اعتبار ساجد

  1. طارق شاہ

    اعتبار ساجد :::::: مِلیں پھر آکے اِسی موڑ پر، دُعا کرنا :::::: Aitbar Sajid

    غزل اعتبار ساؔجد مِلیں پھر آکے اِسی موڑ پر، دُعا کرنا کڑا ہے اب کے ہمارا سفر، دُعا کرنا دیارِ خواب کی گلیوں کا، جو بھی نقشہ ہو! مکینِ شہر نہ بدلیں نظر، دُعا کرنا چراغ جاں پہ ، اِس آندھی میں خیریت گُزرے کوئی اُمید نہیں ہے، مگر دُعا کرنا تمہارے بعد مِرے زخمِ نارَسائی کو نہ ہو نصِیب کوئی...
  2. محمد تابش صدیقی

    اعتبار ساجد ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو

    ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو ہم بھی خزاں کی شام کا آنگن ہیں، بے چراغ بیلیں ہیں جس کی زرد وہ دالان تم بھی...
  3. فرخ منظور

    ایک گدھا مشاعرے میں ۔ اعتبار ساجد

    ایک گدھا مشاعرے میں (اعتبار ساجد) اِک محلّے میں بپا تھی محفلِ شعر و سخن اپنی اپنی بولیاں سب بولتے تھے اہلِ فن ہائے ہائے ، مار ڈالا، اُف خدا کا شور تھا ہلّا گلّا ہو رہا تھا واہ واہ کا زور تھا ناگہاں یہ شور سُن کر ایک آوارہ گدھا آسمانِ وقت سے ٹوٹا ہوا تارہ گدھا اپنے دونوں کان لمبے کر کے چوکنّا...
  4. طارق شاہ

    اعتبار ساجد اعتبار ساجد ::::: پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ::::: Aitibaar Sajid

    غزلِ اعتبارساجد پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خِرَد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ ! بس تِرے شہر میں اِک صاحبِ وحشت ہم تھے نام بخشا ہے تجھے کِس کے وفُورِ غم نے گر کوئی تھا تو تِرے مُجرمِ شُہرت ہم تھے رَتجگوں میں تِری یاد آئی تو احساس ہُوا...
  5. محمد بلال اعظم

    اعتبار ساجد تم سے پہلے بھی۔۔۔ اعتبار ساجد

    تم سے پہلے بھی تم سے پہلے بھی کسی اور نے چاہا تھا مجھے یہی باتیں یہی انداز وفا تھے اس کے اس کے بھی سامنے تھے رسموں رواجوں کے عذاب جتنے بھی خواب تھے سب آبلہ پا تھے اس کے وہ بھی سر کش تھا بہت اپنے خیالوں کی طرح حوصلے عشق میں مانندِ ہوا تھے اس کے تم پہ بھی اتری ہیں یہ وحشتیں تازہ تازہ موم سے تم...
  6. شیزان

    اعتبار ساجد ہم اپنے آپ سے اتنی مروّ ت کر ہی لیتے ہیں

    ہم اپنے آپ سے اتنی مروّ ت کر ہی لیتے ہیں کبھی تنہائی میں خود کو ملامت کرہی لیتے ہیں انہیں الزام کیا دیں جن کے زہر آلود ہیں لہجے کہیں تھوڑی بہت ہم بھی غیبت کر ہی لیتے ہیں کبھی تیشہ بہ کف ہو کر، کبھی خامہ بہ کف ہو کر جو کرنا ہو ہمیں حسب ضرورت کر ہی لیتے ہیں کوئی ٹوٹا ہوا دل جوڑ دیتے ہیں محبت سے...
  7. شیزان

    اعتبار ساجد لو ، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی

    لو ، خدا حافظ تمہیں کہنے کی ساعت آ گئی دل کو تھا جس بات کا دھڑکا، وہ نوبت آ گئی ٹوٹ کر برسی گھٹا تجھ سے جدا ہوتے ہوئے آسماں رونے لگا، بادل کو غیرت آ گئی اتفاقا جب کوئی تیرے حوالے سے ملا سامنے نظروں کے یکدم تیری صورت آ گئی گھر کے بام و در سمٹ کر مثلِ زنداں ہو گئے شام کیا آئی کہ جیسے مجھ میں...
  8. شیزان

