آزاد نظم

  1. فرخ منظور

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے

    اسرافیل کی موت ۔ ن م راشد کی نظم فرخ/سخنور کی آواز میں سنیے اور رائے دیجیے۔
  2. فرخ منظور

    مینارِ پاکستان کی لوحوں کا نیا نوشتہ ۔ مسعود منور

    مینارِ پاکستان کی لوحوں کا نیا نوشتہ عجیب باغوں کی سر زمیں ہے ، جسے مرے خواب سینچتے ہیں یہ خواب ، صحرا کی گل بدن داستاں سرائوں کی فاختائیں یہ منجمد فاختائیں جیسے حنوط لمحوں کے سرد تابوت زرد سورج کی نیلی بارش میں کانپتے ہیں یہ باغ ، گوتم کے گیان کی روشنی کے پیپل یہ قافلوں کے شرار آثار...
  3. مغزل

    جون ایلیا نظم : ثبوت --- جون ایلیا

    ’’ ثبوت ‘‘ کس کو فرصت ہے مجھ سے بحث کرے ۔۔۔۔ اور ثابت کرے کہ میراوجود ۔۔۔۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے ۔۔ جون ایلیا
  4. الف عین

    ن م راشد دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل۔ ن م راشد

    دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل یہ تمنّاؤں کا بے پایاں الاؤ راہ گم کر دوں کی مشعل، ان کے لب پر’ آؤ، آؤ!‘ تیرے ماضی کے خزف ریزوں سے جاگی ہے یہ آگ آگ کی قرمز زباں پر انبساطِ نو کے راگ دل، مرے صحرا نوردِ پیر دل، سرگرانی کی شب رفتہ سے جاگ! اور کچھ زینہ بہ زینہ شعلوں کے مینار پر...
  5. ز

    ردی

    سموسوں کی ریڑھی، سموسوں کی ریڑھی سے آگے، گھڑی ساز کا ٹوٹا کھوکھا، گھڑی ساز کے ٹوٹےکھوکھے سے آگے کتابوں کی دکان، ردی کتابوں کی دکان، جس میں پرانے رسالے، کرم خوردہ ناول، پھٹی جلد والی نصابی کتابیں۔ خجالت زدہ لغزشوں کی طرح بھولی بسری ہوئی، کہنہ لکڑی کے ریکوں میں ٹھونسی ہوئی۔۔۔ اک رسالہ اٹھاؤ تو مٹی...
  6. ز

    بدیسی پیڑ

    سنو پیارے بچو، جہاں ہم کھڑے ہیں، یہاں آج سے سال ہا سال قبل ایک شہر ایسا آباد تھا جس کے چرچے زمانے کے وردِ زباں تھے۔ یہاں آسماں ایسا شفاف تھا اس میں سب مہ جبیں اپنی صورت تکا کرتے تھے۔ اس کی گلیاں سرِ شام زلفوں کے عنبر سے رچتی تھیں، آب و ہوا معتدل اور کثافت سے عاری تھی۔ برسات کے موسموں میں...
  7. فرخ منظور

    ن م راشد ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔ از ن م راشد

    ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم کہ عشّاق نہیں ، اور کبھی تھے بھی نہیں ہم تو عشّاق کے سائے بھی نہیں! عشق اِک ترجمۂ بوالہوسی ہے گویا عشق اپنی ہی کمی ہے گویا! اور اس ترجمے میں ذکرِ زر و سیم تو ہے اپنے لمحاتِ گریزاں کا غم و بیم تو ہے لیکن اس لمس کی لہروں کا کوئی ذکر نہیں جس سے بول اٹھتے ہیں...
  8. فرخ منظور

    ن م راشد خود سے ہم دور نکل آئے ہیں ۔ ن م راشد

    خود سے ہم دور نکل آئے ہیں میں وہ اقلیم کہ محروم چلی آتی تھی سالہا دشت نوردوں سے، جہاں گردوں سے اپنا ہی عکسِ رواں تھی گویا کوئی روئے گزراں تھی گویا ایک محرومیِ دیرینہ سے شاداب تھے آلام کے اشجار وہاں برگ و بار اُن کا وہ پامال امیدیں جن سے پرسیِ افشاں کی طرح خواہشیں آویزاں تھیں، کبھی ارمانوں کے...
  9. فرخ منظور

    ن م راشد زمانہ خدا ہے از ن م راشد

    زمانہ خدا ہے "زمانہ خدا ہے، اسے تم برا مت کہو" مگر تم نہیں دیکھتے ۔۔۔ زمانہ فقط ریسمانِ خیال سبک مایہ، نازک، طویل جدائی کی ارزاں سبیل وہ صبحیں جو لاکھوں برس پیشتر تھیں وہ شامیں جو لاکھوں برس بعد ہوں گی انھیں تم نہیں دیکھتے، دیکھ سکتے نہیں کہ موجود ہیں، اب بھی موجود ہیں وہ کہیں مگر یہ نگاہوں کے...
  10. فرخ منظور

    نئے سُر کی تمثیل از اختر عثمان

    نئے سُر کی تمثیل کامنی، خواب کی لَو میں ہنستی ہوئی کامنی سولہ برسوں کی تقویم میں فصلِ گل کا کوئی تذکرہ تک نہ تھا میں نے بتیس پت جھڑ رتیں کاٹ دیں اب جو تمثیل کے ایک وقفے میں تم سے ملا ہوں تو سانسوں میں نم، چال میں ان زمانوں کا رم جی اٹھا ہے جو عہدِ زمستاں میں یخ تھے سقر سا سقر کامنی خندہء گل...
  11. خوشی

