سلیم احمد غزل : زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی - سلیم احمد

غزل
زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی
کارِ دل بھول گئی کارِ جہاں بھول گئی

دربدر ٹھوکریں کھا کر مری آشفتہ سری
لوٹ کر آئی تو خود اپنا مکاں بھول گئی

اب کبھی آئے تو بیکانہ گزر جاتی ہے
شامِ فرقت تری یادوں کا سماں بھول گئی

کیا خبر سوچتے ہوں ماؤں کے بھیگے آنچل
ذائقہ دودھ کا بچوں کی زباں بھول گئی

جنسِ راحت کا خریدار بنا کر مجھے عمر
لے کے بازار میں آئی تو دکاں بھول گئی

یادِ یاراں شبِ تنہائیِ ہجراں میں سلیمؔ
اک دیا تھا کہ جلا کر سرِ جاں بھول گئی
سلیمؔ احمد
 
Top