بیدل حیدری

  1. فرحان محمد خان

    غزل : کون قسطوں میں جئے رات بسر ہونے تک - بیدل حیدری

    غزل کون قسطوں میں جئے رات بسر ہونے تک زندگی چاہیے اعلانِ سحر ہونے تک اُس کی فردوس میں کس منہ سے میں جاؤں واپس وہ تو خوش تھا مرے فردوس بدر ہونے تک کون ہوتی ہے یہ گردش کے نہیں ٹھہرے گی ہر سفر ہے مرے محبوبِ سفر ہونے تک اے مری تشنہ لبی کو نہ سمجھنے والو! دیکھتے رہنا مجھے خون میں تر ہونے تک...
  2. فرحان محمد خان

    کبھی گرم گرم آنسو کبھی سرد سرد آہیں - بیدل حیدری

    کبھی گرم گرم آنسو کبھی سرد سرد آہیں بڑی حوصلہ شکن ہیں غمِ زندگی کی راہیں یہ گھٹے گھٹے سے جذبے ، یہ رکے رکے سے آنسو کبھی آپ مسکرا کر ، مرے ضبط کو سراہیں تجھے جب شکست ہو گی تری بے رخی سے ہو گی کہیں اور جا گریں گی ، یہ تھکی ہوئی نگاہیں کسی بات ہی کا ہم کو ہے لحاظ ورنہ بیدلؔ ابھی انقلاب آئے...
  3. فرحان محمد خان

    غزل : چہروں پہ بے کسی کے کتبے ٹھہر گئے ہیں - بیدلؔ حیدری

    غزل چہروں پہ بے کسی کے کتبے ٹھہر گئے ہیں طوفان چل رہا ہے تنکے ٹھہر گئے ہیں یہ کس کی داستاں نے توڑا ہے دم اچانگ یہ کس کے لب پہ آ کر فقرے ٹھہر گئے ہیں تیری صدا کی لہریں قوسِ قزح بنی ہیں یا ساز سے نکل کر نغمے ٹھہر گئے ہیں لہرا رہی ہیں دل پر کتنی لطیف یادیں بادِ صبا کے جیسے جھونکے ٹھہر گئے...
  4. فرحان محمد خان

    نظم: شکیب جلالی کے لیے - بیدل حیدری

    شکیب جلالی کے لیے خود کشی جرم سہی ، جرم بھی سنگین سہی لیکن اُفتاد کی حد بھی تو کوئی ہوتی ہے مرثیہ کیوں نہ لکھوں میں ترے مرنے پہ شکیب خود کشی تو نے نہیں روحِ ادب نے کی ہے منظرِ عام پہ کھلتے ہی تری موت کا راز کئی مجھ جیسے ادب دوست پریشاں ہوں گے جب تری موت کی تاریخ لکھی جائے گی کانپ جائے گا...
  5. فرحان محمد خان

    غزل : رات دن سوچنا سزا تو نہیں - بیدل حیدری

    غزل رات دن سوچنا سزا تو نہیں دیکھنا ! مجھ کو کچھ ہوا تو نہیں یہ جو آنکھوں میں گرد اُڑتی ہے یہ سمندر کی بد دُعا تو نہیں آؤ! اس سے مکالمہ تو کریں لاکھ پتھر ہے وہ خدا تو نہیں گنتا رہتا ہوں نیند میں تارے نیند کا کام رتجگا تو نہیں خیر و شر کی ہے جنگ جو مجھ میں میں کہیں دشتِ کربلا تو نہیں...
  6. فرحان محمد خان

    نظم : معذور فاختہ - بیدل حیدری

    معذور فاختہ میرے گھر کی منڈیر پر بیدلؔ ایک معذور فاختہ کل سے جیسے تیسے کہیں سے آتی ہے اور اک سانحہ سناتی ہے مجھ سے کہتی ہے امن کے داعی لوگ کیوں امن کے پرندوں پر بے سبب ظلم و جوڑ ڈھاتے ہیں بے خطا گولیاں چلاتے ہیں مجھ سے کہتی ہے امن کے داعی ضد نہ کر بات مان لے میری زندگی ہے اگر عزیز...
  7. فرحان محمد خان

    غزل :چلنے لگے نہ ہجر کی آندھی کتاب میں - بیدل حیدری

    غزل چلنے لگے نہ ہجر کی آندھی کتاب میں تحریر کر نہ مجھ کو ہوا کی کتاب میں وہ چہرہ انہماک سے پڑھ تو لیا مگر گم ہو گئی ہے آنکھ کی پتلی کتاب میں اک موجِ رنگ اب بھی رواں کاغذوں پہ ہے اک روز رکھ گیا تھا وہ تتلی کتاب میں میں اس کا انتظار کروں گا تمام عمر وہ رکھ کے بھول جائے گا چٹھی کتاب میں...
  8. فرحان محمد خان

