ایک نظم لکھنے میں مدد چاہتا ہوں، توجہ کیجیے

اُستادِ گرامی،
بہت دن سے کچھ ذہن میں آ رہا تھا، جیسا آیا ویسا ہی لکھ رہا ہوں- اِسے کیا نظم کہہ سکتے ہیں، اگر نہیں تو کیا کروں کہ بن جائے
والسلام
اظہر

"اے ماں تجھے سلام"

سویرائے نو تجھے سلام
سندیسائے ضو تجھے سلام
تشکیلِ جستجو تجھے سلام
تکمیلِ آرزو تجھے سلام
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

پر جو ثمرِ ازار ملتا ہے
جیسے گل بے بہار ملتا ہے
زندگی کو نکھار ملتا ہے
پدر بس بے قرار ملتا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

یہ جو گُل آج تُم نے پایا ہے
مدتوں سینچ کر بنایا ہے
محبتوں سے اِسے سجایا ہے
ساری دنیا کو پھر دکھایا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

اِس کے آنے کی دھیمی آہٹ ہے
کیسی پیاری سی مسکُراہٹ ہے
یہ ترے درد کا مداوا ہے
دیکھ دکھ بن گیا چھلاوا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

دِل یہ چاہے تجھے سلام کروں
اعلیٰ درجہ میں تیرے نام کروں
تیری اب ہر خوشی ہی منّت ہے
تیرے قدموں تلے تو جنّت ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے​
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ نظم آپ نے کس بحر میں کہنے کی کوشش کی ہے یا وزن میں رکھنے کی کیسے کوشش کی ہے۔

سویرائے نو، اور سندیسائے ضو، غلط تراکیب ہیں۔ ہندی الفاظ کی تراکیب عربی فارسی الفاظ کے ساتھ بنانا ممنوع ہے!
 

الف عین

لائبریرین
کئی مصرع بحر میں ہے (فاعلاتن مفاعلن فعلن
سارے مصرعوں کو اسی وزن میں کرنے سے پابند نظم ہو سکتی ہے۔ یہ اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اکثر مصرعوں میں ردیف قوافی کا لزوم ہے، جو نثری نظم کے لئے مستحسن نہیں۔
یہ پہلے بھی لکھ چکا ہوں کہ فارسی اور عربی کے الفاظ جو اردو میں آ گئے ییں، ان کے ساھ ہندی الفاظ کے ساتھ ترکیبیں نہیں بنائی جا سکتی‫‫۔
تمہاری "سویرائے نو" قسم کی ترکیبیں غلط ہیں کہ ایک لفظ ۔ سویرا۔ ہندی النسل ہے، اور اضاٍت عربی لگائی گئی ہے۔
 
"اے ماں تجھے سلام"

صبحِ نو کے پیام کو سلام
سندیسائے ضو تمام کو سلام
تشکیلِ جستجو تجھے سلام
تکمیلِ آرزو تجھے سلام
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

پر جو ثمرِ ازار ملتا ہے
جیسے گل بے بہار ملتا ہے
زندگی کو نکھار ملتا ہے
پدر بس بے قرار ملتا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

گل یہ کیسے جہاں میں لاتی ہے
سینچتی ہے تو پھر بناتی ہے
محبتوں سے اِسے سجاتی ہے
وحشتوں سے اِسے بچاتی ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

ننھے قدموں کی دھیمی سی آہٹ ہے
کس قدر حسین مسکراہٹ ہے
یہ ترے درد کا مداوا ہے
دیکھ دکھ بن گیا چھلاوا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

اِس کی قلقاریاں ہسائیں گی
اِس کی آہ زاریاں رلائیں گی
اِس کو ہر آن جو اب پکارو گی
اِس کے صدقے بھی تم اُتارو گی
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

دِل یہ چاہے تجھے سلام کروں
اعلیٰ درجہ ہو ترے نام کروں
تری اب ہر خوشی ہی منّت ہے
ترے قدموں تلے ہی تو جنّت ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے​


اب ملاحظہ کیجیے اساتزہ کرام
والسلام
اظہر
 
او ہو اب سمجھا یقین مانیے جلدی میں تھا، یہاں دوہا میں کل ھند مشاعرہ کا اہتمام تھا اُسی جلدی میں یہ غلطی سرزد ہو گئی معافی کا خواہستگار ہوں درگزر کیجیے آئندہ ایسا نہیں ہو گا انشا اللہ
نادم
اظہر

"اے ماں تجھے سلام"

جو سندیسا ملا ہے اُسے سلام
پھول جو آج کھلا ہے اُسے سلام
تشکیلِ جستجو تجھے سلام
تکمیلِ آرزو تجھے سلام
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

پر جو ثمرِ ازار ملتا ہے
جیسے گل بے بہار ملتا ہے
زندگی کو نکھار ملتا ہے
پدر بس بے قرار ملتا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

