نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی اُف رے ہُجوم نطق کہ خاموش ہو گئے - رئیس امروہوی

    غزل اُف رے ہُجوم نطق کہ خاموش ہو گئے ہم غایتِ ظہور سے روپوش ہو گئے پایا جو مہر و ماہ میں ذوقِ سپردگی ذرّے تمام حلقۂ آغوش ہو گئے اے گوش وقت ! سُن کہ ادا کر رہا ہوں میں وہ لفظ جن کے حرف فراموش ہو گئے چھیڑا تھا ہم نے جسم کی خلوت میں سازِ جاں جب ساز چھڑ گیا تو گراں گوش ہو گئے ساقی کے...
  2. فرحان محمد خان

    غزل : مریضِ عشق کبھی اس قدر نہ تھا گستاخ - صفیؔ لکھنوی

    غزل مریضِ عشق کبھی اس قدر نہ تھا گستاخ ہوئے تلاشِ اثر میں لبِ دعا گستاخ حضورِ حسن ہے اے عشق یہ خلافِ ادب کہ ہو زبان ، دمِ عرضِ مدعا گستاخ حجابِ حسن ادب آموزِ عشق تھا پہلے وفورِ نشہ میں خود ہوگئی حیا گستاخ زمانے بھر سے تو بیگانگی کا ہے برتاؤ اداشناسوں سے ہے شوخیِ ادا گستاخ حریمِ ناز...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : حافظؔ ہی کے زمانے کا دورِ قمر ہے آج - صفیؔ لکھنوی

    غزل خافظؔ ہی کے زمانے کا دورِ قمر ہے آج برپا جو ہر مقام پر اک شور و شر ہے آج بویا گیا جو زہر یہاں ڈیڑھ سو برس ہر بِس کی گانٹھ اک شجرِ بارور ہے آج بغض و حسد کا باغ ترقی پذیر ہے کل پُور بھر جو پیڑ تھا وہ ہاتھ بھر ہے آج وہ اب کہاں فرشتۂ روحانیت جو تھا انساں ہر ایک نفس کے زیرِ اثر ہے آج...
  4. فرحان محمد خان

    غزل : غافلو ! مرگِ مفاجات ہے انجامِ شراب - صفیؔ لکھنوی

    غزل غافلو ! مرگِ مفاجات ہے انجامِ شراب کیوں ہو اس درجہ اسیرِ ہوسِ جامِ شراب طائرِ ہوش کا پھسنا کوئی دشوار نہیں موجیں ساغر میں بچھائے ہوئے ہیں دامِ شراب بے پئے مست ہیں زُہاد ریا کار مگر رندِ مشرب میں فقط موردِ الزامِ شراب طاقِ نسیاں پہ چُنا شیشوں کو اُن کے میں نے جتنے میخانوں ہیں پائے...
  5. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : نذرِ عقیدت - رئیس امروہوی

    نذرِ عقیدت حیراں ہوں کہ اُس کی خدمت میں کیا نذرِ عقیدت پیش کروں؟ لو آج دعائے نیم شبی پیغامِ مسرت لائی ہے اُمید کی نازک سی بدلی خوابوں کے اُفق پر چھائی ہے اُس محوِ تغافل کو اے دل ! مدت میں مری یاد آئی ہے کافر نے کوئی رنگین سی شے تحفے میں طلب فرمائی ہے تاکید یہ ہے جس طرح بنے نذرانۂ خدمت پیش...
  6. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : بحضرتِ یزادں - رئیس امروہوی

    بحضرتِ یزادں حالِ بشر بحضرتِ یزداں کہا گیا پوچھیں ملائکہ تو کہو ہاں کہا گیا رودادِ بدنصیبیِ آدم سنی گئی افسانۂ خرابیِ دوراں کہا گیا علمِ بشر پہ جہل کی پھبتی کسی گئی دانائے روزگار کو ناداں کہا گیا مظلومِ کُن کو ظلم کے طعنے دیئے گئے فکر و نظر کو جراَتِ عصیاں کہا گیا جوہر طرازِ آئینۂ...
  7. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : آؤ کچھ شغل کریں آج سحر ہونے تک - رئیس امروہوی

