نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی غزل : سب کہے دیتی ہے اشکوں کی روانی افسوس - خورشید رضوی

    غزل سب کہے دیتی ہے اشکوں کی روانی افسوس راز دل میں ہے کہ چھلنی میں ہے پانی افسوس پیشِ آئینہ لُبھاتا ہے بُڑھاپے کا وقار ہم نہیں کہتے کہ افسوس جوانی افسوس قیدِ تنہائی ہے یکتائی میں زندہ رہنا دل پہ افسوس کہ رکھتا نہیں ثانی افسوس جس طرح تند ہواؤں سے اُلجھتے ہیں چراغ عُمر بھر فکرِ بقا میں رہے...
  2. فرحان محمد خان

    یاس غزل : خون کے گھونٹ بلانوش پیے جاتے ہیں - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    غزل خون کے گھونٹ بلانوش پیے جاتے ہیں خیر ساقی کی مناتے ہیں جیے جاتے ہیں ایک تو درد ملا اُس پہ یہ شاہانہ مزاج ہم غریبوں کو بھی کیا تحفے دیے جاتے ہیں آگ بجھ جائے مگر پیاس بجھائے نہ بجھے پیاس ہے یا کوئی ہَوکا پیے جاتے ہیں دولتِ عشق بھی مانگے سے کہیں ملتی ہے ایسے ہی اہلِ ہوس راند دیے جاتے...
  3. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی - سلیم احمد

    غزل زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی کارِ دل بھول گئی کارِ جہاں بھول گئی دربدر ٹھوکریں کھا کر مری آشفتہ سری لوٹ کر آئی تو خود اپنا مکاں بھول گئی اب کبھی آئے تو بیکانہ گزر جاتی ہے شامِ فرقت تری یادوں کا سماں بھول گئی کیا خبر سوچتے ہوں ماؤں کے بھیگے آنچل ذائقہ دودھ کا بچوں کی زباں بھول...
  4. فرحان محمد خان

    سیماب اکبر آبادی غزل ۔ لیجیے دل کی نہ مانی اُٹھ چلے محفل سے ہم - سیماب اکبر آبادی

    غزل لیجیے دل کی نہ مانی اُٹھ چلے محفل سے ہم یہ نہ سوچا آپ نے، دِل ہم سے ہے یا دِل سے ہم اب نہ دل مانوُس ہے ہم سے ، نہ خوش ہیں دل سے ہم یہ کہاں کا روگ لے آئے تری محفل سے ہم اپنے دل کی محفلِ وِیراں سجانے کے لئے اک نئی تصوِیر لے آتے ہیں ہر محفِل سے ہم ہائے وہ ہر سُو نگاہی، وہ جنوں، وہ شورشیں بے...
  5. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : ٹھہر جاتے ہیں کہ آدابِ سفر جانتے ہیں - سلیم احمد

    غزل ٹھہر جاتے ہیں کہ آدابِ سفر جانتے ہیں ورنہ منزل کو بھی ہم راہگزر جانتے ہیں نامُرادانِ محبت کو حقارت سے نہ دیکھ یہ بڑے لوگ ہیں جینے کا ہنر جانتے ہیں شرطِ ویرانی سے واقف ہی نہیں شہر کے لوگ در و دیوار بنا کر اسے گھر جانتے ہیں دیکھ اے دستِ عطا تیری غلط بخشی کو یہ الگ بات کہ ہم چپ ہیں مگر...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : مت ناچ سر پہ دیکھ کے تاج اختیار کا - فرحان محمد خان

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر غزل مت ناچ سر پہ دیکھ کے تاج اختیار کا رہتا نہیں سدا کبھی موسم بہار کا یارو کوئی علاج دلِ بے قرار کا فتنہ ازل سے ہے اسی مشتِ غبار کا بھاتی نہیں ہیں آنکھ کو دنیا کی رونقیں قائل نہیں ہوں ظاہری نقش و نگار کا ہو منحرف نہ کیوں کوئی اجر و ثواب سے مُلّا سا نامہ...
  7. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی غزل : وہ عزم ہو کہ منزلِ بیدار ہنس پڑے - ساغر صدیقی

    غزل وہ عزم ہو کہ منزلِ بیدار ہنس پڑے ہر نقش پا پہ جراتِ رہوار ہنس پڑے اب کے برس بہار کی صورت بدل گئی زخموں میں آگ لگ گئی گلزار ہنس پڑے اس داستانِ درد کی تمہید آپ ہیں جس داستانِ درد پہ غم خوار ہنس پڑے حیران ہو رہی ہے شکوفے پہ چاندنی شاید قفس پہ آج گرفتار ہنس پڑے مٹ جائے تیرے نام سے ہر...
  8. فرحان محمد خان

