نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    اقبال عجب واعظ کی دیں داری ہے یا رب! - علامہ محمد اقبالؒ

    عجب واعظ کی دیں داری ہے یا رب! عداوت ہے اسے سارے جہاں سے کوئی اب تک نہ یہ سمجھا کہ انساں کہاں جاتا ہے آتا ہے کہاں سے وہیں سے رات کو ظلمت ملی ہے چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے ہم اپنی درد مندی کا فسانہ سُنا کرتے ہیں اپنے رازداں سے بڑی باریک ہیں واعظ کی چالیں لرزجاتا ہے آوازِ اذاں سے علامہ...
  2. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی مانگی ہے اس دیار میں دونوں جہاں کی بھیک - ساغر صدیقی

    مانگی ہے اس دیار میں دونوں جہاں کی بھیک لیکن ملی ہمیں دلِ نا کامراں کی بھیک ایسے بھی راہِ زیست میں آئے کئی مقام مانگی ہے پائے شوق نے عزمِ جواں کی بھیک بے نُور ہو گئی ہیں ستاروں کی بستیاں ساقی عطا ہو بادۂ شعلہ فشاں کی بھیک اب اور کیا تغیرِ تقدیر چاہیئے جھولی میں ڈال دی تِرے نام و نشاں کی بھیک...
  3. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی کچھ کیفِ سحر ہے نہ مجھے شام کا نشہ - ساغر صدیقی

    کچھ کیفِ سحر ہے نہ مجھے شام کا نشہ ہے میرے لیے بادۃِ بے نام کا نشہ آنکھوں سے چھلکتے ہوئے عرفاں کے ترانے زُلفوں سے برستا ہوا الہام کا نشہ ہر گام لرزتے ہوئے تدبیر کے پیکر تقدیر کی آنکھوں میں ہے آلام کا نشہ ہر دل میں تڑپتے ہوئے ارماں کی کہانی ہر آنکھ میں خونِ دلِ ناکام کا نشہ پھر ڈوب گیا...
  4. فرحان محمد خان

    غالب منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی - مرزا اسد اللہ خان غالب

    منظور تھی یہ شکل تجلی کو نور کی قسمت کھلی ترے قد و رخ سے ظہور کی اک خوں چکاں کفن میں کروڑوں بناؤ ہیں پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی واعظ! نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی! لڑتا ہے مجھ سے حشر میں قاتل، کہ کیوں اٹھا؟ گویا ابھی سنی نہیں آواز صور کی آمد بہار...
  5. فرحان محمد خان

    غالب عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    عشرتِ قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا تجھ سے، قسمت میں مری، صورتِ قفلِ ابجد تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہو جانا دل ہوا کشمکشِ چارۂ زحمت میں تمام مِٹ گیا گھِسنے میں اُس عُقدے کا وا ہو جانا اب جفا سے بھی ہیں محروم ہم اللہ اللہ اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو...
  6. فرحان محمد خان

    اہلِ دل جانتے ہیں دل کا سزا ہو جانا - فرحان محمد خان

    اہلِ دل جانتے ہیں دل کا سزا ہو جانا آن کی آن میں بندے کا خدا ہو جانا آ زیارت کو مری واعظِ ناداں آ دیکھ تُو نے دیکھا نہیں آدم کا فنا ہو جانا رقصِ بسمل نہیں دیکھا تُو نے اللہ اللہ خاک جانے تُو پھر انساں کا ہوا ہو جانا تم کو دیکھا تو یہ معلوم ہوا ہے جاناں کس کو کہتے ہیں اوسان خطا ہو...
  7. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی فضا مغموم ہے ساقی ! اُٹھا چھلکائیں پیمانہ - ساغر صدیقی

    فضا مغموم ہے ساقی ! اُٹھا چھلکائیں پیمانہ اندھیرا بڑھ چلا ہے ، لا ذرا قندیلِ میخانہ بہ فیضِ زندگی گزرے ہیں ایسے مرحلوں سے ہم کہ اپنے راستے میں اب نہ بستی ہے نہ ویرانہ بس اتنی بات پر دشمن بنی ہے گردشِ دوراں خطا یہ ہے کہ چھیڑا کیوں تری زلفوں کا افسانہ چراغِ زندگی کو ایک جھونکے کی ضرورت ہے...
  8. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی خطا وارِ مروّت ہو نہ مرہُونِ کرم ہو جا - ساغر صدیقی

