیر ہو آپ کے بیمارِ شبِ فرقت کی آج اتری نظر آتی ہے سحر کی صورت اے کلی اپنی طرف دیکھ کے خاموش ہے کیوں کل کو ہو جائے گی تو بھی گلِ تر کی صورت جام خالی ہوئے محفل میں ہمارے آگے ہم بھرے بیٹھے رہے دیدۂ تر کی صورت پوچھتا ہوں...
  5. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی یہ نا ممکن ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی - استاد قمرؔ جلالوی

    یہ نا ممکن کہ ہو تیرا ستم مجھ سے عیاں کوئی وہاں فریاد کرتا ہوں نہیں ہوتا جہاں کوئی شکایت وہ نہ کرنے دیں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں سرِ محشر کسی کی روک سکتا ہے زباں کوئی عبث ہے حشر کا وعدہ ملے بھی تم تو کیا حاصل یہ سنتے ہیں کہ پہچانا نہیں جاتا وہاں کوئی انھیں دیرو حرم میں جب کبھی آواز دیتا ہوں...
  6. فرحان محمد خان

    ہے تو قدغن ہی مگر اس میں برا ہی کیا ہے؟ - راحیلؔ فاروق

    ہے تو قدغن ہی مگر اس میں برا ہی کیا ہے؟ کچھ نہ کرنے کے سوا ہم نے کیا ہی کیا ہے؟ آ ، تجھے سلطنتِ دل کی ذرا سیر کراؤں تجھے معلوم نہیں ہے کہ تباہی کیا ہے؟ حال یہ ہے کہ خدا جھوٹ نہ بلوائے اگر تیری یادوں کے سوا گھر میں رہا ہی کیا ہے؟ بڑی سادہ سی محبت کا گنہگار ہوں میں یہی معلوم نہیں تھا کہ ہوا ہی...
  7. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر صبح کے درد کو راتوں کی جلن کو بھولیں- جاں نثار اختر

    صبح کے درد کو راتوں کی جلن کو بھولیں کس کے گھر جائیں کہ اُس وعدہ شکن کو بھولیں آج تک چوٹ دبائے نہیں دبتی دل کی کس طرح اس صنمِ سنگ بدن کو بھولیں اب سوا اس کے مداوائے غمِ دل کیا ہے اتنی پی جائیں کہ سب رنج و محن کو بھولیں اور تہذیب غمِ عشق نبھا دیں کچھ دن آخری وقت میں کیا اپنے چلن کو بھولیںجاں...
  8. فرحان محمد خان

    فرصتِ کار فقط چار گھڑی ہے یارو - جاں نثاراختر

    فرصتِ کار فقط چار گھڑی ہے یارو یہ نہ سوچو کہ ابھی عُمر پڑی ہے یارو اپنے تاریک مکانوں سے تو باہر جھانکو زندگی شمع لیے در پہ کھڑی ہے یارو ہم نے صدیوں انھیں ذروں سے محبت کی ہے چاند تاروں سے تو کل آنکھ لڑی ہے یارو فاصلہ چند قدم کا ہے منا لیں چل کر صبح آئی ہے مگر دُور کھڑی ہے یارو کس کی دہلیز...
  9. فرحان محمد خان

    جاں نثار اختر جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے-جاں نثار اختر

    جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے دل کا وہ حال ہوا ہے غمِ دوراں کے تلے جیسے اک لاش چٹانوں میں دبا دی جائے ہم نے انسانوں کے دٗکھ درد کا حل ڈھونڈھ لیا کیا برا ہے جو یہ اَفواہ اُرا دی جائے ہم کو گزری ہوئی صدیاں تو نہ پہچانیں گی آنے والے کسی لمحے کو صدا دی...
  10. فرحان محمد خان

    واصف جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے- واصف علی واصفؒ

    جذبات زیرِ گردشِ حالات سو گئے چھائی گھٹا تو رندِ خرابات سو گئے منزل سے دور جاگتی سوچیں تھیں ذہن میں منزل پہ آ گئے تو خیالات سو گئے تاروں نے ہم کو دیکھ کے شبنم سے یہ کہا یہ بدنصیب وقتِ مناجات سو گئے کیا دلگداز موسمِ گل کا تھا انتظار فصلِ بہار آئی تو نغمات سو گئے آنکھوں میں ہم نے کاٹ دی...
  11. فرحان محمد خان

    واصف زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی - واصف علی واصفؒ

    زندگی سنگِ درِ یار سے آگے نہ بڑھی عاشقی مطلعِ دیدار سے آگے نہ بڑھی تیرگی کیسوئے خمدار سے آگے نہ بڑھی روشنی تابشِ رُخسار سے آگے نہ بڑھی دلبری رونقِ بازار سے آگے نہ بڑھی سادگی حسرتِ اظہار سے آگے نہ بڑھی خود فراموش ترے عرش کو چُھو کر آئے خواجگی جُبّہ و دستار سے آگے نہ بڑھی بس میں ہوتا...
  12. فرحان محمد خان

    عشق از فرحان محمد خان

    عشق محبت کی انتہا کا نام ہے عربی زبان میں محبت کو حب کہا جاتا ہے اور جس سے محبت ہو اسے محبوب کہا جاتا ہے عشق اایسی حالت کا نام ہے جس میں عاشق اپنے محبوب کے عیب دیکھنے سے محروم ہو جاتا ہے عشق ایک دیوانگی ہے جو عاشق کے عقل و شعور کو ختم کر کے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتا ہے جس کے بعد اسے کسی قسم...
  13. فرحان محمد خان

