غزل : رات دن سوچنا سزا تو نہیں - بیدل حیدری

غزل
رات دن سوچنا سزا تو نہیں
دیکھنا ! مجھ کو کچھ ہوا تو نہیں

یہ جو آنکھوں میں گرد اُڑتی ہے
یہ سمندر کی بد دُعا تو نہیں

آؤ! اس سے مکالمہ تو کریں
لاکھ پتھر ہے وہ خدا تو نہیں

گنتا رہتا ہوں نیند میں تارے
نیند کا کام رتجگا تو نہیں

خیر و شر کی ہے جنگ جو مجھ میں
میں کہیں دشتِ کربلا تو نہیں

بیدلؔ اتنا اثر سخن میں ترے
یہ تجھے میرؔ کی دُعا تو نہیں
بیدلؔ حیدری
 
Top