    نظم : خزاں - بیدل حیدری

    خزاں گرد اُڑاتی ہوئی خزاؤں کے سر پہ وحشت کا بھوت طاری ہے سوکھے پتوں کا رقص جاری ہے فاختائیں اُداس بیٹھی ہیں جو بھی شاخِ چمن ہے ، ننگی ہے سارے گلشن میں خانہ جنگی ہے چہرہ اُترا ہوا ہے لمحوں کا چل رہی ہے ہوائے یرقانی رقص کرتی ہے خانہ ویرانی کہیں سبزہ نظر نہیں آتا یعنی کھا کھا کے زیست...
  9. فرحان محمد خان

    غزل:لہجہ و اسلوب و تجدیدِ ہُنر اپنی جگہ - بیدل حیدری

    غزل لہجہ و اسلوب و تجدیدِ ہُنر اپنی جگہ خود بناتا ہے کلامِ معتبر اپنی جگہ میرا دل اپنی جگہ اس کی نظر اپنی جگہ آئینہ اپنی جگہ ، آئینہ گر اپنی جگہ مانجھیوں کے گیت ، جھیلیں کشتیاں ، برحق سبھی اور اُونٹوں کا وہ صحرائی سفر اپنی جگہ آنکھ اشکوں کا وطن ہے اور بڑا پیارا وطن ہنس آخر چھوڑ کر جائیں کدھر...
  10. فرحان محمد خان

    غزل : برف باری کی وہ راتیں ، وہ شرارے آنسو - بیدل حیدری

    غزل برف باری کی وہ راتیں ، وہ شرارے آنسو ہائے وہ آنکھ کی وادی وہ ہمارے آنسو ٹوٹ کر یار کے دامن میں تو گر پڑتے ہیں کم سے کم ہم سے تو اچھے ہیں ہمارے آنسو اس طرح تیر رہی ہیں تری یادیں دل میں جس طرح آنکھ میں لیتے ہیں ہُلارے آنسو کون غرقاب کرے جسم کے کچے گھر کو پھینک آتا ہوں سمندر کے کنارے...
  11. فرحان محمد خان

    غزل : اس نے گل گاؤں سے جب رختِ سفر باندھا تھا - بیدل حیدری

    غزل اس نے گل گاؤں سے جب رختِ سفر باندھا تھا بچہ آغوش میں تھا ، پشت پہ گھر باندھا تھا اُنگلیوں پر بھی نچایا ہے سمندر ہم نے ہم نے اک دور میں چپو سے بھنور باندھا تھا اب جو دم گھٹتا ہے زنداں میں تو روتے کیوں ہو تمہی لوگوں نے تو دیوار کو دَر باندھا تھا یہ جو لوگوں کو اب آواز سے پہچانتا ہے...
  12. فرحان محمد خان

    غزل : وہیں سے ٹوٹی ہوئی چند چوڑیاں بھی ملیں - بیدل حیدری

    غزل گری جو برق ، چمن کو تجلیاں بھی ملیں اور اُس کے ساتھ پرندوں کی بوٹیاں بھی ملیں وہ جس مکاں سے ملی کوتوالِ شہر کی لاش وہیں سے ٹوٹی ہوئی چند چوڑیاں بھی ملیں نکالیں بچوں کی لاشیں جو ہم نے ملبے سے نہ صرف بستے ملے بلکہ تختیاں بھی ملیں زبانیں کاٹ کے اس نے جہاں چھپا دی تھیں وہاں سے اہلِ...
  13. فرحان محمد خان

    غزل : دانتوں میں زبان لے رہا ہوں - بیدل حیدری

    غزل دانتوں میں زبان لے رہا ہوں خود اپنا بیان لے رہا ہوں غزلیں تو لکھوں گا پانیوں پر دریا پہ مکان لے رہا ہوں لفظوں کے کھلونے بیچنے ہیں کاغذ کی دکان لے رہا ہوں ظلمت کو شکستِ فاش دوں گا سورج کا نشان لے رہا ہوں برسوں سے مکاں نہیں ملا ہے برسوں سے مکان لے رہا ہوں سورج کا بٹھا کے ساتھ...
  14. فرحان محمد خان

