نصیر الدین نصیر لوگ دنیا میں پُراسرار نظر آتے ہیں - پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی

لوگ دنیا میں پُراسرار نظر آتے ہیں
ہو کے مجبور بھی ، مختار نظر آتے ہیں

شوخ ، طرّار ، طرح دار نظر آتے ہیں
وہ بھی کیا کیا دمِ گفتار نظر آتے ہیں

سر بہ کف اُن کے خریدار نظر آتے ہیں
لوگ سر دینے پہ تیّار نظر آتے ہیں

اُن کو انگڑائی پہ انگڑائی چلی آتی ہے
میرے لٹ جانے کے آثار نظر آتے ہیں

ترک ہے محفلِ احباب میں آنا جانا
آج کل سب سے وہ بیزار نظر آتے ہیں

اب جگر میں نہ کوئی پھانس ، نہ دل میں ہے خلش
اجڑے اجڑے سے یہ بازار نظر آتے ہیں

کوئی پوچھے ، تو یہی ایک پتہ ملتا ہے
ان کے عشاق سرِ دار نظر آتے ہیں

اب تو پردے کا یہ عالم کہ الہٰی توبہ
صرف دن بھر میں وہ اک بار نظر آتے ہیں

بات ہے ان کی مری ، کام ہے کیا اوروں کا
لوگ کیوں بیچ میں دیوار نظر آتے ہیں

در پہ خورشیدِ سحر بہر سلام آیا ہے
خوابِ راحت سے وہ بیدار نظر آتے ہیں

اللہ اللہ نصیر ان کی تجلی کا اثر
ذرے ، آئینہِ اسرار نظر آتے ہیں
پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی
 
آخری تدوین:
Top