اردو نظم

  1. مغزل

    "اسے دفنا کے بیٹھے ہیں" -------- (نظم) ----- شعیب صدیقی

    "اسے دفنا کے بیٹھے ہیں" اسے اب بھول ہی جائیں جسے ہم چھوڑ کر پیچھے بہت آگے نکل آئے بہت آگے نکل آئے کہ ہم کو دور جانا تھا کہ وہ اک ناتواں لڑکی وہ بھائی، باپ کی غیرت وہ دل ہاری ہوئی لڑکی بہت فرسودہ رسموں کی وہ اک ماری ہوئی لڑکی جسے ہم چھوڑ کر پیچھے بہت آگے نکل آئے سنا ہے خون...
  2. پ

    امجد اسلام امجد میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض -امجد اسلام امجد

    میرا تمام فن ،میری کاوش، میرا ریاض اک نا تمام گیت کے مصرعے ہیں جن کے بیچ معنی کا ربط ہے نہ کسی کافیے کا میل انجام جس کا طے نہ ہوا ہو اک ایسا کھیل میری متاع بس یہی جادو ہے عشق کا سیکھا جس کو میں نے بڑی مشکلوں کے ساتھ لیکن یہ شعر و عشق کا تحفہ عجیب ہے کھلتا نہیں ہے کچھ کہ...
  3. خرد اعوان

    دستک ، خالد معین

    دستک تم نے پہلی دستک دی اور لوٹ گئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہم یہ سوچ کے دل دروازہ وا کر بیٹھے شاید پھر تم قریہ قریہ گھومنے والی شوخ ہوا کا جھونکا نکلے تم کیا جانو ! پہلی دستک کیا ہوتی ہے دل دروازہ کب کھلتا ہے تم کیا جانو! دھیمی دھیمی آگ میں جلنا کیا ہوتا ہے آپ ہی اپنی لو میں پگھلنا...
  4. خرد اعوان

    پروین شاکر پرزم، پروین شاکر

    پرزم پانی کے اک قطرے میں جب سورج اترے رنگوں کی تصویر بنے دھنک کی ساتوں قوسیں اپنی بانہیں یوں پھیلائیں قطرے کے ننھے سے بدن میں رنگوں کی دنیا کھنچ آئے مگر بارش کا اک قطرہ آکر میری پلک سے الجھ گیا اور آنکھوں میں ڈوب گیا
  5. الف عین

    دھیان میں گم

    دھیان میں گم ڈاکٹر ستیہ پال آنند اے شہنشاہ اسوۂ حسنہؐ آپ کا بندہ ستیہ پال آنند غیر مسلم ضرور ہے لیکن یہ اجازت تو دیں مجھے سرکارؐ دھیان میں گم زمیں کو بوسہ دوں اور باقی کی عمر اے آقاؐ یوں ہی ٹھہرا رہوں جھکائے ہوئے درِ شاہِ اممؐ پہ سر اپنا دھیان میں گم رہوں تو میں شاید دیکھ پاؤں حضور کا...
  6. پ

    حالی اقتباس از مسدسِ حالی - الطاف حسین حالی

    نشہ میں مئے عشق کے چور ہیں وہ صفِ فوجِ مژگاں میں محصور ہیں وہ غمِ چشم و ابرو میں رنجور ہیں وہ بہت ہات سے دل کے مجبور ہیں وہ کریں کیا کہ ہے عشق طینت میں ان کی حرارت بھری ہے طبعیت میں ان کی اگر شش جہت میں کوئی دلربا ہے تو دل ان کا نادیدہ اس پر فدا ہے اگر خواب میں کچھ نظر آگیا ہے تو یاد اس کی دن...
  7. ش

    جوش اس قدر قرب پہ بھی تجھ سے بہت دور تھا میں (جوش ملیح آبادی)

