عزیز حامد مدنی غزل : خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں - عزیز حامد مدنی

غزل
خبر کے دور میں سرِ نہاں کی فکر میں ہوں
ہوا کہاں کی ہے اور میں کہاں کی فکر میں ہوں

مسافری کا جنوں بے چراغ صحرا میں
وہ خواب ہے کے کسی ترجماں کی فکر میں ہوں

جہاں چراغ جلائے ہیں روحِ عصمت نے
وہیں سے جادۂ عصیاں نشاں کی فکر میں ہوں

وصال میں بھی وہ کہتا ہے قرب کی ساعت
زیاں ہے ہوش کا اس بدگماں کی فکر میں ہوں

تم اپنی اپنی زبانوں کے غم میں ہو اور میں
گدائے یارِ دلِ بے زباں کی فکر میں ہوں

بگاڑ دیں نہ اسے راویانِ تازہ نفس
حکایتِ مژۂ خوں فشاں کی فکر میں ہوں

شگفتہ تر ہے سفینے سے دل کی آس مگر
رمِ ہوا و رُخِ بادباں کی فکر میں ہوں

بگڑ کے مجھ سے کہیں خود ہی لَو نہ دے اٹھے
میں اپنی شورشِ نبضِ تپاں کی فکر میں ہوں
عزیز حامد مدنی
 
Top