گل یہ کیسے جہاں میں لاتی ہے
سینچتی ہے تو پھر بناتی ہے
محبتوں سے اِسے سجاتی ہے
وحشتوں سے اِسے بچاتی ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

ننھے قدموں کی دھیمی سی آہٹ ہے
کس قدر حسین مسکراہٹ ہے
یہ ترے درد کا مداوا ہے
دیکھ دکھ بن گیا چھلاوا ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

اِس کی قلقاریاں ہسائیں گی
اِس کی آہ زاریاں رلائیں گی
اِس کو ہر آن جو اب پکارو گی
اِس کے صدقے بھی تم اُتارو گی
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے

دِل یہ چاہے تجھے سلام کروں
اعلیٰ درجہ ہو ترے نام کروں
تری اب ہر خوشی ہی منّت ہے
ترے قدموں تلے ہی تو جنّت ہے
ماں جو تخلیق سے گزرتی ہے
بڑی ہی تکلیف سے گزرتی ہے​

ایک بار پھر اساتزہ کرام سے معزرت
 

مغزل

محفلین
معذر ت کی ضرورت نہیں اظہر بھیا، بس دھیان دیا کیجے ، یہاں کوئی بھی آپ کو غلط مشورہ نہیں دیتا ، امید ہے وارث صاحب صرفِ نظر کریں گے ۔ مناسب خیال کیجے تو مطالعہ پر زیادہ زور دیجے اور کہنے پر کم ، شعر کہنے کی للک اپنی جگہ مسلم مگر پہلے سے موجود شعراء کو نہ پڑھنا بے ادبی شمار ہوتا ہے ، مطالعے سے انشا اللہ ابتدائی معاملات آپ پر آسان ہوجائیں گے اور زبان و بیان کی اغلاط بھی کم ہوجائیں گی ، شرط وہی اخلاص کی ہے ۔ خدا آپ سمیت ہم سب کا حامی و ناصر ہو ، آمین ۔

(‌ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جوہم کہنے جارہے ہیں وہ پہلے کس کس نے کس کس طرح کہدیا ہے ،ایک زمانہ تھا کہ نئے کہنے والوں پر بھی شرط تھی ( بابا جانی کے عہد کی بات تو اور زیادہ مشکل تھی) کہ کم از کم تیس ہزار مختلف اشعار یاد ہوں ، فی زمانہ 5 ہزار اشعار سے بھی کام چلے گا۔ اس طرف بھی دھیان دیجے گا)
 
(‌ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جوہم کہنے جارہے ہیں وہ پہلے کس کس نے کس کس طرح کہدیا ہے ،ایک زمانہ تھا کہ نئے کہنے والوں پر بھی شرط تھی ( بابا جانی کے عہد کی بات تو اور زیادہ مشکل تھی) کہ کم از کم تیس ہزار مختلف اشعار یاد ہوں ، فی زمانہ 5 ہزار اشعار سے بھی کام چلے گا۔ اس طرف بھی دھیان دیجے گا)
زیادتی کر رہے ہیں آپ۔ ۔ ۔شاعری کیا کسی فیکٹری کی پراڈکٹ ہے ‌کہ جسے کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کوڈز اور سٹینڈرڈز کی چھلنی سے گذارنے سے پہلے بیچارے شاعر کو آئی ایس او سرٹیفائڈ ہونا پڑے گا:grin:
 

مغزل

محفلین
زیادتی کر رہے ہیں آپ۔ ۔ ۔شاعری کیا کسی فیکٹری کی پراڈکٹ ہے ‌کہ جسے کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کوڈز اور سٹینڈرڈز کی چھلنی سے گذارنے سے پہلے بیچارے شاعر کو آئی ایس او سرٹیفائڈ ہونا پڑے گا:grin:

محمود احمد غزنوی صاحب۔۔اگر یہ زیادتی ہے ۔۔ تو میں معذرت خواہ ہوں۔ :wasntme: :wasntme:
( نکاتِ سخن، رموزِسَخُن، مقدمہ شاعری، بحرالاشعار، قطب الشعار کا مطالعہ کیجے ،) ۔۔ :notworthy:
 
وہ تو خیر درست ہے لیکن یہ جو تیس ہزار یا پانچ ہزار اشعار یاد رکھنے کی تجویز ہے اور شعر کہنے سے پہلے اس بات کی ضمانت حاصل کرلینا کہ کسی اور نے تو اسی طرح نہیں کہا پہلے۔ ۔ ۔ معزرت سے عرض کروں گا کہ غیر ضروری تکلف ہی لگتا ہے۔
 

مغزل

محفلین
وہ تو خیر درست ہے لیکن یہ جو تیس ہزار یا پانچ ہزار اشعار یاد رکھنے کی تجویز ہے اور شعر کہنے سے پہلے اس بات کی ضمانت حاصل کرلینا کہ کسی اور نے تو اسی طرح نہیں کہا پہلے۔ ۔ ۔ معزرت سے عرض کروں گا کہ غیر ضروری تکلف ہی لگتا ہے۔

