نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غزل : چپکے سے آ کے دھیان کی زنجیر کھینچ لے - اقبال ساجد

    غزل چپکے سے آ کے دھیان کی زنجیر کھینچ لے خوابوں کی چھت سے وہم کے شہتیر کھینچ لے چُپ کس لئے ہے اینٹ کا پتھر سے دے جواب؟ حق چاہئے تو میان سے شمشیر کھینچ لے مظلوم ہے تو پیش ہو دربارِ وقت میں انصاف چاہتا ہے تو زنجیر کھینچ لے گھونٹیں نہ خواہشوں کا گلا کیوں دلوں میں لوگ؟ جب ہاتھ ہی دعاؤں سے تاثیر...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : کبھی مصروفِ آزادی بھی یہ ہونے نہیں دیتے - اقبال ساجد

    غزل کبھی مصروفِ آزادی بھی یہ ہونے نہیں دیتے مرے بچّے مجھے فٹ پاتھ پر سونے نہیں دیتے ہنر جب جانتا ہوں میں دلوں کو کاشت کرنے کا یہ کیسے لوگ ہیں جو بیج بھی بونے نہیں دیتے جوانی جاگتی ہے جن میں کچھ ایسے بھی چہرے ہیں جو دن کو سوتے ہیں وہ رات کو سونے نہیں دیتے میں آخر اپنی آنکھیں جیب میں رکھ...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : تقدیسِ ہُنر تُو مری تکمیل تو کر جا - اقبال ساجد

    غزل تقدیسِ ہُنر تُو مری تکمیل تو کر جا آ ، آخری آیت کی طرح دل میں اُتر جا یا رب ہو مرا دینِ غزل اور افق گیر ہر لحظہ بُلند اس کا زمانے میں ہو در جا یہ دُھوپ ہے وہ جس نے کبھی شاخ نہ دیکھی چرچا ہے مری فکرِ سحر خیز کا ہر جا کیا جانئے کیا بات ہے ذہنوں کے افق پر بجلی نہیں چمکی ابھی بادل نہیں...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : سورج ہوں زندگی کی رَمق چھوڑ جاؤں گا - اقبال ساجد

    غزل سورج ہوں زندگی کی رَمق چھوڑ جاؤں گا میں ڈوب بھی گیا تو شَفق چھوڑ جاؤں گا تاریخ کربلائے سخن! دیکھنا کہ میں خونِ جگر سے لکھ کے ورق چھوڑ جاؤں گا اِک روشنی کی موت مروں گا زمین پر جینے کا اس جہان میں حق چھوڑ جاؤں گا روئیں گے میری یاد میں مہر و مہ و نجوم ان آئنوں میں عکسِ قَلق چھوڑ جاؤں...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : کُھلتے ہیں جُستجو کے یہ دَر ، کس کے واسطے ؟ -اقبال ساجد

    کُھلتے ہیں جُستجو کے یہ دَر ، کس کے واسطے ؟ نکلی حصارِ شب سے سحر ، کس کے واسطے ؟ خوابیدہ بستیوں میں نہ جائے شعاعِ مَہر کس کس کا کھٹکھٹائے گی در ، کس کے واسطے ؟ چُنتے ہیں گلستانِ اُفق سے ، گُلِ شفق مہتاب خُو ستارہ نظر ، کس کے واسطے ؟ یہ کون پانیوں کے سفر پہ نکل پڑا ؟ پڑتے ہیں موج موج بھنور ،...
  6. فرحان محمد خان

    غزل : نئے زمانے میں ان کا جواز کچھ بھی نہیں - اقبال ساجد

    غزل نئے زمانے میں ان کا جواز کچھ بھی نہیں فراقؔ و فیضؔ و ندیمؔ و فرازؔ کچھ بھی نہیں نہ ان کا لہجہ نیا ہے ، نہ ان کی سو چ نئی یہ فکر گر نظریہ طراز کچھ بھی نہیں لکھیں اُصول مگر اپنی مُنفعت کے لئے کُھلا یہ راز کہ یہ نعرہ باز کچھ بھی نہیں غزل لکھے جو فقط اس لئے کہ گائی جائے میری نظر میں تو وہ...
  7. فرحان محمد خان

    جگر غزل : تیری نگاہِ ناز بایں شانِ اضطراب - جگر مراد آبادی

    غزل تیری نگاہِ ناز بایں شانِ اضطراب ہم جانِ دردِ عشق و ہم ایمانِ اضطراب اب تک تو تیرے فیض سے اے عشقِ معتبر داغِ سکوں سے پاک ہے دامانِ اضطراب خُوگر نہیں ہے تُو تو بتا ، اے نگاہِ شوق پھر کون ہے یہ سلسلہ جنبانِ اضطراب ہر چند نجدِ عشق سے اُٹھے ہزار قیس ! نکلا مگر نہ ایک بھی شایانِ اضطراب...
  8. فرحان محمد خان