    خطا وارِ مروّت ہو نہ مرہُونِ کرم ہو جا مسرت سر جھکائے گی پرستارِ الم ہو جا انہی بے ربط خوابوں سے کوئی تعبیر نکلے گی انہی اُلجھی ہوئی راہوں پہ میرا ہمقدم ہو جا کسی زردار سے جنسِ تبسم مانگنے والے کسی بیکس کے لاشے پر شریکِ چشمِ نم ہو جا کسی دن ان اندھیروں میں چراغاں ہو ہی جائے گا جلا کر داغِ...
  9. فرحان محمد خان

    فنا بلند شہری یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا - فنا بلند شہری

    یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا میں ترے حسن پہ سو جان سے قرباں ہوتا عالمِ جوش جنوں میں جو ادا ہوتی نماز سر مرا سر کہاں ہوتا درِ جاناں ہوتا کچھ تمنا ہے تو بس یہ ہے محبت میں مجھے میرے ہاتھوں میں مرے یار کا داماں ہوتا تو اگر اپنا بنا لیتا مجھے میرے صنم کیوں محبت مرا چاک گریباں ہوتا سب...
  10. فرحان محمد خان

    منقبت درشانِ پیر و مرشدی نقیب اللہ شاہ - فنا بلند شہری

    اے شاہ حسن کے لخت جگر یا خواجہ نقیب اللہ پیا کرمو پہ کرم کی کوئی نظر یا خواجہ نقیب اللہ پیا جوگن ہوں توری میں شاہ حسن مورے من کا چراغ روشن کر تو ہے یاد کرت ہوں شام و سحر یا خواجہ نقیب اللہ پیا موہے شاہ حسن کا صدقہ للہ موری جھولی بھر دے دیوت ہوں صدا توری چوکھٹ پر یا خواجہ نقیب اللہ پیا...
  11. فرحان محمد خان

    دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفی آؤ - ساغر صدیقی

    دل و نظر میں لیے عشقِ مصطفی آؤ خیال و فکر کی حدّوں سے ماورا آؤ درِ رسولؐ سے آتی ہے مجھ کو یہ آواز یہاں ملے گی تمہیں دولتِ بقا آؤ جلائے رہتی ہے عصیاں کی آگ محشر میں بس اب نہ دیر کرو شافعِ الورا آؤ برنگِ نغمہِ بلبل سنا کے نعتِ نبیؐ ذرا چمن میں شگوفوں کا منہ دھلا آؤ برس رہی ہیں چمن پر...
  12. فرحان محمد خان

    واصف ہر ذرّہ ہے اِک وُسعتِ صحرا مِرے آگے - واصف علی واصفؒ

    ہر ذرّہ ہے اِک وُسعتِ صحرا مِرے آگے ہر قطرہ ہے اِک موجہِ دریا مِرے آگے اِک نعرہ لگا دُوں کبھی مستی میں سرِ دار کعبہ نہ بنے کیسے کلیسا مِرے آگے وہ خاک نشیں ہُوں کہ مری زد میں جہاں ہے بل کھاتی ہے کیا موجِ ثُریّا مِرے آگے مَیں ہست میں ہُوں نیست کا پیغامِ مُجسّم انگُشت بدنداں ہے مسیحا مِرے آگے...
  13. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تدبیر کا کاسہ ہے تقدیر گداگر ہے -ساغر صدیقی

    تدبیر کا کاسہ ہے تقدیر گداگر ہے ایوانِ سخاوت کی تعمیر گداگر ہے سو رنگ بھرے اس میں پھر بھی یہ رہی مُورت احساسِ مصوّر میں تصویر گدا گر ہے حالات کے دامن میں افلاس تغیر ہے اس دور میں انساں کی توقیر گداگر ہے اب شہرِ بصیرت کی اُونچی ہوئی دیواریں چڑھتے ہوئے سُورج کی تنویر گداگر ہے ہر داغِ تمنّا ہے...
  14. فرحان محمد خان