    غزل آؤ کچھ شغل کریں آج سحر ہونے تک ! توبہ کر لیں گے فرشتوں کو خبر ہونے تک دیکھ اے رتبۂ انسانیتِ خاص مجھے کتنے ادوار سے گزرا ہوں بشر ہونے تک اور ہو جائے گا کچھ شمس و قمر کا مفہوم ذرۂ خاک ! ترے شمس و قمر ہونے تک موت کے گتنے مراحل سے گزرنا ہے ہمیں آخری مرحلۂ زیست کے سر ہونے تک فائدہ قافلے...
  8. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : سر چشمۂ زندگی رہا ہوں - رئیس امروہوی

    غزل سر چشمۂ زندگی رہا ہوں اور زہرِ حیات پی رہا ہوں اپنی رگِ جاں پہ جی رہا ہوں عفریت ہوں خون پی رہا ہوں کانٹوں سے فگار انگلیاں ہیں ملبوسِ بہار سی رہا ہوں ہر سانس ہے مرگِ نو کا پیغام ہر سانس کے ساتھ جی رہا ہوں ہر منزلِ جہل و معرفت میں تصویر خود آگہی رہا ہوں اللہ کے قرب کے علاوہ...
  9. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : سرد مہری کی کوئی بات اِدھر ہے نہ اُدھر - رئیس امروہوی

    غزل سرد مہری کی کوئی بات اِدھر ہے نہ اُدھر پھر بھی وہ گرمیِ جذبات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جانب سے ہیں اصرار ملاقاتوں کے اور ارمانِ ملاقات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جابب ہیں شکایت کے بہت سے اسباب اور اقرار شکایات اِدھر ہے نہ اُدھر دونوں جانب سر و ساماں ہیں پذیرائی کے اور اخلاص مدارات...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : رات دن سوچنا سزا تو نہیں - بیدل حیدری

    غزل رات دن سوچنا سزا تو نہیں دیکھنا ! مجھ کو کچھ ہوا تو نہیں یہ جو آنکھوں میں گرد اُڑتی ہے یہ سمندر کی بد دُعا تو نہیں آؤ! اس سے مکالمہ تو کریں لاکھ پتھر ہے وہ خدا تو نہیں گنتا رہتا ہوں نیند میں تارے نیند کا کام رتجگا تو نہیں خیر و شر کی ہے جنگ جو مجھ میں میں کہیں دشتِ کربلا تو نہیں...
  11. فرحان محمد خان

    نظم : معذور فاختہ - بیدل حیدری

    معذور فاختہ میرے گھر کی منڈیر پر بیدلؔ ایک معذور فاختہ کل سے جیسے تیسے کہیں سے آتی ہے اور اک سانحہ سناتی ہے مجھ سے کہتی ہے امن کے داعی لوگ کیوں امن کے پرندوں پر بے سبب ظلم و جوڑ ڈھاتے ہیں بے خطا گولیاں چلاتے ہیں مجھ سے کہتی ہے امن کے داعی ضد نہ کر بات مان لے میری زندگی ہے اگر عزیز...
  12. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی غزل : دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا - رئیس امروہوی

    غزل دل کو احساس کی شدت نے کہیں کا نہ رکھا خود محبت کو محبت نے کہیں کا نہ رکھا بوئے گل اب تجھے احساس ہوا بھی کہ تجھے تیری آوارہ طبیعت نے کہیں کا نہ رکھا تم کو ہر شخص سے ہے چشمِ مروّت کی امید تم کو چشمِ مروّت نے کہیں کا نہ رکھا ہم وہ ہیں جن کو تماشا کدۂ ہستی میں جلوۂ عالمِ حیرت نے کہیں...
  13. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : وقت - رئیس امروہوی

    وقت دیکھ تو وقت کی عظمتِ باقیہ ! ساقیا ساقیا ساقیا ساقیا ! وقت کیا ؟ اک یمِ بے حد و بے کراں! جاوداں جاوداں جاوداں جاوداں وقت فی الحال و فی عہد اسلافیا لافنا لافنا لافنا لافنا وقت امرِ ابد وقت اصلِ ازل لَم یزل لَم یزل لَم یزل لَم یزل وقت کیا ؟ وقت ہے تیز دو گرم رو نو بہ نو ، نو بہ نو، نو بہ...
  14. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : عفریت اور دیوتا - رئیس امروہوی

