اردو نظم

  1. فیاض خلیل

    بلبل (نظم)

    سامنے پارک میں شیشم کے درخت پر بیٹھا یہ جو بلبل مجھے تنہا سا نظر آتا ہے کون جانے کہ اسے چھوڑ دیا ہے کس نے کیوں یہ درد بھرے گیت سناتا ہے یہاں کیوں تنہائی میں یہ خوار ہو جاتا ہے دن بھر کس کی تجسس میں پھرا کرتا ہے اور جب شام کے آثار بکھر جائیں گے اپنے سینے میں وہ نازک سے جگر کو لے کر آشیانے کی طرف...
  2. فاتح

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے ۔ سرور بارہ بنکوی

    ہم تو شاعر ہیں ہم سچ نہیں بولتے جان جاں! سچ پہ کیوں اتنا اصرار ہے سچ کی عظمت سے کب ہم کو انکار ہے ہم بھی شاعر ہیں آخر اُسی قوم کے جس کا ہر فرد بکنے پہ تیار ہے ہم ہیں لفظوں کے تاجر، یہ بازار ہے سچ تو یہ ہے گزرتے ہوئے وقت سے فائدہ جو اٹھا لے وہ فنکار ہے ہم نہ سقراط ہیں، ہم نہ منصور ہیں ہم سے سچ کی...
  3. فرقان احمد

    مجید امجد دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا

    دل نے ایک ایک دکھ سہا، تنہا انجمن انجمن رہا ۔۔۔۔۔۔۔ تنہا ڈھلتے سایوں میں، تیرے کوچے سے کوئی گزرا ہے بارہا ۔۔۔۔۔۔۔۔تنہا تیری آہٹ قدم قدم ۔۔۔۔ اور میں! اس معیٓت میں بھی رہا ۔۔۔۔۔۔تنہا کہنہ یادوں کے برف زاروں سے ایک آنسو بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بہا، تنہا ڈوبتے ساحلوں کے موڑ پہ دل ۔۔۔! اک کھنڈر سا ۔۔۔ رہا...
  4. فہد اشرف

    اکبر الہ آبادی آم نامہ

    نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجئے اس فصل میں جو بھیجئے بس آم بھیجئے ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجئے معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجئے ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں جواب میں تعمیل ہوگی پہلے مگر دام بھیجئے
  5. فہد اشرف

    کیفی اعظمی: سومنات

    سومنات بت شکن کوئی کہیں سے بھی نہ آنے پائے ہم نے کچھ بت ابھی سینے میں سجا رکھے ہیں اپنی یادوں میں بسا رکھے ہیں دل پہ یہ سوچ کے پتھراؤ کرو دیوانو کہ جہاں ہم نے صنم اپنے چھپا رکّھے ہیں وہیں غزنی کے خدا رکّھے ہیں بت جو ٹوٹے تو کسی طرح بنا لیں گے انہیں ٹکڑے ٹکڑے سہی دامن میں اٹھا لیں گے انہیں پھر...
  6. طارق شاہ

    فیض احمد فیضؔ ::::::یہ رات اُس درد کا شجر ہے :::::: Faiz Ahmad Faiz

    مُلاقات یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اِس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بَکف سِتاروں کے کارواں گھِر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب اِس کے سائے میں اپنا سب نُور رَو گئے ہیں یہ رات اُس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اِسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں کے زرد...
  7. کاشفی

    کہا گیا تھا یہ وطن بنا ہے سب کے واسطے - حمایت علی شاعر

    کہا گیا تھا یہ وطن بنا ہے سب کے واسطے اردو نظمیں اور غزلیں (حمایت علی شاعر)
  8. غدیر زھرا

    نیا سال (مخدوم محی الدین)

    کروڑوں برس کی پرانی کہن سال دنیا یہ دنیا بھی کیا مسخری ہے نئے سال کی شال اوڑھے بہ صد طنز ہم سب سے یہ کہہ رہی ہے کہ میں تو "نئی" ہوں ہنسی آ رہی ہے (مخدوم محی الدین)
  9. غدیر زھرا

    بازداشت (مغنی تبسم)

    رائیگاں وقت کے سناٹے میں ایک آواز تھی پیلی آواز کوئی دھڑکن تھی گزشتہ دل کی گربۂ شب کی چمکتی آنکھیں تاک میں تھیں کہ کہیں سے نکلے موش بے خواب کوئی بند آسیب زدہ دروازے آپ ہی آپ کھلے بند ہوئے حجرۂ تار میں جیسے کوئی روح بھٹکی ہوئی در آئی تھی روح کب تھی وہ نری خواہش تھی آگ تھی آگ پینے کی ہوس جاگ اٹھی...
  10. ظہیراحمدظہیر

