ساغر صدیقی سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں - ساغر صدیقی

سرِ مقتل ہمیں نغمات کی تعلیم دیتے ہیں
یہاں اہلِ نظر ظلمات کی تعلیم دیتے ہیں

یہاں کلیاں مہکتی ہیں مگر خوشبو نہیں ہوتی
شکوفے برملا آفات کی تعلیم دیتے ہیں

یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں زرتابی قباؤں میں
سحر کا نام لے کر رات کی تعلیم دیتے ہیں

جنہیں فیضانِ گلشن ہے نہ عرفانِ بہاراں ہے
وہ پھولوں کو نئے جذبات کی تعلیم دیتے ہیں

رہِ تقدیر اس دن کے لیے کیا دھوپ اور سائے
ترے گیسو جنہیں حالات کی تعلیم دیتے ہیں

ہمیں زیبا نہیں دیتا رہِ دشوار کا منظر
کہ صحراؤں میں بھی برسات کی تعلیم دیتے ہیں

جہاں ساغرؔ شرابِ زندگی اک زہرِ قاتل ہے
یقیں والے وہاں خدشات کی تعلیم دیتے ہیں
ساغر صدیقی
 
Top