    نصیر ترابی غزل : یہ دن بھی گزرا ، رہِ رائیگاں کے قصوں میں - نصیر ترابی

    غزل یہ دن بھی گزرا ، رہِ رائیگاں کے قصوں میں یقیں نہ ہو تو مزہ کیا گماں کے قصوں میں سمومِ تنگ دلی نے یہ حوصلہ نہ رکھا کہ شاخِ دل کو رکھوں آشیاں کے قصوں میں جو ایک بابِ دگرگُوں سنا گئی ہے وہ آنکھ کبھی پڑھا تھا اُسے بھی خزاں کے قصوں میں وہ ایک خواب کہ ہے مہرباں ، شجر کی طرح ملا وہ موسمِ...
  9. فرحان محمد خان

    غزل : زیب دیتا نہیں بندے کو خدا ہو جانا - راحیل فاروق

    غزل زیب دیتا نہیں بندے کو خدا ہو جانا ورنہ دشوار ہے کیا خود میں فنا ہو جانا زہر کے واسطے ممکن ہے دوا ہو جانا تیرے بیمار کو تجھ سے ہی شفا ہو جانا ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں اے دل لیکن اس طرح مرنے پہ تیار بھی کیا ہو جانا یاد کو کیوں نہ کہیں زلزلۂِ عالمِ دل آن کی آن میں طوفان بپا ہو جانا بدگمانی...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : کون قسطوں میں جئے رات بسر ہونے تک - بیدل حیدری

    غزل کون قسطوں میں جئے رات بسر ہونے تک زندگی چاہیے اعلانِ سحر ہونے تک اُس کی فردوس میں کس منہ سے میں جاؤں واپس وہ تو خوش تھا مرے فردوس بدر ہونے تک کون ہوتی ہے یہ گردش کے نہیں ٹھہرے گی ہر سفر ہے مرے محبوبِ سفر ہونے تک اے مری تشنہ لبی کو نہ سمجھنے والو! دیکھتے رہنا مجھے خون میں تر ہونے تک...
  11. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں - عزیز حامد مدنی

    غزل خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں ہوا کہاں کی ہے اور میں کہاں کی فکر میں ہوں مسافری کا جنوں بے چراغ صحرا میں وہ خواب ہے کے کسی ترجماں کی فکر میں ہوں جہاں چراغ جلائے ہیں روحِ عصمت نے وہیں سے جادۂ عصیاں نشاں کی فکر میں ہوں وصال میں بھی وہ کہتا ہے قرب کی ساعت زیاں ہے ہوش کا اس...
  12. فرحان محمد خان

    عزیز حامد مدنی غزل : صورتِ زنجیر موجِ خوں میں اک آہنگ ہے - عزیز حامد مدنی

    غزل صورتِ زنجیر موجِ خوں میں اک آہنگ ہے آگہی کی حد پہ اک خوابِ جنوں سے جنگ ہے جانے کن چہروں کی لو تھی جانے کس منظر کی آگ نیند کا ریشم دھواں ہے خوابِ شعلہ رنگ ہے اک جنوں خانے میں خود کو ڈھونڈتا ہے آدمی خود طوافی میں بھی خود سے سیکڑوں فرسنگ ہے طوقِ آہن سے گلوئے عشق میں تارِ حریر شاخِ گل...
  13. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : مرزا غالب - رئیس امروہوی

    مرزا غالبؔ مرزا غالبؔ سے باز دید اپنی عالمِ خواب میں ہوئی کل رات اسد اللہ خان غالبِؔ وقت اللہ اللہ وہ رندِ خوش اوقات وہ بقا کو فنا کا تحفۂ شوق وہ عدم کو وجود کی سوغات جس کے ہر لفظ میں نہاں اک رمز جس کی ہر بات میں نہاں اک بات مو بہ مو وہ صفات کا محرم دُو بدو وہ حریفِ جلوۂ ذات دیکھتا کیا...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : ہو لاگ درمیاں تو کوئی دل بھی تب لگائے - سرمد صہبائی

