منیر نیازی دیکھا ہی نہیں خواب دلآراز سے آگے -منیر نیازی

دیکھا ہی نہیں خواب دلآراز سے آگے
سوچا ہی نہیں ہم نے غمِ یار سے آگے

ہے مسکنِ خوباں کہ کوئی عالمِ ہُو ہے
موجود ہے کیا سایہِ دیوار سے آگے

اک حرفِ تاسف ہی تھا انجام مسلسل
افسوس تھا آغاز کے اقرار سے آگے

آتا ہی نہیں یاد جو ہے یاد سے پیچھے
کچھ وہم سے ہیں ثابت و سیار سے آگے

دیدارِ رخِ یار کوئی پردہ ہے شاید
ہے راز کوئی پردہِ دیدار سے آگے

لگتا ہے منیرؔ ایسا کہ کچھ بھول گئے ہیں
اک بات جو ہے خواہشِ اظہار سے آگے
منیر نیازی
 
آخری تدوین:
Top