اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ کنول حسین

شہر زاد

محفلین
اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا!

موسموں نے خبر سنا دی ہے
پھول کھلنے کی رُت تمام ہوئی
زرد سورج کا چہرہ کہتا ہے
دِن کے ڈھلنے کا وقت آپہنچا
میرے ہاتھوں سے پھسلا ہاتھ اُسکا
اور بچھڑنے کا وقت آپہنچا
میری آنکھوں نے پڑھ لیا ہے نصیب
بخت ڈھلنے کا وقت آپہنچا
اپنا رشتہ تھا موم کا رشتہ
سو پگھلنے کا وقت آپہنچا
اپنے سب فیصلوں پہ جانِ حیات
ہاتھ ملنے کا وقت آپہنچا !!!

کنول حسین
 
Top