    غزل ہو لاگ درمیاں تو کوئی دل بھی تب لگائے بیٹھے رہو امید یونہی بے سبب لگائے جو قرض ہجر سونپ گیا عُمر کے عوض شرطِ وصال اس سے کہیں بے طلب لگائے کس جیبِ احتیاط میں رکھیں متاعِ دل بیٹھا نہیں کہاں پہ وہ رہزن نقب لگائے کھلتا نہیں ہے عقدہ شبِ انتظار کا یاروں نے داو پیچ یہاں سب کے سب لگائے چاروں طرف...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : غبارِ خواب نقشِ رایگاں رہنے دیا ہوتا - سرمد صہبائی

    غزل غبارِ خواب نقشِ رایگاں رہنے دیا ہوتا کوئی تو میرے ہونے کا نشاں رہنے دیا ہوتا اے شامِ ہجر جو کچھ چھینا تھا چھین لیتی تُو کسی کے لوٹ آنا کا گماں رہنے دیا ہوتا ہم آشفتہ سروں پر اس زمیں نے تنگ ہونا تھا تو پھر سر پر ذرا سا آسماں رہنے دیا ہوتا کنارِ مرگ سب رکتے مگر آوارگی تُو نے ہمیں اس...
  16. فرحان محمد خان

    غزل : خود مرا عکس مجھے اجنبی دکھلائی دے - سرمد صہبائی

    غزل خود مرا عکس مجھے اجنبی دکھلائی دے کون ہو گا جو مجھے میری شناسائی دے پھر وہی دشت کے ہاتھوں میں چمکتا ہے سراب پھر وہی آنکھیں مری پانی ہی دکھلائی دے اے مرے شہر لے سب رونقیں واپس اپنی اور مجھے میرا وہی کوشۂ تنہائی دے میری آنکھوں سے کہاں نکلیں گے لعل و گوہر ہاں اگر مجھ کو سمندر کی سی...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : شہرِ جاں کی سیڑھیوں پر در بدر بکھرئے ہوئے - سرمدؔ صہبائی

    غزل شہرِ جاں کی سیڑھیوں پر در بدر بکھرئے ہوئے راکھ ہوتی خواہشوں کے بال و پر بکھرئے ہوئے دُور تک اس خاک پر کچھ نقش ہیں مٹتے ہوئے اور کچھ پتے کنارِ رہ گزر بکھرئے ہوئے چاند رکتا ہے نہ آنگن میں ٹھہرتی ہے ہوا ہیں کہاں جانے پہ میرے ہم سفر بکھرئے ہوئے اہتمامِ ہجر ، تزئینِ تمنا ، حسنِ غم جس طرف...
  18. فرحان محمد خان

    غزل : زخم ہے یا گُہر نہیں کھلتا - سرمدؔ صہبائی

    غزل زخم ہے یا گُہر نہیں کھلتا عشق بن یہ ہنر نہیں کھلتا ہم تو بیٹھے ہیں رختِ جاں باندھے اور خوابِ سفر نہیں کھلتا دستکیں دے کے ہار جاتا ہوں اپنے ہی گھر کا در نہیں کھلتا دیکھتا کیا ہے سوختہ جاں کو یہ دُھواں آنکھ پر نہیں کھلتا کون چلتا ہے ساتھ ساتھ اپنے بھید یہ عمر بھر نہیں کھلتا ہم...
  19. فرحان محمد خان

    غزل : دل درد سے سیراب تھا اور آنکھ میں نم تھا - سرمدؔ صہبائی

    غزل دل درد سے سیراب تھا اور آنکھ میں نم تھا اس جاں کے بیایاں میں کوئی سبز قدم تھا تم رنگِ تماشا میں مجھے دیکھ رہے تھے میں جس میں رواں تھا وہ کوئی خوابِ عدم تھا یہ عمر تو اک ہجرِ مسلسل ہے مری جاں ہم جس میں ملے تھے وہ کوئی اور جنم تھا عریاں گلِ مہتاب تھا قامت کے افق ہر اک چڑھتے بہاؤ میں...
  20. فرحان محمد خان

    غزل : ارمان نکلتے دلِ پُر فن کے برابر - علامہ رشید ترابیؔ

    غزل ارمان نکلتے دلِ پُر فن کے برابر ویرانہ جو ہوتا کوئی گلشن کے برابر کیوں اہلِ نظر ایک ہے دونوں کی طبیعت سُنبل نے جگہ پائی جو سوسن کے برابر میں دام پہ گرتا نہیں اے ذوقِ اسیری ہاں کوئی قفس لائے نشیمن کے برابر میں بھول نہ جاؤں کہیں انجامِ تمنا بجلی بھی چمکتی رہی خرمن کے برابر کیا لطف...
Top