    جوش ملیح آبادی کے لطیفے

    اردو انگریزی جوش نے پاکستان میں ایک بہت بڑے وزیر کو اردو میں خط لکھا، لیکن اس کا جواب انہوں نے انگریزی میں ارسال فرمایا۔ جواب الجواب میں جوشؔ نے انہیں لکھا: ''جناب والا' میں نے تو آپ کو اپنا مادری زبان میں خط لکھا تھا ، لیکن آپ نے اس کا جواب اپنی پدری زبان میں تحریر فرمایا ہے ۔''
  15. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں - ساغر صدیقی

    چھپائے دل میں غموں کا جہان بیٹھے ہیں تمہاری بزم میں ہم بے زبان بیٹھے ہیں یہ اور بات کہ منزل پہ ہم پہنچ نہ سکے مگر یہ کم ہے کہ راہوں کو چھان بیٹھے ہیں فغاں ہے، درد ہے، سوز و فراق و داغ و الم ابھی تو گھر میں بہت مہربان بیٹھے ہیں اب اور گردشِ تقدیر کیا ستائے گی لٹا کے عشق میں نام و نشان بیٹھے...
  16. فرحان محمد خان

    عدم جام شرمائے، صراحی کو پسینہ آگیا - عبد الحمید عدم

    جام شرمائے، صراحی کو پسینہ آگیا آپ کو بھی بات کرنے کا قرینہ آگیا آ ترے ایمان کو پھولوں کے رس میں غسل دوں محتسب! برسات کا رنگیں مہینہ آگیا مڑ کے دیکھا تھا کہ دریا ایک قطرہ بن گیا آنکھ جھپکی تھی کہ ساحل پر سفینہ آگیا ہائے اُن مخمور آنکھوں کی پشیمانی کا حسن میں نے یہ سمجھا بہاروں کو پسینہ آگیا...
  17. فرحان محمد خان

    کہتی ہے نگاہِ آفریں کچھ - ثروت حسین

    کہتی ہے نگاہِ آفریں کچھ پھول اتنے کہ سوجھتا نہیں کچھ بادل جھک آئے آئینے پر بدلی بدلی سی ہے زمیں کچھ اس کی ہی قبا سے ملتی جلتی دیوارِ گلاب و یاسمیں کچھ دیتا ہے سراغ فصلِ گُل کا فوارۂ سحرِ نیلمیں کچھ کھلتا نہیں بھید روشنی کا جلتا ہے قریب ہی کہیں کچھ نظریں تو اٹھاؤ، مجھ کو دیکھو تم بھی تو کہو...
  18. فرحان محمد خان

    آدمی کی محنتوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں - ثروت حسین

    آدمی کی محنتوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں زندگی کو صرف تمثالِ خزاں سمجھا تھا میں ارضِ اسفل کی بہاریں اور انسانوں کے گھر یہ کرہ من جملۂ سیّارگاں سمجھا تھا میں ایک ہے سب کی مسافت، ایک ہے سب کا سفر منتشر لوگوں کو کیوں بے کارواں سمجھا تھا میں کچھ تو موسم کا فسوں تھا اور کچھ وہ راستا ہر شجر کو ہم...
  19. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی حُسن کب عشق کا ممنونِ وفا ہوتا ہے - استاد قمر جلالوی

    حُسن کب عشق کا ممنونِ وفا ہوتا ہے لاکھ پروانہ مرے شمع پہ، کیا ہوتا ہے شغل صیّاد یہی صبح و مسا ہوتا ہے قید ہوتا ہے کوئی، کوئی رِہا ہوتا ہے جب پتا چلتا ہے خوشبو کی وفا داری کا پھول جس وقت گلستاں سے جدا ہوتا ہے ضبط کرتا ہوں تو گھٹتا ہے قفس میں مرا دم آہ کرتا ہوں تو صیّاد خفا ہوتا ہے خون ہوتا ہے...
  20. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر -سید نصیر الدین نصیر

    کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر خلد دیکھے کون ، کوئے شاہِ بطحٰی چھوڑ کر دل کی بستی اور ارمانوں کی دنیا چھوڑ کر ہائے کیوں لوٹے تھے ہم شہرِ مدینہ چھوڑ کر گھر سے پہنچے اُن کے روضے پر تو ہم کو یوں لگا جیسے آ نکلے کوئی گُلشن میں ، صحرا چھوڑ کر کون نظروں پر چڑھے حُسنِ حقیقت کے سوا کس کا...
Top