اعتبار ساجد نظم - خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے ؟ اعتبار ساجد

اعتبار ساجد




خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے ؟

مرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا

مگر میں اس لئے ملنے سے کتراتا ہوں تم سے

کہ وہ باتیں جو ہم لکھتے ہیں اپنے خط میں چاہت سے

وہ باتیں اور باتیں ہیں

وہ باتیں ایسی باتیں ہیں کہ بس باتیں ہی باتیں ہیں

حقیقت مختلف ہے ایسی باتوں سے

حقیقت منکشف ہوتی نہیں الفاظ لکھنے سے

زبانی گفتگو سے باہمی اظہار و عرض حال کرنے سے

بہت سے ایسی باتیں ہیں

جنہیں سننے کو کانوں کی نہیں آنکھوں کی حاجت ہے

اگر تم مجھ سے ملنے پر بہت اصرار کرتی ہو

تو پھر اک شرط ہے

اک لفظ بھی کہنا نہ ہونٹوں سے

فقط آنکھوں سے آنکھیں گفتگو کرتی رہیں گی

خلا اپنے سوالوں کا

ان آنکھوں کی صدائیں خود بخود بھرتی رہیں گی

اگر ملنا ضروری ہے

تو چھوٹی سے مری یہ شرط اپنے ذہن میں رکھنا
 
Top