    درد انداز وہ ہی سمجھے مرے دل کی آہ کا -خواجہ میر درد

    انداز وہ ہی سمجھے مرے دل کی آہ کا زخمی جو کوئی ہوا ہو کسی کی نگاہ کا زاہد کو ہم نے دیکھ لیا جوں نگیں بہ عکس روشن ہوا ہے نام تو اس رو سیاہ کا ہر چند فسق میں تو ہزاروں ہیں لذتیں لیکن عجب مزہ ہے فقط جی کی چاہ کا لے کر ازل سے تابہ ابد ایک آن ہے گر درمیاں حساب نہ ہو سال و ماہ کا رحمت قدم نہ...
  14. فرحان محمد خان

    منیر نیازی دیکھا ہی نہیں خواب دلآراز سے آگے -منیر نیازی

    دیکھا ہی نہیں خواب دلآراز سے آگے سوچا ہی نہیں ہم نے غمِ یار سے آگے ہے مسکنِ خوباں کہ کوئی عالمِ ہُو ہے موجود ہے کیا سایہِ دیوار سے آگے اک حرفِ تاسف ہی تھا انجام مسلسل افسوس تھا آغاز کے اقرار سے آگے آتا ہی نہیں یاد جو ہے یاد سے پیچھے کچھ وہم سے ہیں ثابت و سیار سے آگے دیدارِ رخِ یار کوئی پردہ...
  15. فرحان محمد خان

    میں کہ بیمارِ محبت ہوں دوا دے ساقی - فرحان محمد خان

    میں کہ بیمارِ محبت ہوں دوا دے ساقی مے میسر نہیں تو زہر ہی لا دے ساقی دورِ حاضر کا ہوں سقراط سزا ہی دے دے اپنے ہاتھوں سے مجھے زہر پلا دے ساقی اہلِ ایمان اُسے ڈھونڈتے ہیں مسجد میں ہائے بیچارے! اِنھیں رب سے ملا دے ساقی "راہِ تحقیق میں ہر گام پہ اُلجھن" ہائے خود شناسی کا کوئی جام پلا...
  16. فرحان محمد خان

    میر مرتے ہیں تیرے نرگسِ بیمار دیکھ کر - میر تقی میر

    مرتے ہیں تیرے نرگسِ بیمار دیکھ کر جاتے ہیں جی سے کس قدر آزار دیکھ کر افسوس وے کہ منتظر اک عمر تک رہے پھر مر گئے ترے تئیں اک بار دیکھ کر ناخواندہ خطِ شوق لگے چاک کرنے تو قاصد تو کہیو ٹک کہ جفاکار دیکھ کر کوئی جو دم رہا ہے سو آنکھوں میں ہے پھر آب کر یو ٹک ایک وعدہِ دیدار دیکھ کر دیکھیں جدھر...
  17. فرحان محمد خان

    اللہ کا حق اور ہمارا فرض

    اللہ کا حق اور ہمارا فرض صاحبو ایک بات کا ہم سبھی کو علم ہے ایک کا حق کسی دوسرے پہ فرض ہوتا ہےاور جو اپنے فرض ادا نہیں کرتا وہ اپنے حق کا حقدار نہیں ہوتا اگر وہ حق کا دعوی کرے تو یہ دعوی اس کا باطل ہو گا اب آتے ہیں اپنے مضمون کی طرف صاحبو قرآن اٹھا کر دیکھ لیجئے اللہ پاک نے تین مقامات پہ...
  18. فرحان محمد خان

    واصف تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے - واصف علی واصفؒ

    تُو فیصلۂ ترکِ ملاقات میں گُم ہے بندہ تری دیرینہ عنایات میں گُم ہے ہم منزلِ بے نام کے راہی ہیں ازل سے تُو تذکرہِ حسنِ مقامات میں گُم ہے شادابئ گلشن کو بیاباں نہ بنا دے وہ شعلۂ بے تاب، جو برسات میں گُم ہے "ہے گردشِ دوراں کا عناں گیر قلندر" گُم کردہ روایات، مگر زات میں گُم ہے منزل ہے بہت...
  19. فرحان محمد خان

    جون ایلیا تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو - جون ایلیا

    تنگ آغوش میں آباد کروں گا تجھ کو ہوں بہت شاد کہ ناشاد کروں گا تجھ کو فکرِ ایجاد میں گم ہوں مجھے غافل نہ سمجھ اپنے انداز پر ایجاد کروں گا تجھ کو نشہ ہے راہ کی دوری کا کہ ہم راہ ہے تو جانے کس شہر میں آباد کروں گا تجھ کو میری بانہوں میں بہکنے کی سزا بھی سن لے اب بہت دیر میں آزاد کروں گا...
  20. فرحان محمد خان

    عشق اگر اشک بہانے سے امر ہو جائے - راحیلؔ فاروق

    عشق اگر اشک بہانے سے امر ہو جائے روؤں، یوں روؤں کہ زم زم کو خبر ہو جائے لوحِ ایام پہ لکھ دے، کوئی اتنا لکھ دے کہ یہی دن ہیں تو ناپید سحر ہو جائے نسلِ آدم ہی سنبھل جائے کبھی، ہائے کبھی جو اُدھر ہو نہ سکا تھا وہ اِدھر ہو جائے پھر جلے پاؤں کی بلی کی طرح نکلا ہوں گھر میں لگتا نہیں یہ شام بسر ہو...
Top