احمد ندیم قاسمی سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا - احمد ندیمؔ قاسمی

سپردگی کا بھی معیار ہونا چاہیے تھا
تری انا کو خبردار ہونا چاہیے تھا

مزاجِ تُند کی تلوار کُند کرنے کو
تجھے کسی کا پرستار ہونا چاہیے تھا

وفورِ عشق نے اس کو بھی موم کر ڈالا
جسے مزاج میں کہسار ہونا چاہیے تھا

وہ جس کے سر میں شعورِ جمال بھی ہوتا
اُسی کو صاحبِ دستار ہونا چاہیے تھا

بہار میں بھی ببولوں سے ڈھک گئی ہے زمیں
اسی نواح میں گلزار ہونا چاہیے تھا

فصیلِ شہر سے بھی دھوپ چھن کے آنے لگے
یہاں تو سائہِ دیوار ہونا چاہیے تھا

ملا ہے حکم جسے بجلیاں گرانے کا
اسی کھٹا کو گہربار ہونا چاہیے تھا

ندیم سارے زمانے کا دُکھ سمیٹ ، مگر
کچھ اپنے غم کا بھی اظہار ہونا چاہیے تھا​
احمد ندیمؔ قاسمی
 
Top