    اس قدر قرب پہ بھی تجھ سے بہت دور تھا میں الآماں طبع کی افتاد سے مجبور تھا میں اب کے بالوں کی سفیدی نے جگایا ہے مجھے جذبہ کرب تیرے سامنے لایا ہے مجھے شرم سے جو نہیں اٹھتی وہ نظر لایا ہوں اپنی بہکی ہوءی شاموں کی سحر لایا ہوں ان آنکھوں کے تیرے در پہ گہر رکھتا ہوں بخش دے مجھ کو...
  8. ابوشامل

    امجد اسلام امجد نئی نسل کا نوحہ - امجد اسلام امجد

    میں سوچتا ہوں لکھا ہے جو کچھ،پڑھا ہے جو کچھ وہ کس لئے تھا، کہاں سے پوچھوں! وہ کس لیے ہے کسے بتاؤں! مجھے عقیدوں کے خواب دے کر کہا گیا،ان میں روشنی ہے چمکتی قدروں کی چھب دکھا کر مجھے بتایا یہ زندگی ہے سکھائے مجھ کو کمال ایسے یقیں نہ لا ئیں سکھانے والے اگر انہیں کو میں جا سناؤں میں کہنہ آنکھوں کی...
  9. L

    ابن انشا اک بار کہو تم میری ہو ۔ ابن انشاء

    ہم گُھوم چکے بَستی بَن میں اِک آس کی پھانس لیے مَن میں کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو کوئی دیپک ہو، کوئی تارا ہو جب جیون رات اندھیری ہو اِک بار کہو تم میری ہو جب ساون بادل چھائے ہوں جب پھاگن پُول کِھلائے ہوں جب چندا رُوپ لُٹا تا ہو جب سُورج دُھوپ نہا تا ہو یا شام نے بستی گھیری ہو...
  10. L

    منیر نیازی نظم - ایک پرانی ریت ۔ منیر نیازی

    ایک پرانی ریت جو بھی گھر سے جاتا ہے یہ کہہ کر ہی جا تا ہے ’’ دیکھوں، مجھ کو بھول نہ جانا میں پھر لوٹ کے آئوں گا دل کو اچھے لگنے والے لاکھوں تحفے لائوں گا نئے نئے لوگوں کی باتیں آکر تمھیں سنائوں گا ‘‘ لیکن آنکھیں تھک جاتی ہیں وہ واپس نہیں آتا ہے لوگ بہت ہیں اور وہ اکیلا ان میں گم ہو جاتا ہے...
  11. پ

    گلزار خواب کی دستک -گلزار

    خواب کی دستک صبح صبح اِک خواب کی دستک پر دروازہ کھولا، دیکھا سرحد کے اُس پار کچھ مہمان آئے ہیں آنکھوں سے مانوس تھے سارے چہرے سارے سُنے سنائے پاؤں دھوئے ، ہاتھ دُھلائے آنگن میں آسن لگوائے…….. اور تنور پہ مکی کے کچھ موٹے موٹے روٹ پکائے پوٹلی میں مہمان مِرے پچھلے...
  12. پ

    گلزار رات - گلزار

    رات مری دہلیز پر بیٹھی ہوئی زانوں پہ سر رکھے یہ شب افسوس کرنے آئی ہے کہ میرے گھرپہ آج ہی جو مرگیا ہے دن وہ دن ہمزاد تھا اس کا ! وہ آئی ہے کہ میرے گھر میں اس کو دفن کرکے ایک دیا دہلیز پر رکھ کر نشانی چھوڑ دے کہ محو ہے یہ قبر اس میں دوسرا آکر نہیں لیٹے مَیں شب کو...
  13. پ

    گلزار آئینہ - گلزار

    آئینہ یہ آئینہ بولنے لگا ہے مَیں جب گزرتا ہوں سیڑھیوں سے یہ باتیں کرتا ہے……. آتے جاتے میں پوچھتا ہوں " کہاں گئی وہ پھتوئی تیری یہ کوٹ نکٹائی تجھ پہ پھبتی نہیں ، یہ مصنوعی لگ رہی ہے !" یہ میری صورت پہ نکتہ چینی تو ایسے کرتا ہے جیسے مَیں اس کا عکس ہوں اور وہ جائزہ لے رہا...
  14. عمران خان