    افتخار مغل نظم : کشمیر توجہ چاہتا ہے - افتخار مغل

    کشمیر توجہ چاہتا ہے دنیا کے مہذب انسانو ! کشمیر توجہ چاہتا ہے کشمیر کے شہر سُلگتے ہیں ، کشمیر کی گلیاں جلتی ہیں کشمیر کے درد کو پہچانو ، کشمیر توجہ چاہتا ہے دنیا کے مہذب انسانو ! کشمیر توجہ چاہتا ہے وہ دیس جسے تم لوگوں نے اس دہر میں یکتا مانا تھا وہ دیس جسے کل تک تم نے اک خلد کا ٹکڑا...
  9. فرحان محمد خان

    جگر غزل : حسنِ معنی کی قسم جلوۂ صورت کی قسم - جگر مراد آبادی

    غزل حسنِ معنی کی قسم جلوۂ صورت کی قسم تُو ہی فردوس ہے فردوسِ محبت کی قسم حُسن کے معجزۂ وحدت و کثرت کی قسم چشمِ حیرت میں ہی سب کچھ سرِ حیرت کی قسم تُجھ کو دیکھا مگر اِسطرح کے دیکھا ہی نہیں اپنی کم مائگیِ جرات و ہمت کی قسم مُجھ سے کچھ دل نے کہا تھا ابھی سچ ہوکہ نہ ہو حُسنِ کافر، تری معصوم...
  10. فرحان محمد خان

    یاس غزل : دل کی ہوس وہی ہے مگر دل نہیں رہا - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    غزل دل کی ہوس وہی ہے مگر دل نہیں رہا محمل نشیں تو رہ گیا محمل نہیں رہا پہنچی نہ اُڑ کے دامنِ عصمت پہ گرد تک اس خاک اُڑانے کا کوئی حاصل نہیں رہا رکھتے نہیں کسی سے تسلی کی چشم داشت دل تک اب اعتبار کے قابل نہیں رہا آہستہ پاؤں رکھیے قیامت نہ کیجیے اب کوئی سر اُٹھانے کے قابل نہیں رہا اک...
  11. فرحان محمد خان

    یاس غزل: دلِ آگاہ نے جب راہ پہ لانا چاہا - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    غزل دلِ آگاہ نے جب راہ پہ لانا چاہا عقلِ گم راہ نے دیوانہ بنانا چاہا ناگہاں چرخِ ستم گار نے کروٹ بدلی بختِ بیدار نے جب مجھ کو جگانا چاہا پھر سمانے لگی دنیا کی ہوا "مَیں" کی طرح زانوئے فکر سے جب سر کو اُٹھانا چاہا دلِ بیدار نے گھبرا کے مجھے چونکایا نفس نے جب کسی مشکل میں پھنسانا چاہا جذبۂ...
  12. فرحان محمد خان

    قمر جلالوی غزل : بوسۂ حال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے - استاد قمر جلالوی

    غزل بوسۂ خال کی قیمت مری جاں ٹھہری ہے چیز کتنی سی ہے اور کتنی گراں ٹھہری ہے چھیڑ کر پھر مجھے مصروف نہ کر نالوں میں دو گھڑی کے لئے صیّاد زباں ٹھہری ہے آہِ پُر سوز کو دیکھ اے دلِ کمبخت نہ روک آگ نکلی ہے لگا کر یہ جہاں ٹھہری ہے صبح سے جنبشِ ابرو ومژہ سے پہیم نہ ترے تیر رُکے ہیں نہ کماں...
  13. فرحان محمد خان

    غزل :وصال رُت میں ترے حرزِ انتخاب پہ خاک - م۔م۔مغل

    غزل وصال رُت میں ترے حرزِ انتخاب پہ خاک عروسِ ہجر ترے حجلۂ شباب پہ خاک رہین منّتِ مضرابِ روزگار پہ تُف نوائے تارِ نفس تیرے اضطراب پہ خاک وصال ہی نہیں فرہنگِ عشق میں موجود ہر اقتباس پہ حیف حرفِ اکتساب پہ خاک بس ایک نیند ہی باقی ہے صورتِ تعبیر حریفِ لمس غزالاں خمارِ خواب پہ خاک خلا میں...
  14. فرحان محمد خان