    آئینہ گر کے دُکھ

    آئینہ گر کے دُکھ پتھرہی رہو ، شیشہ نہ بنو شیشوں کی ابھی رُت آئی نہیں اِس شہرمیں خالی چہروں پر آنکھیں تو اُبھرآئی ہیں مگر آنکھوں میں ابھی بینائی نہیں خاموش رہو ، آواز نہ دو کانوں میں سماعت سوتی ہے سوچوں کو ابھی الفاظ نہ دو احساس کو زحمت ہوتی ہے اظہارِ حقیقت کے لہجے سننےکا ابھی دستور نہیں...
  11. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں ::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک...
  12. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::یہ دُنیاذہن کی بازی گری معلُوم ہوتی ہے ::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی یہ دُنیا ذہن کی بازی گری معلُوم ہو تی ہے یہاں ،جس شے کو جو سمجھو ، وہی معلُوم ہوتی ہے نکلتے ہیں کبھی تو چاندنی سے دُھوپ کے لشکر! کبھی خود دُھوپ، نکھری چاندنی معلُوم ہوتی ہے کبھی کانٹوں کی نوکوں پرلبِ گُل رنگ کی نرمی کبھی، پُھولوں کی خوشبُو میں انی معلُوم ہوتی ہے وہ آہِ صُبح...
  13. غدیر زھرا

    تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا (زہرا نگاہ)

    اب آنسوؤں کے دھندلکے میں روشنی دیکھو ہجومِ مرگ سے آوازِ زندگی کو سنو سنو کہ تشنہ دہن مالکِ سبیل ہوئے سنو کہ خاک بسر وارثِ فصیل ہوئے ردائے چاک نے دستارِ شہ کو تار کیا تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا سنو کہ حرص و ہوس، قہر و زہر کا ریلا غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا سیاہیاں ہی مقدر ہوں جن...
  14. کاشفی

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ - جبّار جمیل

    کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟ (جبّار جمیل) چہرہ کوئی ہوتا ہے پر اور کسی چہرے کا گماں گزرتا ہے پھر چند لمحوں کی خاطر ہم اردگرد سے کٹ جاتے ہیں یادوں کے خوش رنگ جہانوں میں بٹ جاتے ہیں نہ موسم ہوش کا ہوتا ہے نہ لہر جنوں کی ہوتی ہے کبھی کبھی یوں کیوں ہوتا ہے؟
  15. کاشفی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ظفر حمیدی

    ذکر اس پری وش کا۔۔۔ (ظفر حمیدی) آج ایک محفل میں دوستوں کا مجمع تھا ایک معتبر ساتھی ہم جلیس و ہم مشرب دوستوں کی محفل سے آج غیر حاضر تھا اک رفیق کو اپنے دوست کا خیال آیا گفتگو کا رُخ بدلا ذکر چھڑگیا اُس کا ایک محترم بولے "وہ بڑا منافق ہے" دوسرے نے کی تردید "آپ اس سے بدظن ہیں" تیسرے کی تھی آواز "وہ...
  16. کاشفی

    جاڑے - ساغر خیامی

    جاڑے (ساغر خیامی) ایسی سردی نہ پڑی ایسے نہ دیکھے جاڑے دو بجے دن کو اذاں دیتے تھے مرغ سارے وہ گھٹا ٹوپ نظر آتے تھے دن کو تارے سرد لہروں سے جمے جاتے تھے مے کے پیالے ایک شاعر نے کہا چیخ کے ساغر بھائی عمر میں پہلے پہل چمچے سے چائے کھائی آگ چھونے سے بھی ہاتھوں میں نمی لگتی تھی سات کپڑوں میں بھی...
  17. کاشفی

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں - حنا تیموری

    میں اُردو زباں ہوں، میں اُردو زباں ہوں
  18. کاشفی

    مناقب و مدحت اہلِ بیت

    جب خدا کو پکارا علی آگئے (پروفیسر سبطِ جعفر شہید)
  19. کاشفی

    ساس بہو - سلیمان خطیب

    ساس بہو (سلیمان خطیب)
  20. کاشفی

    چھورا چھوری - سلیمان خطیب

    چھورا چھوری (سلیمان خطیب)
Top