سلیم احمد

  1. ا

    سلیم احمد یہ بزمِ کہکشاں یہ انجم و مہتاب اپنے ہیں

    یہ بزمِ کہکشاں یہ انجم و مہتاب اپنے ہیں حقیقت ہو نہ ہو پر آنکھ اپنی خواب اپنے ہیں خدا رکھے یہ میری چشمِ تر جب تک سلامت ہے امیر شہر کی کیا فکر ہے سیلاب اپنے ہیں یہ کہہ کر میری تنہائی مری ہمت بڑھاتی ہے جہاں میں جس قدر بھی لوگ ہیں بیتاب ، اپنے ہیں دلِ زندہ کی جتنی داستانیں ہیں ، ہماری ہیں کتابِ...
  2. ا

    سلیم احمد تری نگاہ کا مفہوم کوئی کیا جانے

    تری نگاہ کا مفہوم کوئی کیا جانے تراشتی ہے تمنا ہزار افسانے ازل سے گوش بر آواز پا ہیں ویرانے جنوں کی کون سی منزل میں اب ہیں دیوانے ترے سلوک کو سمجھا نہیں ہے دنیا نے ابھی تو عام ہیں جور و کرم کے افسانے گزر چکے ہیں مقامِ جنوں سے دیوانے تری نگاہ اب اٹھی ہے کس کو سمجھانے وہ جن کو راس نہ آئی تھی...
  3. ا

    سلیم احمد غمہائے تازہ مانگتے ہیں آسماں سے ہم

    غمہائے تازہ مانگتے ہیں آسماں سے ہم رکھتے ہیں لاگ اپنے دل شادماں سے ہم الجھے ہوئے نہ تھے کرم و جور اس قدر لائیں وہ سادگی تمنا کہاں سے ہم اک رسم نالہ پر ہے مدار وفا ہنوز واقف نہیں ہیں لذت درد نہاں سے ہم ہر درد ، درد عشق نہیں اے دل خراب کتنے خجل ہیں اس کرم رائیگاں سے ہم جو دل کی بات ہے وہ زباں...
  4. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد نظم: کھیل

    کھیل ٭ شام کو دفتر کے بعد واپسی پر گھر کی سمت میں نے دیکھا میرے بچے کھیل میں مصروف ہیں اتنے سنجیدہ کہ جیسے کھیل ہی ہو زندگی کھیل ہی میں سارے غم ہوں کھیل ہی ساری خوشی اے خدا! میرے فن میں دے مجھے تو میرے بچوں کی طرح کھیل کی سنجیدگی ٭٭٭ سلیم احمد
  5. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں

    جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں مجھ سے سنا نہیں گیا تیز ہوا کے شور میں میں بھی تجھے نہ سن سکا، تو بھی مجھے نہ سن سکا تجھ سے ہوا مکالمہ تیز ہوا کے شور میں کشتیوں والے بے خبر بڑھتے رہے بھنور کی سمت اور میں چیختا رہا تیز ہوا کے شور میں میری زبانِ آتشیں لَو تھی مرے چراغ کی میرا چراغ چپ نہ...
  6. محمد تابش صدیقی

    سلیم احمد غزل: شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے

    شب کو یہ سلسلہ ہے برسوں سے گھر کا گھر جاگتا ہے برسوں سے جانے کیا ہے کہ اس ندی کے پار اک دیا جل رہا ہے برسوں سے چلنے والے رکے رہیں کب تک راستہ بن رہا ہے برسوں سے روز مل کر بھی کم نہیں ہوتا دل میں وہ فاصلہ ہے برسوں سے اب کے طرزِ تعلقات ہے اور یوں تو وہ آشنا ہے برسوں سے سوچ یہ ختم ہو نہ جائے...
  7. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : یوں نہ سیکھا تھا گریز اہلِ سفر نے پہلے - سلیم احمد

    غزل یوں نہ سیکھا تھا گریز اہلِ سفر نے پہلے قافلے آتے تھے منزل پہ ٹھہرنے پہلے میرے اندر جو خموشی تھی وہ باہر گونجی دلِ ویراں کی خبر دی مجھے گھر نے پہلے کھیل طفلی میں کٹی اور تھے لیکن مجھ کو اپنا دیوانہ کیا رقصِ شرر نے پہلے بڑھ گئی بات تو دل کو مرے الزام نہ دے سخن آغاز کیا تیری نظر نے پہلے...
  8. ا

