سپنوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی
تم کو کیا معلوم
کہ خواب سے بچھڑے لوگ یہاں کیسے جیتے ہیں؟
تیری جھیل سی گہری آنکھوں میں تو گوری
نیند کی پریاں روز نہانے آجاتی ہیں
تیرا دل بہلا جاتی ہیں
پر ہم تنہا
درد کی زرد صلیب پہ
کب سے لٹک رہے ہیں؟
خواب سے بچھڑے لوگ تو
رات کی دلدل میں چپ چاپ اتر جاتے ہین
اپنی آگ میں جل کر آپ بکھر جاتے ہین
جینے سے پہلے ہی
اکثر مر جاتے ہیں

جینے کی خواہش میں
موت کی وادی میں ہم بھٹک رہے ہیں
پگلی
 

محمد وارث

لائبریرین
Top