غزل : ارمان نکلتے دلِ پُر فن کے برابر - علامہ رشید ترابیؔ

غزل
ارمان نکلتے دلِ پُر فن کے برابر
ویرانہ جو ہوتا کوئی گلشن کے برابر

کیوں اہلِ نظر ایک ہے دونوں کی طبیعت
سُنبل نے جگہ پائی جو سوسن کے برابر

میں دام پہ گرتا نہیں اے ذوقِ اسیری
ہاں کوئی قفس لائے نشیمن کے برابر

میں بھول نہ جاؤں کہیں انجامِ تمنا
بجلی بھی چمکتی رہی خرمن کے برابر

کیا لطف اندھیرے کا ، اجالے میں تو آؤ
پھر داغ نظر آئیں گے دامن کے برابر

اتنی تو محبت ہو کہ جتنی ہے عداوت
میزان میں ہر دوست ہو دشمن کے برابر

لازم ہے اندھیرے کا اجالا وہ کہیں ہو
تاریک ہے اک رخ مہِ روشن کے برابر

بس طور جلا اور ادھر غش ہوئے موسٰیؑ
لوگ اور بھی تھے وادیِ ایمن کے برابر

اب جائے جہاں قافلۂ دہر ترابیؔ
رہبر نظر آتا رہے رہزن کے برابر
علامہ رشید ترابیؔ
 
Top