غزل اعتبار ساؔجد مِلیں پھر آکے اِسی موڑ پر، دُعا کرنا کڑا ہے اب کے ہمارا سفر، دُعا کرنا دیارِ خواب کی گلیوں کا، جو بھی نقشہ ہو! مکینِ شہر نہ...
ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی...
ایک گدھا مشاعرے میں (اعتبار ساجد) اِک محلّے میں بپا تھی محفلِ شعر و سخن اپنی اپنی بولیاں سب بولتے تھے اہلِ فن ہائے ہائے ، مار ڈالا، اُف خدا کا...
غزلِ اعتبارساجد پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خِرَد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ ! بس تِرے...
تم سے پہلے بھی تم سے پہلے بھی کسی اور نے چاہا تھا مجھے یہی باتیں یہی انداز وفا تھے اس کے اس کے بھی سامنے تھے رسموں رواجوں کے عذاب جتنے بھی خواب...
ہم اپنے آپ سے اتنی مروّ ت کر ہی لیتے ہیں کبھی تنہائی میں خود کو ملامت کرہی لیتے ہیں انہیں الزام کیا دیں جن کے زہر آلود ہیں لہجے کہیں تھوڑی بہت ہم...
لو ، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی دل کو تھا جس بات کا دھڑکا، وہ نوبت آ گئی ٹوٹ کر برسی گھٹا تجھ سے جدا ہوتے ہوئے آسماں رونے لگا، بادل کو...
رویے اور فقرے اُن کے پہلو دار ہوتے ہیں مگر میں کیا کروں یہ میرے رشتہ دار ہوتے ہیں مرے غم پر اُنہیں کاموں سے فُرصت ہی نہیں ملتی مری خوشیوں میں یہ...
اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتِنا پیار ہے میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز! میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے...
نادم ہوں میں نے کوئی بھی راحت نہ دی تجھے تُو جس کا مستحق تھا، وہ چاہت نہ دی تجھے اپنے ہی روز و شب کے جھمیلوں میں گم رہا جس پر تِرا تھا حق، وہ...
کہا: تخلیق فن؟ بولے: بہت دُشوار تو ہو گی کہا: مخلُوق؟ بولے: باعثِ آزار تو ہو گی کہا: ہم کیا کریں اِس عہد ِناپُرساں میں، کچھ کہیے وہ بولے: کوئی...
مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے کہ دروازہ بھی آتا ہے کِسی کے لان سے پہلے پھر اُس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ہوں گے یہی ڈر تھا رفاقت...
چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو ایسا ہی شوق ہے تو محبت نہیں کرو جب دل سے ہر قصُور کو تسلیم کر لیا لفظوں میں بار بار وضاحت نہیں کرو سانسیں مری...
ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی چہروں کے...
آپس میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر بس چل رہے ہیں ساتھ، شکایت کئے بغیر آنکھوں سے کر رہے ہیں بیاں اپنی کیفیت ہونٹوں سے حالِ دل کی وضاحت کئے بغیر...
چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں اپنی مجروح اناؤں کو دلاسے دے کر ہاتھ میں کاسہءِ خیرات لئے پھرتے ہیں شہر...
کہا اُس نے کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں؟ یہ شاعر لوگ کیوں اِتنے دُکھی اشعار لکھتے ہیں کہا ہم نے کہ اَز خُود کچھ نہیں لکھتے یہ بیچارے اِنہیں...
ہر اِک رہ رو، ہر اِک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا اَنا کے نام پر ہر شخص کو تسخِیر کیا کرنا خبر اُس گھر کی بھی لینی ہے، جس کی چھت شکستہ ہے فقط خوابوں...
سوچ لینا ، غم و آلام بہت آتے ہیں سر پہ اس راہ میں الزام بہت آتے ہیں جب ضرورت تھی، سفر میں کوئی ساتھی نہ ملا پاشکستہ ہوں تو پیغام بہت آتے...
ناموں کو کاما سے علیحدہ کریں