ساغر صدیقی فضا مغموم ہے ساقی ! اُٹھا چھلکائیں پیمانہ - ساغر صدیقی

فضا مغموم ہے ساقی ! اُٹھا چھلکائیں پیمانہ
اندھیرا بڑھ چلا ہے ، لا ذرا قندیلِ میخانہ

بہ فیضِ زندگی گزرے ہیں ایسے مرحلوں سے ہم
کہ اپنے راستے میں اب نہ بستی ہے نہ ویرانہ

بس اتنی بات پر دشمن بنی ہے گردشِ دوراں
خطا یہ ہے کہ چھیڑا کیوں تری زلفوں کا افسانہ

چراغِ زندگی کو ایک جھونکے کی ضرورت ہے
تمہیں میری قسم ہے پھر ، ذرا دامن کو لہرانا

دلوں کو شوق سے روندو خرامِ ناز فرماؤ
اگر محشر ہوا تو پھر مجھے مجرم نہ ٹھہرانا

تری محفل میں ساغرؔ سا بھی کوئی اجنبی ہوگا
یہ ظالم ایک مدت سے ، نہ اپنا ہے نہ بیگانہ​
ساغر صدیقی
 
Top