    غزل : اس نے خودی کا نشہ اُترنے نہیں دیا - بیدل حیدری

    غزل اس نے خودی کا نشہ اُترنے نہیں دیا خود مر گیا ضمیر کو مرنے نہیں دیا آتا ہوا دکھائی دیا تھا وہ دور سے پھر یہ ہوا کہ ساتھ نظر نے نہیں دیا احساس تو مجھے بھی سفر میں تھکن کا تھا سایہ مگر کسی بھی شجر نے نہیں دیا تنہا سے ایک شخص کو دیکھا تھا راہ میں پھر راستوں نے آگے گزرنے نہیں دیا صیقل...
  15. فرحان محمد خان

    غزل : مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر - بیدل حیدری

    غزل مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر مرے ارتقاء سے نہ ہاتھ کر، مرے کوزہ گر مجھے گھگھوؤں کی نہ شکل دے، مجھے بخش دے مرے خد و خال پہ رحم کر، مرے کوزہ گر ميں تو آج بھی وہی خاک ہوں ترے پاؤں کی تجھے کيا ملا مجھے روند کر، مرے کوزہ گر کبھی توڑنا ، کبھی جوڑنا، ترا کام ہے مجھے بات بات کی ہے خبر،...
  16. فرحان محمد خان

    غزل : اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال - بیدل حیدری

    غزل اِتنی بھی لَو نہ اس سے لگانے کی رسم ڈال سورج سے مت چراغ جلانے کی رسم ڈال پانی سے غسل کرنے کو معمول مت بنا اپنے لہو سے آپ نہانے کی رسم ڈال پہلے تو آنسوئوں کو ذخیرہ کر آنکھ میں پھر اِن میں خود ہی آگ لگانے کی رسم ڈال قبل اِس کے ، پیش آئے تجھے دھوپ کا سفر سائے کو اپنے ساتھ ملانے کی رسم ڈال...
  17. فرحان محمد خان

    غزل : لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات - بیدل حیدری

    غزل لکھوں جو حرف ، گرتے ہیں آنسو یہ اور بات کاغذ پہ رقص کرتے ہیں جگنو یہ اور بات یہ اور بات میں تجھے کب کا بھلا چکا بھولا نہیں ہے پھر بھی مجھے تُو یہ اور بات کلیوں کے روپ میں کہیں پھولوں کی شکل میں تجسیم ہو گئی تری خوشبو یہ اور بات مَلاح کا مشن تو ڈبونا تھا ناؤ کو پتوار بن گئے ترے بازو...
  18. فرحان محمد خان

    غزل : ہر نئے دور میں تخیلق کا جادو برحق - بیدل حیدری

    غزل ہر نئے دور میں تخلیق کا جادو برحق سینکڑوں سال کے بعد آج بھی باہو برحق کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں شبِ بارش میں مرے گاؤں کے جگنو برحق اتنا مخلص ہوں میں لفظوں کی شجرکاری میں جیسے تپتے ہوئے صحراؤں میں پیلو برحق احتجاج اور دعاؤں کی فضا کے مابین دشتِ آفاق میں پھیلے ہوئے بازو...
  19. فرحان محمد خان

    ںظم : غزل کے بارے میں - بیدل حیدری

    غزل کے بارے میں غزل اہلِ محبت کا ترانہ غزل بےتابیِ دل کا فسانہ غزل بادِ صبا کی خوش خرامی غزل زہرہ وشوں سے ہمکلامی غزل تجدیدِ رسمِ مے پرستی غزل رقص و سرودِ بزمِ ہستی غزل پھولوں کا جشنِ تاج پوشی غزل آنکھوں کی جرمِ بادہ نوشی غزل سوزِ جگر کا ساز بننا غزل تنہائی کا آواز بننا غزل میں...
  20. طارق شاہ

    بیدؔل حیدری ::::::مِری داستانِ اَلم تو سُن ،کوئی زِلزِلہ نہیں آئے گا::::: Bedil Haidri

    غزل مِری داستانِ اَلم تو سُن ،کوئی زِلزِلہ نہیں آئے گا مِرا مُدّعا نہیں آئے گا،تِرا تذکرہ نہیں آئے گا کئی گھاٹیوں پہ مُحیط ہے،مِری زِندگی کی یہ رہگُزر تِری واپسی بھی ہُوئی اگر،تجھے راستہ نہیں آئے گا اگر آئے دشت میں جِھیل تو،مجھے احتیاط سے پھینکنا کہ میں برگِ خُشک ہُوں دوستو ! مجھے تیرنا...
Top