نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی انسان بدنصیب، مقدّر کی بات ہے - ساغر صدیقی

    انسان بدنصیب، مقدّر کی بات ہے گُل کو ملے صلیب، مقدّر کی بات ہے اہلِ جنوں کے ہاتھ میں دونوں جہاں کی باگ خطرے میں ہے غریب ، مقدّر کی بات ہے زخمِ بہار بن گئی پُھولوں کی آرزو سارا چمن رقیب ، مقدّر کی بات ہے اہلِ چمن کو لنکتِ ماحول کھا گئی ہر بے نوا خطیب ، مقدّر کی بات ہے زخموں کو...
  2. فرحان محمد خان

    رسوا ہوئے ہیں وہ سرِ بازار عشق میں - فرحان محمد خان

    رسوا ہوئے ہیں وہ سرِ بازار عشق میں بن کے جو لوگ آئے خریدار عشق میں کیسے کوئی وہ سمجھے محبت کیے بغیر کہتے ہیں جو بھی صاحبِ اسرار عشق میں منصور سے یہ پوچھیو دے گا جواب وہ سر دینا کیوں ضروری ہے سرکار عشق میں مجھ سے کہا یہ عشق نے کافر ہے تُو مرا مارے گا تجھ کو کوئی مرے یار عشق میں مجھ سے کیا...
  3. فرحان محمد خان

    شکیل بدایونی پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی - شکیل بدایونی

    بے کار گئی آڑ ترے پردۂ در کی اللہ رے وسعت مرے آغوش نظر کی پی شوق سے واعظ ارے کیا بات ہے ڈر کی دوزخ ترے قبضے میں ہے جنت ترے گھر کی ایمان کی دولت سے ترے حسن کا سودا ایمان کی دولت ہے تری ایک نظر کی آ جائے تصور میں کوئی حشر بداماں پھر میری شبِ غم کو ضرورت ہے سحر کی وہ سامنے ہیں...
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی وُسعتِ کیُسوئے جاناں سے اُلجھ بیٹھے ہیں - ساغر صدیقی

    وُسعتِ کیُسوئے جاناں سے اُلجھ بیٹھے ہیں صورتِ گردشِ دوراں سے اُلجھ بیٹھے ہیں مدحتِ بادۃِ انگور کی خاطر ساقی رِند اک صاحبِ ایماں سے اُلجھ بیٹھے ہیں چند نغمے جو مرے سازِ جنوں نے چھیڑے مستیِ چشمِ غزالاں سے اُلجھ بیٹھے ہیں آج گمنامیِ احساس کا پرچم لے کر آدمی شہرتِ یزداں سے اُلجھ بیٹھے...
  5. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی چمن لُٹ رہا ہے صبا رو رہی ہے - ساغر صدیقی

    چمن لُٹ رہا ہے صبا رو رہی ہے پئے سوگواراں فضا رو رہی ہے شہادت پہ اکبرؓ کی ساری خدُائی گریباں کُھلے ہیں وفا رو رہی ہے فرشتے سرِ عرش ماتم کناں ہیں کہ پیاسوں کی خاطر گھٹا رو رہی ہے ذرا خاکِ کربل کی توقیر دیکھو کہ بنتِ نبی ْ کی ردا رو رہی ہے وہ شبیرؓ آئے ہیں نیزے کی زد پر تڑپتی ہیں کر نیں‘ ضیا...
  6. فرحان محمد خان

    واصف کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا - واصف علی واصفؒ

    کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا فسونِ سوزِ دروں آزما کے دیکھ لیا بٹھا کے دل میں تمہیں بارہا نماز پڑھی تمہارے گھر ہی کو کعبہ بنا کے دیکھ لیا متاعِ زیست بنے تیرے نقشِ پا کی قسم وہ اشک تو نے جنہیں مسکرا کے دیکھ لیا ترے سوا تری اس کائنات میں کیا ہے جلا کے دیکھ لیا دل بجھا کے دیکھ لیا...
  7. فرحان محمد خان

    تاسف رسا چغتائی انتقال کر گئے، اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ

    کراچی میں مقیم عالمی شہرت یافتہ شاعر جناب رسا چغتائی وفات پا گئے ہیں اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
  8. فرحان محمد خان

    واصف ہولے ہولے بدل گئی اے اپنی ہی تصویر - واصف علی واصفؒ

    ہولے ہولے بدل گئی اے اپنی ہی تصویر اندرو اندر کم کر جاندی بندے دی تقدیر اُنج تے بڑے کرم ہوئے نیں، بڑیاں رحمتاں ہوئیاں میری اک دُعا پرانی ، لبھدی پھرے تاثیر حسن اساڈی منزل ہوئی، درد اَساڈی راہ ہاواں ہنجو سنگت ساڈی ، عشق اساڈا پیر جِتّھے تخت خزانے ہوون اوتھے اساں نہ جانا جِتّھے عشق دے تنبو...
  9. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی جفا و جور کی دنیا سنوار دی ہم نے - ساغر صدیقی

    جفا و جور کی دنیا سنوار دی ہم نے زہے نصیب کہ ہنس کے گزار دی ہم نے کلی کلی ہمیں حیرانیوں سے تکتی ہے کہ پت جَھڑوں میں صدائے بہار دی ہم نے خیالِ یار کی رنگینیوں میں گم ہو کر جمالِ یار کی عظمت نکھار دی ہم نے اسے نہ جیت سکے گا غمِ زمانہ اب جو کائنات ترے در پہ ہار دی ہم نے وہ زندگی کہ جسے زندگی سے...
  10. فرحان محمد خان

    واصف چھوڑ کر جا نہ مجھے رنگِ مدارات سمجھ - واصف علی واصفؒ

    چھوڑ کر جا نہ مجھے رنگِ مدارات سمجھ میرے سائے کو مری طرح مری ذات سمجھ میرے الفاظ کی ترتیب پہ برہم کیوں ہے میرے الفاظ میں پوشیدہ ہے جو بات سمجھ محتسب جھوٹے گواہوں کی گواہی پہ نہ جا غور سے دیکھ مجھے صورتِ حالات سمجھ اپنے شاداب حسیں چہرے پہ مغرور نہ ہو زرد چہروں پہ جو لکھے ہیں سوالات سمجھ شاخ...
  11. فرحان محمد خان

    ہر لب پہ ہے غیروں کی عداوت کی کہانی -جاوید احمد غامدی

    ہر لب پہ ہے غیروں کی عداوت کی کہانی اِس عہد کو سمجھے ہیں اعالی نہ ادانی یہ علم کی آفت ہے ، خدا اِس سے بچائے ہر دور کے ملاؤں کا زعم ہمہ دانی رہتی ہے کہاں اُس سے مروت کی توقع مر جاتا ہے انسان کی جب آنکھ کا پانی کہتے ہیں کہ ہر گھر میں ہے عورت کی حکومت یہ بات مگر سنتے ہیں مردوں کی زبانی لے جاتی...
  12. فرحان محمد خان

    واصف اساں بسم اللہ نوں پڑھ کے اج کیتی شروع کتاب - واصف علی واصف

    اساں بسم اللہ نوں پڑھ کے اج کیتی شروع کتاب وچ موراں دے پر رکھے اساں لائے عطر گلاب وچ اکھاں غوطہ ماریا تے پکڑی زُلف دی لج اساں موتی کڈھیا میم دا ، اساں کیتا کم شتاب اساں ورقے تُھلے خیال دے تے کاف اچ ویکھیا نُون اساں مستی لئی الست دی اساں پیتی رَج شراب اساں نیتاں بنیاں پکیاں ، اساں یاریاں...
  13. فرحان محمد خان

    جون ایلیا ہے بکھرنے کو یہ محفل رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے - جون ایلیا

    ہے بکھرنے کو یہ محفلِ رنگ و بو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر طرف ہو رہی ہے یہی گفتگو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے ہر متاعِ نفس نذر آہنگ کی، ہم کو یاراں ہوس تھی بہت رنگ کی گل زمیں سے ابلنے کو ہے اب لہو، تم کہاں جاؤ گے ہم کہاں جائیں گے اول شب کا مہتاب بھی جا چکا صحنِ میخانہ سے اب افق...
  14. فرحان محمد خان