    اعتبار ساجد رویے اور فقرے ان کے پہلو دار ہوتے ہیں

    رویے اور فقرے اُن کے پہلو دار ہوتے ہیں مگر میں کیا کروں یہ میرے رشتہ دار ہوتے ہیں مرے غم پر اُنہیں کاموں سے فُرصت ہی نہیں ملتی مری خوشیوں میں یہ دیگوں کے چوکیدار ہوتے ہیں دلوں میں فرق پڑ جائے تو اس بے درد ساعت میں دلیلیں، منطقیں اور فلسفے بے کار ہوتے ہیں جنہیں صبر و رضا کی ہر گھڑی تلقین ہوتی...
  9. شیزان

    اعتبار ساجد اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتِنا پیار ہے۔ اعتبار ساجد

    اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتِنا پیار ہے میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز! میں نے کہا کہ دِل پہ جِسے اِختیار ہے اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے اُس نے کہا ! خزاں میں ملاقات کا جواز؟ میں نے کہا کہ قُرب کا مطلب...
  10. شیزان

    اعتبار ساجد نادم ہوں میں نے کوئی بھی راحت نہ دی تجھے۔ اعتبار ساجد

    نادم ہوں میں نے کوئی بھی راحت نہ دی تجھے تُو جس کا مستحق تھا، وہ چاہت نہ دی تجھے اپنے ہی روز و شب کے جھمیلوں میں گم رہا جس پر تِرا تھا حق، وہ رفاقت نہ دی تجھے تُو پاس تھا تو میری اَنا کے غرُور نے پتھر کے ایک بت کی بھی وقعت نہ دی تجھے دریا تھا میں خلُوص کا ہر شخص کے لیے پر بُوند بھر بھی میں...
  11. شیزان

    اعتبار ساجد کہا: تخلیق فن؟ بولے: بہت دشوار ہو گی۔ اعتبار ساجد

    کہا: تخلیق فن؟ بولے: بہت دُشوار تو ہو گی کہا: مخلُوق؟ بولے: باعثِ آزار تو ہو گی کہا: ہم کیا کریں اِس عہد ِناپُرساں میں، کچھ کہیے وہ بولے: کوئی آخر صُورت ِاظہار تو ہو گی کہا: ہم اپنی مرضی سے سفر بھی کر نہیں سکتے وہ بولے: ہر قدم پر اِک نئی دیوار تو ہو گی کہا: آنکھیں نہیں! اِس غم میں بینائی...
  12. شیزان

    اعتبار ساجد مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے۔ اعتبار ساجد

    مراسم اِس لیے پیدا کیے دربان سے پہلے کہ دروازہ بھی آتا ہے کِسی کے لان سے پہلے پھر اُس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ہوں گے یہی ڈر تھا رفاقت کے ہر اِک اِمکان سے پہلے مناسب ہے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ہم کِسی اُلجھن، کِسی تلخی، کِسی خلجان سے پہلے چمک اُٹھے ہیں بالوں میں منور تار چاندی...
  13. شیزان

    اعتبار ساجد چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو۔ اعتبار ساجد

    چاہت کی رہگذر میں تجارت نہیں کرو ایسا ہی شوق ہے تو محبت نہیں کرو جب دل سے ہر قصُور کو تسلیم کر لیا لفظوں میں بار بار وضاحت نہیں کرو سانسیں مری نہ قید کرو سُود کے عوض مجھ سے وُصول جینے کی قیمت نہیں کرو نقشہ مرے بزرگوں نے اِس کا بنایا تھا تقسیم بام و در کی یہ جنّت نہیں کرو اِک آخری پناہ تو...
  14. شیزان

