اردو نظم

  1. ب

    سحر انصاری،،نظم،، دیمک

    کتابوں کی دشمن کتابوں کی دشمن بھی ایسی کہ لفظوں کے رشتوں کو یکسر مٹادے غنیموں کے لشکر کی جاسوس بن کر فصیلوں کے ہمراہ شہروں کو ڈھانے کے سب گر بتادے تو یوں ہو کہ سنسان ہو جائیں سب سانس لیتی ہوئ بستیاں ایک پل میں خداوندِ حرف و معانی کے بیدار کاہن جو لفظوں کے معبد میں آنکھوں کی شمعیں جلائے...
  2. پ

    مجید امجد کون دیکھے گا-------- (مجید امجد)

    جو دن کبھی نہیں بیتا----- کون دیکھے گا انہی دنوں میں اس اک دن کو کون دیکھے گا اس ایک دن کو---- جو سورج کی راکھ میں غلطاں انہی دنوں کی تہوں میں ھے----- کون دیکھے گا اس ایک دن کو--- جو ھے عمر کے زوال کا دن انہی دنوں میں نمو یاب کون دیکھے گا میں روز ادھر سے گزرتا ھوں کون دیکھتا ھے میں جب...
  3. ب

    حبیب جالب نظم۔ حبیب جالب ۔ضابطہ

    یہ ضابطہ ہے کہ باطل کو مت کہوں باطل یہ ضابطہ ہے کہ گرداب کو کہوں ساحل یہ ضابطہ ہے بنوں دست و بازو ئے قاتل یہ ضابطہ ہے دھڑکنا بھی چھوڑ دےیہ دل یہ ضابطہ ہے کہ غم کو نہ غم کہا جائے یہ ضابطہ ہے ستم کو کرم کہا جائے بیاں کروں نہ کبھی اپنی دل کی حالت کو نہ لاؤں لب پہ کبھی شکوہ و شکایت کو...
  4. ب

    احمد ندیم قاسمی نظم - یہ رات - احمد ندیم قاسمی

    دلیلِ صبح طَرب ہی سہی یہ سناٹا مگر پہاڑ سی یہ رات کٹ چکے تو کہوں پسِ نقاب ہی پنہاں سہی عروسِ سحر مگر یہ پر دہء ظلمات ہٹ چکے تو کہوں یہ رات بھی تو حقیقت ہے تلخ و تند و درشت اسے سحر کا تصور مٹا نہیں سکتا مجھے تو نیند نہیں آ‏ئيگی کہ میرا شعور شبِ سیاہ سے آنکھیں چرا نہیں سکتا اگر نشانِ سفر تک...
  5. ب

    مصطفیٰ زیدی نظم - رہ و رسم آشنائی - مصطفی زیدی

    زمیں نئی تھی فلک نا شناس تھا جب ہم تری گلی سے نکل کر سوئے زمانہ چلے نظر جھکا کہ بہ اندازِ مجرمانہ چلے چلے بَجیب دریدہ، بہ دامنِ صَد چاک کہ جیسے جنسِ دل و جاں گنوا کے آئے ہیں تمام نقدِ سیادت لٹا کہ آئے ہیں جہاں اک عمر کٹی تھی اسی قلمرو میں شناختوں کے لیئے ہر شاہراہ نے ٹوکا ہر اک نگاہ کے نیزے...
  6. پ

    پگلی

    سپنوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی تم کو کیا معلوم کہ خواب سے بچھڑے لوگ یہاں کیسے جیتے ہیں؟ تیری جھیل سی گہری آنکھوں میں تو گوری نیند کی پریاں روز نہانے آجاتی ہیں تیرا دل بہلا جاتی ہیں پر ہم تنہا درد کی زرد صلیب پہ کب سے لٹک رہے ہیں؟ خواب سے بچھڑے لوگ تو رات کی دلدل میں چپ چاپ اتر جاتے ہین اپنی آگ...
  7. فرخ منظور

    مصطفیٰ زیدی یاد - مصطفیٰ زیدی

    یاد رات اوڑھے ہوئے آئی ہے فقیروں کا لباس چاند کشکولِ گدائی کی طرح نادم ہے دل میں دہکے ہوئے ناسور لئے بیٹھا ہوں یہی معصوم تصور جو ترا مجرم ہے کون یہ وقت کے گھونگٹ سے بلاتا ہے مجھے کس کے مخمور اشارے ہیں گھٹاؤں کے قریب کون آیا ہے چڑھانے کو تمنّاؤں کے پھول ان سلگتے ہوئے لمحوں کی چتاؤں کے...
  8. شمشاد

    تم تو دہشت گردی کے خلاف جہاد کر رہے ہو!

    تم تو دہشت گردی کے خلاف جہاد کر رہے ہو! ****************** میں نے اس معصوم اور خوبصورت بچی کی تصویر دیکھی کفن میں لپٹی بچی کو رنگ برنگے پھولوں سے سجایا گیا تھا مجھے لگا ابھی اس بچی کی نیند ٹوٹے گی وہ اٹھ کر ان گلدستوں سے کھیلنا شروع کر دے گی ********************* کل رات خواب...
  9. فرحت کیانی

    ساحر وہ صبح کبھی تو آئے گی۔۔۔۔ ساحر لدھیانوی

    وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دُکھ کے بادل پگھلیں گے، جب سُکھ کا ساگر جھلکے گا جب امبر جھوم کے ناچے گا، جب دھرتی نغمہ گائے گی وہ صبح کبھی تو آئے گی جس صبح کی خاطر جُگ جُگ سے ہم سب مر مر کے جیتے ہیں جس صبح کے امرت کی دُھن میں ہم زہر کے پیالے پیتے...
  10. فرحت کیانی

    حبیب جالب ظلمت کو ضیاء، صَرصَر کو صبا، بندے کو خُدا کیا لکھنا ۔۔۔۔حبیب جالب

    ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا پتھر کو گُہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہُما کیا لکھنا اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں اے دیدہ ورو اس ذلت سے کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو...
Top