    تم نے سن لیا ہو گا ،،،،،،،،،،،،،، فرحت عباس شاہ

    چاہتوں کے موسم میں زخم جو بھی لگ جائے عمر بھر نہیں سلتا تم نے سن لیا ہو گا شہر کی ہواؤں سے وہ جو ایک دیوانہ آتے جاتے راہی کو راستوں میں ملتا تھا اب کہیں نہیں ملتا
  12. مغزل

    نظم -- ثروت حسین

    نظم مری موجودگی کا پھول پانی پر کِھلا ہے سلطنت، صبحِ بہاراں کی بہت نزدیک سے آواز دیتی ہے سبک رفتار ۔ ۔ ۔ پیہم گھومتے پہیے ۔ ۔ گراں خوابی سے جاگے ، آفتابی پیرہن کا گھیر دیواروں کو چھوتا پیار کرتا۔ ۔ ۔ رقص فرماتا ۔۔۔ ارے !‌‌!‌! سورج نکل آیا ۔۔۔۔ (ثروت حسین )‌
  13. م

    ایک نظم لکھنے میں مدد چاہتا ہوں، توجہ کیجیے

    اُستادِ گرامی، بہت دن سے کچھ ذہن میں آ رہا تھا، جیسا آیا ویسا ہی لکھ رہا ہوں- اِسے کیا نظم کہہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو کیا کروں کہ بن جائے والسلام اظہر "اے ماں تجھے سلام" سویرائے نو تجھے سلام سندیسائے ضو تجھے سلام تشکیلِ جستجو تجھے سلام تکمیلِ آرزو تجھے سلام ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے...
  14. کاشفی

    اک دن مجھ سے دیواروں نے یہ پوچھا - معظم سعید

    آنسو، کرکٹ اور سناٹا (معظم سعید - کراچی پاکستان) معظم سعید صاحب پاکستان سے باہر برسرروزگار ہیں۔۔۔۔ اک دن مجھ سے دیواروں نے یہ پوچھا "تم کمرے میں تنہا کیوں ہو" میں نے ہنس کر ٹال دیا تھا لیکن شاید دیواروں نے مجھ کو تنہا چُپکے چُپکے روتے دیکھ لیا تھا مجھ سے پوچھا "پھر تم اکثر روتے...
  15. شہر زاد

    اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ کنول حسین

    اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا! موسموں نے خبر سنا دی ہے پھول کھلنے کی رُت تمام ہوئی زرد سورج کا چہرہ کہتا ہے دِن کے ڈھلنے کا وقت آپہنچا میرے ہاتھوں سے پھسلا ہاتھ اُسکا اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا میری آنکھوں نے پڑھ لیا ہے نصیب بخت ڈھلنے کا وقت آپہنچا اپنا رشتہ تھا موم کا رشتہ سو پگھلنے کا...
  16. پ

    انتظار -احمد فرید

    یہ اداس آنکھیں مری کرب ذات کے اس جلتے ھوئے دروازے پر راستہ دیکھتی ھیں کسی بادل کا ایسا بادل جو میرے جسم کے صحرا کو بھی ساحل کر دے ہاتھ ہاتھوں پہ رکھے روح کو جل تھل کر دے یہ اداس آنکھیں مری ظلم کی دھند میں لپٹی ھوئی اس رات کے دروازے پر راستہ دیکھتی رہتی ھیں کسی سورج کا ایسا سورج جو...
  17. پ

    پگلی

    سپنوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی تم کو کیا معلوم کہ خواب سے بچھڑے لوگ یہاں کیسے جیتے ہیں؟ تیری جھیل سی گہری آنکھوں میں تو گوری نیند کی پریاں روز نہانے آجاتی ہیں تیرا دل بہلا جاتی ہیں پر ہم تنہا درد کی زرد صلیب پہ کب سے لٹک رہے ہیں؟ خواب سے بچھڑے لوگ تو رات کی دلدل میں چپ چاپ اتر جاتے ہین اپنی آگ...
  18. ایم اے راجا

    نثری نظم

    نثری نظم کیا ہے؟ اسکی اردو ادب میں کیا حیثیت ہے؟ کیا نثری نظم کے لیئے کوئی پابندیِ سخن موجود ہے یا اپنے خیال کو من و عن ( بیبحر ) لفظوں کا جامہ پہنا دینا اور اپنی مرضی کے پیرائے میں بیان کر دینا ہی نثری نظم ہے؟ اساتذہ کرام سے درخواست ہیکہ اس پر تفصیلی روشنی ڈالیں تا کہ طالبِ ادب مستفید ہو...
  19. ایم اے راجا

    آزاد غزل

    میں نے کچھ شعرا کی غزلیں پڑھیں ہیں جو ہیں تو غزلیں لیکن بحر میں نہیں، ایک دو شعرا کی کتابوں میں بھی ایسی غزلیں پڑھی ہی جن کا عنوان " آزاد غزل " دیا گیا ہے۔ اساتذہ کرام سے گزارش ہیکہ آزاد غزل کیا ہے اور اردو ادب کے حوالے سے اسکی کیا حقیقت ہے ؟ شکریہ۔
  20. ڈاکٹر عباس

    افتخار عارف نظم - تجاہلِ عارفانہ - افتخار عارف

    تجاہل عارفانہ تجاہل عارفانہ جوہری کو کیا معلوم کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول کھلتے ہیں کس طرح کے پھولوں میں کیسی باس ہوتی ہے جوہری کو کیا معلوم جوہری تو ساری عمر پتھروں میں رہتا ہے زرگروں میں رہتا ہے جوہری کو کیا معلوم افتخار عارف
Top