    غالب کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا - مرزا اسد اللہ خان غالب

    کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا دل کہاں کہ گم کیجے ہم نے مدعا پایا عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایا درد کی دوا پائی، درد بے دوا پایا غنچہ پھر لگا کھلنے، آج ہم نے اپنا دل خوں کیا ہوا دیکھا، گم کیا ہوا پایا شورِ پندِ ناصح نے زخم پر نمک چھڑکا آپ سے کوئی پوچھے تم نے کیا مزا پایا فکرِ نالہ...
  15. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر لوگ دنیا میں پُراسرار نظر آتے ہیں - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    لوگ دنیا میں پُراسرار نظر آتے ہیں ہو کے مجبور بھی ، مختار نظر آتے ہیں شوخ ، طرّار ، طرح دار نظر آتے ہیں وہ بھی کیا کیا دمِ گفتار نظر آتے ہیں سر بہ کف اُن کے خریدار نظر آتے ہیں لوگ سر دینے پہ تیّار نظر آتے ہیں اُن کو انگڑائی پہ انگڑائی چلی آتی ہے میرے لٹ جانے کے آثار نظر آتے ہیں ترک...
  16. فرحان محمد خان

    جگر سینے میں اگر ہو دلِ بیدارِ محبت - جگر مراد آبادی

    سینے میں اگر ہو دلِ بیدارِ محبت ہر سانس ہے پیغمبرِ اسرارِ محبت وہ بھی ہوئے جاتے ہیں طرف دارِ محبت اچھے نظر آتے نہیں آثارِ محبت ہشیار ہو، اے بے خود و سرشارِ محبت اظہارِ محبت ! ارے اظہارِ محبت تا دیر نہ ہو دل بھی خبردارِ محبت اک یہ بھی ہے اندازِ فسوں کارِ محبت توہینِ نگاہِ کرم یار کہاں تک؟ دم...
  17. فرحان محمد خان

    نصیر الدین نصیر بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

    بیتاب ہیں، ششدر ہیں، پریشان بہت ہیں کیوں کر نہ ہوں، دل ایک ہے، ارمان بہت ہیں کیوں یاد نہ رکّھوں تجھے اے دُشمنِ پنہاں! آخر مِرے سَر پر تِرے احسان بہت ہیں ڈھونڈو تو کوئی کام کا بندہ نہیں مِلتا کہنے کو تو اِس دور میں انسان بہت ہیں اللہ ! اِسے پار لگائے تو لگائے کشتی مِری کمزور ہے طوفان بہت ہیں...
  18. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو - ساغر صدیقی

    اللہ رے اس چشمِ عنایات کا جادو تا عمر رہا حُسنِ ملاقات کا جادو معلوم نہ تھا سحر گزیدانِ وفا کو صبحوں کے پسِ پردہ ہے ظلمات کا جادو آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر زُلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادو آتا ہو جسے رسمِ محبت کا وظیفہ چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادو بربط کا جگر...
  19. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں - ساغر صدیقی

    سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں اہلِ نظر ظلمات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبو نہیں ہوتی شکوفے برملا آفات کی تعلیم دیتے ہیں یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں زرتابی قباؤں میں سحر کا نام لے کر رات کی تعلیم دیتے ہیں جنہیں فیضانِ گلشن ہے نہ عرفانِ بہاراں ہے وہ پھولوں کو نئے...
  20. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تفریق نے جادو بھی جگایا ہے بلا کا - ساغر صدیقی

    تفریق نے جادو بھی جگایا ہے بلا کا خطرے میں ہے اے یار! چمن مہرو وفا کا توہین ہے درویش کا اس شہر میں جینا ہو فاقہ کشی نام جہاں صبر و رضا کا اب تک کا تفکرّ غمِ تقدیر کا چارہ سینے میں پتہ رکھتے ہیں جو ارض و سما کا جی چاہتا ہے اے مرے افکار کی مُورت ملبُوس بنا دُوں تجھے تاروں کی رِدا کا محفوظ...
Top