تم میرا دکھ بانٹ رہی ہو اور میں دل میں شرمندہ ہوں

اپنے جھوٹے دکھ سے تم کوکب تک دکھ پہنچاؤں گا

تم تو وفا میں سرگرداں ہو شوق میں رقصاں رہتی ہو

مجھ کو زوالِ شوق کا غم ہے میں پاگل ہو جاؤں گا

جیت کے مجھ کو خوش مت ہونا میں تو اک پچھتاوا ہوں

کھوؤں گا ، کڑھتا رہوں گا ، پاؤں گا ،پچھتاؤں گا

عہدِ رفاقت ٹھیک ہے لیکن مجھ کو ایسالگتا ہے

تم میرے ساتھ رہو گی میں تنہا رہ جاؤں گا

شام کہ اکثر بیٹھے بیٹھے دل کچھ ڈوبنے لگتا ہے

تم مجھ کو اتنا نہ چاہوں میں شاید مر جاؤں گا

عشق کسی منزل میں آ کر اتنا بھی بے فکر نہ رہو

اب بستر پر لیٹوں گا میں لیٹتے ہی سو جاؤں گا

یہ کس کا کلام ہے جناب ؟
 

showbee

محفلین
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے
ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشاں تک نہ بتائے
ایسی ندی میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے
کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ پڑے
ایسی منزل سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
وہی پیماں جو کبھی جی کو خوش آیا تھا بہت
اُسی پیماں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے
 

showbee

محفلین
جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
جب دل میں داغ چمکتے تھے
جب پلکیں شہر کے رستوں میں
اشکوں کا نور لٹاتی تھیں،
جب سانسیں اجلے چہروں کی
تن من میں پھول سجاتی تھیں
جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
جب ایک تلاطم رہتا تھا !
اپنے بے انت خیالوں میں
ہر عہد نبھانے کی قسمیں
خط، خون سے لکھنے کی رسمیں
جب عام تھیں ہم دل والوں میں
اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
جتنی روشن سی راتیں ہیں،
اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
جس عمر کے خواب خیال ہوئے
وہ پچھلی عمر تھی بیت گئی
وہ عمر بتائے سال ہوئے
اب اپنی دید کے رستے میں
کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا
کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں،
کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
پچھلے عشق کی باتیں ہیں
 

showbee

محفلین
دلوں میں دُوریاں اب تک پرانی تلخیوں کی ہیں
مرے پاؤں میں زنجیریں مری مجبوریوں کی ہیں
کسی پتھر کے تکیئے ہی پہ رکھ کر سر کو سو جاؤں
لہو کی ڈوریاں آنکھوںمیں شب بیداریوں کی ہیں
کہیں چہروں کی رعنائی کو فاقے چاٹ جاتے ہیں
کہیں فرمائشیں گھر میں کھنکتی چوڑیوں کی ہیں
بناؤں کون سی تصویر کاغذ پر، کہ آنکھوں میں
ابھی تک صورتیں رقصاں مرے ہم جولیوں کی ہیں
کمر خم کھا گئی جن سے، حریصانِ جہاں دیکھو
لکیریں پشت پر قائم ابھی ان بوریوں کی ہیں
صباؔ اُن انگلیوں سے پوچھ لذّت سوئی چبھنے کی
خریداروں میں تعریفیں کشیدہ کاریوں کی ہیں
 

showbee

محفلین
میرے پاس اتنے سوال تھے میری عمر سے نہ سمٹ سکے
تیرے پاس جتنے جواب تھے تیری اِک نگاہ میں آ گئے
 

showbee

محفلین
ثبات بحر جہاں میں اپنا فقط مثال حباب دیکھا
نہ جوش دیکھا نہ شور دیکھا نہ موج دیکھی نہ آب دیکھا

ہماری آنکھوں نے بھی تماشا عجب عجب انتخاب دیکھا
برائی دیکھی بھلائی دیکھی عذاب دیکھا ثواب دیکھا

نہ دل ہی ٹھہر ا نہ آنکھ جھپکی نہ چین پایا نہ خواب آیا
خدا دکھائے نہ دشمنوں کو جو دوستی میں عذاب دیکھا
 

امین عاصم

محفلین
صحن غربت میں قضا دیر سے مت آیا کر
خرچ تدفین کا لگ جاتا ہے بیماری پر

جون ایلیا
محترم عرفان سرور صاحب
آپ نے جو شعر درج کیا ہے ایک تو غلط ہے دوسرا یہ شعر جون ایلیا کا بھی نہیں ہے
درست شعر یوں ہے
خرچ تدفین کا بیماری پہ ہو جاتا ہے
صحن ِ غربت میں قضا دیر سے مت آیا کر
شاعر : شوکت رضا شوکت ، ملتان
 

showbee

محفلین
سامنے ہو کے دل نشیں ھوتا
تو بھی اے جان ِ جاں یہیں ھوتا

تم بھی اکثر کہیں نہیں ہوتے
میں بھی اکثر کہیں نہیں ھوتا

دل سے بس ایک بات کہہ دیجیؤ
دل کا چاہا ہؤا نہیں ھوتا

تو قیامت کا بے مروت ہے
میں تیرا ہم نشیں نہیں ھوتا

کوئی بھی دل رُبا ہو دلبر ہو
دل سے بڑھ کر حسِیں نہیں ھوتا

تم نہیں چاہتے میرا ھونا
چلو اچھا ہے ، میں نہیں ھوتا

جونؔ آغاز ِ مئے گُساری میں
نشہ ھوتا ہے، پھر نہیں ھوتا
 

showbee

محفلین
نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اُتر نہ جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ مِلا کر اُداس لوگوں سے
حُسن تیرا بِکھر نہ جائے کہیں
 
Top