    عفریت اور دیوتا جی میں آتا ہے شہر میں گھوموں اور کوئی مجھے نہ پہچانے خوف و دہشت سے لوگ دہرائیں میری جادو گری کے افسانے یوں مرے جسم و جاں ہوں پُر اسرار یوں مرے خال و خد ہوں انجانے جیسے میرے وجود میں مدفون گُم شدہ مقبروں کے تہہ خانے جیسے میرے غبار میں مُلبوس موت کی وادیوں کے ویرانے جی میں...
  15. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : جبر مشیت - رئیس امروہوی

    جبر مشیت فکر و تدبیر کی طاقت پہ نہ اِترا اے دوست! زندگی جبر مشیّت کے سوا کچھ بھی نہیں تو سمجھتا ہے جسے حریتِ جہد و عمل غیر مشروط اطاعت کے سوا کچھ بھی نہیں وہ حوادث کہ زمانے کو ہلا دیتے ہیں بھوک اور بھوک کی شدت کے سوا کچھ بھی نہیں باش ! اے اشرفِ مخلوق کہ تیرے اندر گرگُ و روباہ کی سیرت کے سوا...
  16. فرحان محمد خان

    والعصر - رئیس امروہوی

    والعصر ہمہ والعصر اور والدّھر ہے عظمت محمد کی ابد لمحہ محمد کا ازل ساعت محمد کی جمالِ رحمتہََ للعالمیں رحمت محمد کی سراسر سورۂ رحمان ہے صورت محمد کی الف اور لام میم آیا ہے توصیفِ محمد میں خمِ زلفِ نبی لام اور الف قامت محمد کی عیاں ہوتی رہی ہے کائناتِ لفظ و معنٰی میں کبھی صورت محمد...
  17. فرحان محمد خان

    رئیس امروہوی نظم : امیر خسرؒو - رئیس امروہوی

    امیر خسرؒو ترانۂ روحِ دو جہاں ہیں نوائے جاں ہیں امیر خسرؒو حیات خود نغمہ خواں ہے جن کی وہ نغمہ خواں ہیں امیر خسرؒو سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں اندھیری رتیاں نہ کیوں ہوں روشن کہ ضُوفشاں ہیں امیر خسرؒو وہ ہندی الاصل فارسی گو وہ برج بَھاشا وہ کہہ مکرنی مگر...
  18. فرحان محمد خان

    یاس منتخب رباعیات -مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    (شاعر کو فلسفی کیا پائیگا ) وہ جوش وہ اضطراب منزل میں کہاں وہ شوق طلب تھکے ہوئے دل میں کہاں شاعر کی تہ کو فلسفی کیا پہنچے منجدھار کا زور شور ساحل میں کہاں ؟ مرزا یاس یگانہ چنگیزی
  19. فرحان محمد خان

    یاس رباعی : وہ کون یکانہؔ ؟ وہی غالبؔ کے چچا - مرزا یاس یگانہ چنگیزی

    رباعی بھونڈا پن ہے مذاقِ غالبؔ میں رَچا مرزا کا کمال اپنی نظر میں نہ جَچا محفل میں ہے اب رنگِ یکانہ غالب وہ کون یکانہؔ ؟ وہی غالبؔ کے چچا مرزا یاس یگانہ چنگیزی
  20. فرحان محمد خان

    نظم : مزدُور کا گیت - ایم ڈی تاثیر

    مزدُور کا گیت چکی پیسو ، روٹی کھاؤ اپنی محنت کا پھل پاؤ ہندو مسلم سب چھوٹے ہیں لانیحل ہیں یہ الجھاؤ ان جھگڑوں میں تم مت آؤ چکی پیسو ، روٹی کھاؤ !! حسن کی دنیا حسن کی دولت عیش و عشرت ناز و نعمت خسرو اور فرہاد کو دیکھو لاحاصل ہے عیش میں محنت خون پسینے پر نہ بہاؤ چکی پیسو ، روٹی کھاؤ ...
Top