ساغر صدیقی تدبیر کا کاسہ ہے تقدیر گداگر ہے -ساغر صدیقی

تدبیر کا کاسہ ہے تقدیر گداگر ہے
ایوانِ سخاوت کی تعمیر گداگر ہے

سو رنگ بھرے اس میں پھر بھی یہ رہی مُورت
احساسِ مصوّر میں تصویر گدا گر ہے

حالات کے دامن میں افلاس تغیر ہے
اس دور میں انساں کی توقیر گداگر ہے

اب شہرِ بصیرت کی اُونچی ہوئی دیواریں
چڑھتے ہوئے سُورج کی تنویر گداگر ہے

ہر داغِ تمنّا ہے کشکولِ غمِ ہستی
آہوں سے شکایت ہے تاثیر گداگر ہے

جھنکار کی ہر صُورت دریوزہِ نغمہ ہے
ساغرؔ درِ زنداں پر زنجیر گداگر ہے​
ساغرؔ صدیقی
 
Top