مجید امجد کون دیکھے گا-------- (مجید امجد)


جو دن کبھی نہیں بیتا----- کون دیکھے گا
انہی دنوں میں اس اک دن کو کون دیکھے گا
اس ایک دن کو---- جو سورج کی راکھ میں غلطاں
انہی دنوں کی تہوں میں ھے----- کون دیکھے گا
اس ایک دن کو--- جو ھے عمر کے زوال کا دن
انہی دنوں میں نمو یاب کون دیکھے گا
میں روز ادھر سے گزرتا ھوں کون دیکھتا ھے
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا کون دیکھے گا
ہزار چہرے خود آرا ھین کون جھانکے گا
مرے نہ ھونے کی ھونی کو کون دیکھے گا
تڑخ کے گرد کی تہ سے اگر کہیں کچھ پھول
کھلے بھی تو کوئی دیکھے گا ---- کون دیکھے گا
 

محمداحمد

لائبریرین
میں روز ادھر سے گزرتا ہوں کون دیکھتا ہے
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا کون دیکھے گا


کیا ہی خوب کلام ہے۔
 
Top