    اعتبار ساجد ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی۔ اعتبار ساجد

    ایسا نہیں کہ ہم کو محبت نہیں مِلی ہم جیسی چاہتے تھے وہ قُربت نہیں مِلی ملنے کو زندگی میں کئی ہمسفر ملے لیکن طبیعتوں سے طبیعت نہیں ملی چہروں کے ہر ہجوم میں ہم ڈُھونڈتے رہے صُورت نہیں ملی کہیں سیرت نہیں ملی وہ یک بیک ملا تو بہت دیر تک ہمیں الفاظ ڈُھونڈنے کی بھی مُہلت نہیں ملی اُس کو گِلہ...
  15. شیزان

    اعتبار ساجد آپس میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر۔ اعتبار ساجد

    آپس میں بات چیت کی زحمت کئے بغیر بس چل رہے ہیں ساتھ، شکایت کئے بغیر آنکھوں سے کر رہے ہیں بیاں اپنی کیفیت ہونٹوں سے حالِ دل کی وضاحت کئے بغیر دونوں کو اپنی اپنی انائیں عزیز ہیں لیکن کسی کو نذرِ ملامت کئے بغیر ٹھہرا ہوا ہے وقت مراسم کے درمیاں پیدا خلیج میں کوئی وسعت کئے بغیر حیران ہیں کہ...
  16. محسن وقار علی

    اعتبار ساجد چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں۔۔۔ ۔اعتبار ساجد

    چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں اپنی مجروح اناؤں کو دلاسے دے کر ہاتھ میں کاسہءِ خیرات لئے پھرتے ہیں شہر میں ہم نے سنا ہے کہ ترے شعلہ نوا کچھ سلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں دنیا میں ترے غم کو سمونے والے اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں مختلف اپنی...
  17. شیزان

    اعتبار ساجد کہا اُس نے کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں؟ اعتبار ساجد

    کہا اُس نے کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں؟ یہ شاعر لوگ کیوں اِتنے دُکھی اشعار لکھتے ہیں کہا ہم نے کہ اَز خُود کچھ نہیں لکھتے یہ بیچارے اِنہیں مجبور جب کرتا ہے دل، ناچَار لکھتے ہیں یہ سُن کر مُسکرائی، غور سے دیکھا ہمیں، بولی: تو اچھا آپ بھی اُس قِسم کے اشعار لکھتے ہیں وہ کیا غم ہے جسے دُہرا...
  18. شیزان

    اعتبار ساجد ہر اک رہ رو، ہر اک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا۔ اعتبار ساجد

    ہر اِک رہ رو، ہر اِک رہ گیر کو زنجیر کیا کرنا اَنا کے نام پر ہر شخص کو تسخِیر کیا کرنا خبر اُس گھر کی بھی لینی ہے، جس کی چھت شکستہ ہے فقط خوابوں میں اِک قصرِ حسیں تعمیر کیا کرنا بہت کافی ہے، سُن لیتی ہیں دیواریں مرے دُکھڑے سُنا کر حالِ دل ہر شخص کو دِلگیر کیا کرنا ہمیشہ جس کو عزت دی، سر...
  19. محمد بلال اعظم

    اعتبار ساجد ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو ۔۔۔ اعتبار ساجد

    ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو ہم بھی خزاں کی شام کا آنگن ہیں، بے چراغ بیلیں ہیں جس کی زرد وہ دالان تم بھی...
  20. ظ

    اعتبار ساجد سوچ لینا ، غم و آلام بہت آتے ہیں ( اعتبار ساجد)

    سوچ لینا ، غم و آلام بہت آتے ہیں سر پہ اس راہ میں الزام بہت آتے ہیں جب ضرورت تھی، سفر میں کوئی ساتھی نہ ملا پاشکستہ ہوں تو پیغام بہت آتے ہیں دن تو اس شہر کی روشنی میں گذر جاتا ہے یاد کچھ لوگ سرِشام بہت یاد آتے ہیں فاصلے اتنے نہیں یوں تو دلوں میں لیکن اپنے مابین در و بام بہت...
Top