    شوقِ بے حد، غمِ دل ، دیدہ تر مل جائے - سلیم احمد

    شوقِ بے حد، غمِ دل ، دیدہ تر مل جائے مجھ کو طیبہ کے لیے رختِ سفر مل جائے نامِ احمد ﷺ کا اثر دیکھ جب آئے لب پر چشمِ بے مایہ کو آنسو کا گُہر مل جائے چشمِ خیرہ نگراں ہے رُخِ آقا کی طرف جیسے خورشید سے ذرے کی نظر مل جائے یادِ طیبہ کی گھنی چھاوں ہے سر پر میرے جیسے تپتی ہوئی راہوں میں شجر مل جائے...
  9. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی - سلیم احمد

    غزل زندگی عشق کے سب سود و زیاں بھول گئی کارِ دل بھول گئی کارِ جہاں بھول گئی دربدر ٹھوکریں کھا کر مری آشفتہ سری لوٹ کر آئی تو خود اپنا مکاں بھول گئی اب کبھی آئے تو بیکانہ گزر جاتی ہے شامِ فرقت تری یادوں کا سماں بھول گئی کیا خبر سوچتے ہوں ماؤں کے بھیگے آنچل ذائقہ دودھ کا بچوں کی زباں بھول...
  10. فرحان محمد خان

    سلیم احمد غزل : ٹھہر جاتے ہیں کہ آدابِ سفر جانتے ہیں - سلیم احمد

    غزل ٹھہر جاتے ہیں کہ آدابِ سفر جانتے ہیں ورنہ منزل کو بھی ہم راہگزر جانتے ہیں نامُرادانِ محبت کو حقارت سے نہ دیکھ یہ بڑے لوگ ہیں جینے کا ہنر جانتے ہیں شرطِ ویرانی سے واقف ہی نہیں شہر کے لوگ در و دیوار بنا کر اسے گھر جانتے ہیں دیکھ اے دستِ عطا تیری غلط بخشی کو یہ الگ بات کہ ہم چپ ہیں مگر...
  11. فرحان محمد خان

    سلیم احمد جیسے کسی دریا میں سرِ آب پرندے - سلیم احمد

    غزلجیسے کسی دریا میں سرِ آب پرندے لگتے ہیں مجھے انجم و مہتاب پرندے بچوں کے لیے حیرتِ پرواز نہیں ہے اس شہر میں مدت سے ہیں نایاب پرندے کس دیس اُنھیں لے گئیں بیتاب اُڑانیں آنکھوں کے نشیمن سے گئے خواب پرندے میں ساحلِ افتادہ پہ خاموش کھڑا ہوں دریا میں نہاتے ہیں سرِ آب پرندے میں کوشہِ صحرا میں...
  12. فرحان محمد خان

    سلیم احمد کیا محبت میں مجھے طالع بیدار ملا - سلیم احمد

    کیا محبت میں مجھے طالعِ بیدار ملا دل ملا ، جان ملی ،درد ملا ، یار ملا اپنی تنہائی کے اندوہ میں رہتے بستے میری خاموش وفا کو لبِ اظہار ملا دل کو اقرارِ محبت کی تمنا نہ رہی ایسا اس شوخ کو پیرایہءِ انکار ملا نیند آئی تو تجھے خواب میں لے کر آئی کیا شبِ ہجر مجھے طالعِ بیدار ملا...
  13. فرحان محمد خان

    سلیم احمد جدائی کب تھی کہاں ہوئی تھی میں اس سے بھی بے خبر گیا ہوں - سلیم احمد

    جدائی کب تھی کہاں ہوئی تھی میں اس سے بھی بے خبر گیا ہوں تو سایہ آسا تھا ساتھ میرے میں تجھ سے چھٹ کر جدھر گیا ہوں مجھے سمیٹو! تو میرے اندر نئے معانی ہیں نقش بستہ کتاب خود آگہی ہوں لیکن ورق ورق میں بکھر گیا ہوں مری طبیعت کے ساحلوں پر ہے مرگ آ سا سکوت طاری یہ پیش خیمہ ہے آتے طوفاں کا جس کی...
  14. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیمؔ کس کو بتاؤں ابھی سے کیا ہوں میں - سلیم احمد

