واصف چھوڑ کر جا نہ مجھے رنگِ مدارات سمجھ - واصف علی واصفؒ

چھوڑ کر جا نہ مجھے رنگِ مدارات سمجھ
میرے سائے کو مری طرح مری ذات سمجھ

میرے الفاظ کی ترتیب پہ برہم کیوں ہے
میرے الفاظ میں پوشیدہ ہے جو بات سمجھ

محتسب جھوٹے گواہوں کی گواہی پہ نہ جا
غور سے دیکھ مجھے صورتِ حالات سمجھ

اپنے شاداب حسیں چہرے پہ مغرور نہ ہو
زرد چہروں پہ جو لکھے ہیں سوالات سمجھ

شاخ سے ٹوٹے ہوئے پتے کا پیغام بھی سن
جھومتی گاتی بہاروں کی مکافات سمجھ

چھوڑ اب کوئے تمنا سے گزرنے کا خیال
کہہ رہی ہے تجھے کیا گردشِ حالات سمجھ

کوئی درویش، خدا مست ، قلندر، واصفؔ
آ گیا تیرے مقابل تو وہیں مات سمجھ​
واصف علی واصفؒ
 
Top