    نظم - سودا - فاخرہ بتول

    سودا اس نے مجھے ان گنت خوابوں کی سوغات بخشی وصل کے خواب، پیار کے خواب، اقرار کے خواب خوشبو کے خواب، کلیوں کے خواب پھولوں کے اور رنگین گلیوں کے خواب مگر ساتھ ہی اس نے مجھ سے قوت ِبصارت چھین لی اور جانتے ہو کیا کہا؟ اس نے کہا اب حساب برابر ہوگیا ہے تم ہی بتاؤ کیا واقعی حساب برابر...
  15. پ

    امجد اسلام امجد سلسے خیالوں کے - امجد اسلام امجد

    گزرتے لمحوں! مجھے بتاؤ زندگی کا اصول کیا ہے تمام ہاتھوں میں آئینے ہیں کون کس سے چھپتا ہے اگر صدا کا وجود کانوں سے منسلک ہے تو کون خوشبو بن کر بولتا ہے اگر سمندر کی حد ساحل ہے تو کون آنکھوں میں پھیلتا ہے تمام چیزیں اگر ملتی ہیں تو کون چیزوں سے ماورا ہے کِسے خبر ۔۔۔...
  16. پ

    سزائے موت کا مژدہ - طلعت اخلاق

    یہ وہ ساحر ہے جن کے ہاتھ میں ہم سب کی جانیں ہیں یہاں سورج کے قاتل کو عدالت چھوڑ دیتی ہے سزائے موت کا مژدہ نہ کوئی قید ہوتی ہے جو سورج کو قتل کرتا ہے اس کو روشنی تقسیم کرنے کی وزارت سونپ دیتے ہیں یہ تاریکی کے سوداگر ہیں سورج بلیک کرتے ہیں انہیں ضد ہے ہوائیں، روشنی اور خواب...
  17. ن

    اعتبار ساجد نظم - خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے ؟ اعتبار ساجد

    اعتبار ساجد خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے ؟ مرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا مگر میں اس لئے ملنے سے کتراتا ہوں تم سے کہ وہ باتیں جو ہم لکھتے ہیں اپنے خط میں چاہت سے وہ باتیں اور باتیں ہیں وہ باتیں ایسی باتیں ہیں کہ بس باتیں ہی باتیں ہیں حقیقت مختلف ہے ایسی باتوں...
  18. پ

    نظم - ابن مریم ( کیفی آعظمی)

    ابن مریم تم خدا ہو خدا کے بیٹے ہو یا فقط امن کے پیامبر ہو یا کسی کا حاصل تخیل ہو جو بھی ہو مجھ کو اچھے لگتے ہو مجھ کو سچے لگتے ہو اس ستارے میں جس میں صدیوں سے جھوٹ اور کذب کا اندھیرا ہے اس ستارے میں جس کو ہر رخ سے رینگتی سرحدوں نے گھیرا ہے اس ستارے میں جس کی آبادی امن بوتی جنگ...
  19. فرحت کیانی

    شہرِ آشوب۔ قیوم نظر

    شہرِ آشوب (ا) لب شرر بار چشم اشک فشاں زندگی مثلِ جُوئے دردِ رواں منزلیں گم ہیں وادیاں حیراں دل کا اجڑا نگر بساؤں کیسے کم سواری کو شوق امامت کا کوئی گوشہ نہیں ندامت کا فتنہ اٹھا ہے کس قیامت کا اُتر آئی زمیں پر کاہکشاں در و دیوار پر سوار ہے شہر سنگ و آہن سے گُل عذار ہے شہر شوکتِ...
  20. پ

    نظم-ناصرہ زبیری

    ،میرے ھمسفر تجھے کیا خبر یہ جو وقت ھے کسی دھوپ چھاؤں کے کھیل سا اسے دیکھتے، اسے جھیلتے میری آنکھ گرد سے اٹ گئی میرے خواب ریت میں کھو گئے میرے ہاتھ برف سے ہو گئے میرے بے خبر، تیرے نام پر وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹ پر وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر وہ نہیں رہے ۔۔۔۔وہ نہیں رہے...
Top