قبلہ : مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ‌تقریر کا ، والا معاملہ ہے ۔ اب میں‌کیا کہوں اور آپ کیا پڑھیں گے ۔ ویسے تخا طب اظہر صاحب سے تھا آپ سے نہیں ۔۔ باقی جو آپ بہتر سمجھیں ، مجھے معاف کردیجیے ۔ والسلام
 
اساتزہ کرام،
شائد ناقابِلِ معافی کوئی خطا سرزد ہو گئی ہے پر واللہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں۔ اگر مناسب سمجھیں تو بتا دیجیے- کیا سندیسہ اردو کا لفظ ہی نہیں ہے؟
والسلام
اظہر
 

مغزل

محفلین
سَنْدیسا [سَن (ن مغنونہ) + دے + سا] (سنسکرت)
-------------------------------------------
سندیش سَنْدیسا
سنسکرت میں اصل لفظ 'سندیش' ہے جو پراکرت میں داخل ہوا تو تھوڑے تغیر کے ساتھ 'سندیس' استعمال ہونے لگا، اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اور 'ا' بطور لاحقہ نسبت بڑھا کر 'سندیسا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور 1695ء کو "دیپک پتنگ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی: سَنْدیسے [سَن (ن مغنونہ) + دے + سے]
جمع: سَنْدیسے [سَن (ن مغنونہ) + دے + سے]
پیغام، خبر، اطلاع۔
سن کے وہ حال مرا غیر فرماتے ہیں
آئے ہیں آپ محبت کا سندیسا لے کر ( 1892ء، مہتابِ داغ، 77 )

کوئی لفظ اگر غلط باندھا گیا یہ چھوٹی موٹی غلطی ہے مگر وارث صاحب کی نشاندہی کے باوجود آپ نے دوبارہ وہی غلطی کی بالخصوص سندیسا کی ترکیب والی تو انسانی فطرت و جبلت کے عین مطابق ناگواری کا تاثر بھی تو ہوسکتا ہے ناں ، اتفاق سے پھر آ پ دوبارہ آئے ہی نہیں ، میں اپنے بزرگوں سے سیکھی کچھ سطور آپ کے کام میں لانے کے لیے تحریر کیں مگر محمود غازی صاحب سے بحث چھڑ گئی ۔ بہر کیف اب لڑی اپنی رو میں واپس آگئی ہے ۔ تو اعادہ کر لیجے ۔ والسلام
 
جناب مغل صاحب،
بہت شکریہ آپ کا، کافی مشکل اردو ہے پر سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں، کیا مجھے یہ لفظ ہی استعمال نہیں کرنا ہے یا اسے سندیسا کی صورت میں استعمال کر سکتے ہیں؟ ازراہِ کرم راہ نمائی کیجیے
والسلام
اظہر
 

مغزل

محفلین
اظہر صاحب،
’’ سندیسائے ضو تجھے سلام‘‘
اضافت ( زیر کے اصافے سے لفظی ترکیب بنانے ) کا اصول ہے کہ دونوں لفظ فارسی یا دنوں عربی ہوں ( بسا اوقات عربی فارسی میں بھی اجازت ہے ) تو جائز ہے وگرنہ نہیں ، آپ کے مصرعےمیں جیسا کہ نشاندہی کی ہے ’’ سندیسا ‘‘ ہندی / سنسکرت/ پراکرت زبان کا لفظ ہے اور ’’ضو ‘‘ عربی ہے ۔۔ آپ نے ’’ سندیسائے ضو ‘‘ لکھا ہے ’’ ئے ‘‘ بھی اضافت کہلاتی ہے لہذا یہ جائز نہ ہوا، بلکہ قبیح اور عیب ہے ۔ اب دیکھے ایک مصرع: ’’ خَبَرِ تحیّرِ عشق سن ، نہ جنوں رہا نہ پری رہی ‘‘ میں ۔۔ خبر (‌عربی ) ، تحیّر (‌عربی) اور عشق ( عربی ) ۔۔ لہذا یہ اضافت صحیح ہے ۔ ایک مصرع اور دیکھے : ’’ یارب یہ طلسم ِشب ِمہتاب نہ ٹوٹے ‘‘ ۔۔ اس میں طلسم ( یونانی )‌شبِ فارسی، مہتاب فارسی ہے ، یہاں یہ اضافت جائز تصور کی جاتی ہے ۔ امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی ، مزید معلومات کے لیے وارث صاحب کا انتظار کرتے ہیں‌۔ والسلام

صرف سندیسا کو آپ باندھ سکتے ہیں اوپر مہتاب داغ سے شعر بھی پیش کیا ہے ، سندیسائے ضو یا فارسی و عربی سے اضافت نہ بنائیں ۔
 
Top