    افتخار عارف غزل : قصۂ اہلِ جنوں کوئی نہیں لکھے گا - افتخار عارف

    غزل قصۂ اہلِ جنوں کوئی نہیں لِکھے گا جیسے ہم لِکھتے ہیں، یُوں کوئی نہیں لکھے گا وحشتِ قلبِ تپاں کیسے لکھی جائے گی! حالتِ سوزِ درُوں، کوئی نہیں لکھے گا کیسے ڈھہ جاتا ہے دل، بُجھتی ہیں آنکھیں کیسے؟ سر نوِشتِ رگِ خُوں، کوئی نہیں لکھے گا کوئی لکھے گا نہیں ، کیوں بڑھی، کیسے بڑھی بات؟ کیوں ہُوا...
  15. فرحان محمد خان

    سیماب اکبر آبادی غزل : جو ہم نظام نمو خانۂ وفا کرتے - علامہ سیمابؔ اکبر آبادی

    غزل جو ہم نظام نمو خانۂ وفا کرتے تو آنسوؤں سے محبت کے ، دل بنا کرتے یہ فرض کیوں نہ قدم پر ترے ادا کرتے نمازِ عشق تھی سجدے زمیں پہ کیا کرتے ہر ایک سانس تھی رومانِ نو کی اک تمہید کہاں سے اپنے فسانے کی ابتدا کرتے خراب ہوتی نہ یوں خاکِ شمع و پروانہ نہیں کچھ اور تو انسان ہی بنا کرتے مزاجِ عشق...
  16. فرحان محمد خان

    سیماب اکبر آبادی غزل : آ کہ تیرے غم میں بے تاب و تواں ہے زندگی - علامہ سیمابؔ اکبر آبادی

    غزل آ کہ تیرے غم میں بے تاب و تواں ہے زندگی یہ کہاں کی زندگی ہے ، یہ کہاں ہے زندگی زندگی کے گرد زاروں میں نہاں ہے زندگی زندگی سمجھا ہے جس کو وہ کہاں ہے زندگی ہر نظر میری حدیثِ حسن و وحیِ عشق ہے میرے رومانِ وفا کی ترجماں ہے زندگی شورِ ہستی دے رہا ہے دعوتِ قربت مجھے کیا نمازِ صبحِ محشر...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : اک زمانے سے نہیں فرصتِ عشقِ خوباں - وحید اختر

    غزل اک زمانے سے نہیں فرصتِ عشقِ خوباں اپنی وحشت پہ ہے اب بھولے فسانوں کا گماں فکر کی آگ میں جلنا ہے جہنم کا عذاب ہو خلا سر میں تو دنیا بھی ہے جنت کا مکاں رخصتِ غم بھی جو ملتی ہے تو اک دو دن کی کوئی بچھڑے تو اُسے ڈھونڈنے جائیں گے کہاں اپنی پرچھائیوں ، خوابوں کا تعاقب ہے جنوں اندھے بن...
  18. فرحان محمد خان

    خورشید رضوی ماں کے لئے ایک نظم - خورشید رضوی

    ماں کے لئے ایک نظم ماں جہاں بستی ہے ہر چیز وہیں اچھی ہے آسماں تیرے ستاروں سے زمیں اچھی ہے ماں کے ہونے سے مری عمرِ رواں ساکن ہے سر پہ اک ابرِ خنک ، سایہ کناں ساکن ہے ماں کا ہونا عملِ خیر کے ہونے کی دلیل ریگِ ہستی میں دمکتے ہوئے سونے کی دلیل ماں کا دل نقطہِ پرکارِ نظامِ ہستی ماں کے...
  19. فرحان محمد خان

    انتخاب : دوھڑے - صوفی تبسّم

    دوھڑے ---------------- نہ اوہ پاک نگاہواں باقی نہ اوہ پاک ضمیری جگ وچ خالی صُوفی رہ گئے رخصت ہوئی فقیری اللہ کولوں مَنّک او بنّدیا قلب نظر دی بَھکھیا دُنیا دے وچ مِل نہیں سکدی ، باجھوں فقیر امیری ---------------- وقت دی گردش دا کِیہ پُچھنا ایں ، مُکدے نہیں زمانے اک حقیقت ذات ہے تیری ، باقی...
  20. فرحان محمد خان

    غزل : جیہنُوں آپنی پہچان نہیں اے - صوفی تبسّم

    غزل جیہنُوں آپنی پہچان نہیں اے اوہ انسان ، انسان نہیں اے میرے دل دا حال نہ جانے اینا اوہ انجان نہیں اے تیرے نال پیار کِیتا اے ہُن کوئی ارمان نہیں اے قدم قدم تے مرنا پَیندا جیونا کوئی آسان نہیں اے تُوں کیہ میرے غم نوں جانے تیرے وچ تے جان نہیں اے آجا میرے دل وچ آ جا ایتھے کوئی...
Top