    سلیمؔ کس کو بتاؤں ابھی سے کیا ہوں میں ابھی تو کارِ تمنا کی ابتدا ہوں میں تری کشش سے ترے گرد رقصِ شوق میں ہوں جو قُرب سے نہیں گھٹا وہ فاصلہ ہوں میں مری شکست سے تو بھی بکھر نہ جائے کہیں مجھے سنبھال کے رکھ تیرا آئینہ ہوں میں نشاط و درد کے ہر حال میں ہوا محسوس کہ جیسے دور کھڑا خود کو دیکھتا...
  15. فرحان محمد خان

    سلیم احمد یہ خاک مرے رزق کی ضامن ہے ، امیں ہے - سلیم احمد

    یہ خاک مرے رزق کی ضامن ہے ، امیں ہے جس خاک کا میں رزق ہوں وہ اور کہیں ہے جس نے تجھے دکھ سہنے کی توفیق نہیں دی وہ اور کوئی شے ہے محبت تو نہیں ہے ٹوٹے ہوئے تاروں کی لکیریں مری یادیں تو بھی کوئی ٹوٹا ہوا تارا تو نہیں ہے یہ لمحہِ موجود ہی وہ روزِ جزا ہے جس پر تجھے کس درجہ یقیں تھا کہ نہیں...
  16. فرحان محمد خان

    حمد - سلیم احمد

    حمد اُبھرتے سورج کی نرم کرنیں فصیلِ شب کے حصار میں رقص کر رہی ہیں یہ رقص آغازِ زندگی ہے اُبھرتا سورج نئے زمانے کی آگہی ہے نیا زمانہ کہ عہدِ انکار سے گزر کر حیاتِ اثبات بن رہا ہے خدائے گم کردہ پھر آفاق کی حدوں سے اُبھر رہا ہے خدائے زندہ معاف کر دے گناہ میرے جو سب کریں گے وہ لفظ میرے جو سب...
  17. فرحان محمد خان

    سلیم احمد نظم :تنزیہہ - سلیم احمد

    تنزیہہ خدائے زندہ تو میرے وہم و خیال کی حد سے ماورا ہے خدائے معلوم کی پرستش میں آدمی خود کو پوجتا ہے تجھے اگر "ہے" کہوں تو حق ہے اگر "نہیں ہے" کہوں تو "ہے" کا ہونا اس میں شامل یہ "ہے" "نہیں ہے " کی بحث باطل تو "ہے" کی تہمت سے ماورا ہے "نہیں" کی کے الزام سے بری ہے سلیم احمد
  18. فرحان محمد خان

    سلیم احمد نظم :حق - سلیم احمد

    حق روٹی پر کتے لڑتے ہیں میں روٹی کے حق پر لڑتا ہوں سلیم احمد
  19. فرحان محمد خان

    سلیم احمد نظم : محبت - سلیم احمد

    محبت ایسی قوت جو صرف نہیں ہوتی اذیت بن جاتی ہے میرے دل میں کتنی محبت تھی جس کو زمانے کی بے مہری اور سرد طبیعت نے اظہار میں بھی آنے نہ دیا آخر میں نے سارا درد سمیٹا اور تیری آنکھوں پر وار دیا دنیا میرے لیے تیری صورت میں پیمانہ حسن و خیر بنی یوں تو محبت فرد سے فرد کو ہوتی ہے لیکن تجھ سے...
  20. فرحان محمد خان

    سلیم احمد سلیم احمد کے قطعات

    قطعات اسی کے گرد گردش کر رہا ہوں جو طے ہوتا نہیں وہ فاصلہ ہوں مرا اس سے تعلق دائمی ہے وہ مرکز ہے میں اس کا دائرہ ہوں -------------------- مکاں کے دائروں کا ناپتا ہے کراں سے تا کراں پھیلا ہوا ہے یہ نقطہ جس کی ہیں شکلیں ہزاروں خود اپنی وسعتوں میں چھپ گیا ہے -------------------- کوئی تازہ...
Top