اردو نظم

  1. فرحت کیانی

    نظم- توحید کے ترانہ کی تانیں اڑائے جا۔ مولانا ظفر علی خان

    توحید کے ترانہ کی تانیں اُڑائے جا توحید کے ترانہ کی تانیں اُڑائے جا مطرب تمام رات یہی نغمہ گائے جا ہر نغمہ سے خلا میں ملا کو ملائے جا ہر زمزمہ سے نُور کے دریا بہائے جا ایک ایک تیری تال پہ سر جھومنے لگیں ایک ایک سُر سے چوٹ جگر پہ لگائے جا ہر زیروبم سے کر تہہ و بالا دماغ کو ہر گٹکری سے...
  2. فرحت کیانی

    نظم۔ چِڑیاں۔ قیوم نظر

    چِڑیاں اِک اِک کر کے آتی ہیں پُھر کر کے اُڑ جاتی ہیں خود ہی پھر آ جاتی ہیں یوں ہی آتی جاتی ہیں کتنی اچھی ہیں چِڑیاں مجھ کو پیاری ہیں چِڑیاں آپس میں جب لڑتی ہیں چونچ سے دُم کو پکڑتی ہیں کتنا شور مچاتی ہیں پَل میں چُپ ہو جاتی ہیں کتنی اچھی ہیں چِڑیاں مجھ کو پیاری ہیں چِڑیاں...
  3. کاشفی

    عدم رہرو اور رہزن - سید عبدالحمید عدم

    رہرو اور رہزن (سید عبدالحمید عدم) رواں ہیں رہروؤں کے قافلے صحرائے وحشت سے یہ کیسے لوگ ہیں لڑنے چلے ہیں دیو فطرت سے وہ ظُلمت ہے کہ ہیبت کا فرشتہ کانپ جاتا ہے وہ تاریکی ہے شیطانوں کا دل بھی خوف کھاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی سنسان تاریکی کے وسعت گیر دامن میں اسی سنسان خاموشی کے بے تنویر مسکن...
  4. کاشفی

    اقبال سے

    اقبال سے (شاعر ہمیں معلوم نہیں) اے کہ تری ذات سے قائم ہے ملت کا وقار اے کہ تجھ سے ملتہب ہے زندگانی کا شرار اے کہ تری روح میں ہیں جذبِ فطرت کے رموز اے کہ تیرا دل ہے روشن مثل مہرِ نیم روز اے کہ تیرا فلسفہ ہے جان اسرارِ خودی اے کہ تیرا نغمہ ہے مضراب سازِ زندگی اے کہ تیری لوح دل...
  5. کاشفی

    مجاہدینِ بلوچستان - مولانا ظفر علی خاں

    مجاہدینِ بلوچستان (مولانا ظفر علی خاں - 1934ء ) مردانِ مجاہد ہیں گردانِ بلوچستان دبتے نہیں باطل سے شیرانِ بلوچستان جس وقت سے قاسم نے گاڑا ہے یہاں جھنڈا لغزش میں نہیں آیا ایمانِ بلوچستان کیا لائیں گے خاطر میں خُم خانہء لندن کو مست مَے یثرب ہیں رندانِ بلوچستان خونِ رگِ بطحا سے...
  6. کاشفی

    اے میری اُردو زباں - مولانا علی احمد سیوانی، علیگڑھ

    اے میری اُردو زباں (مولانا علی احمد سیوانی، علیگڑھ) تِرے دامن میں ہیں موتی، لو لو و مَرجان بھی ہے نِہاں تجھ میں یقیناً نکتہء قرآن بھی تِرے دم سے جاوداں ہے دین اور ایمان بھی تجھ میں مُضمر ہیں نبی کے قول اور فرمان بھی تو وطن کی آبرو ہے اور شانِ گلستاں اے مِری اُردو زباں، اے مِری اُردو...
  7. پ

    نظم - میں مجرم ہوں -عارف عبد المتین

    میں مجرم ہوں وہ شب ان گنت ڈھلتی راتوں کا روپ لے کر، مرے گھر کے آنگن سے رخصت ہوئی جا رہی تھی، خوشی کی شبنم مسلسل در و بام پر گر رہی تھی، مگر کوئی آواز کا پھول کھلنے نہیں پا رہا تھا! اچانک مری ننھی بچی کسی خواب کو ایک زندہ حقیقت سمجھ کر، ڈری- ڈر کے چیخی تو پہلا صدا کا شگوفہ عجب بے قراری...
  8. کاشفی

    نظم: خدا - ضرر وصفیؔ

    خدا از: ضرر وصفیؔ اس خرابے میں کون آئے گا کس کا یہ انتظار رہتا ہے کون کس کا خیال کرتا ہے خاک اُڑتی ہوئی حوادث کی آرزو، حسرتیں، تمنائیں سبز سے زرد تک سفر تنہا کیا خبر اس کی کچھ نہیں تم کو تم ہی روٹھے ہوئے سے رہتے ہو زیست کا درد و کرب سہتے ہو ورنہ اک مہرباں بھی ہے اپنا "کالے پتھر...
  9. کاشفی

    شاعری پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے

    شاعری پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے السلام علیکم بچوں کے والدین! پیارے پیارے بچوں کے والدین کے لیئے دنیا بھر کے شعراء کرام کی نظموں پر مشتمل یہ لڑی بنائی گئی ہے۔۔ بچے اللہ رب العزت کا بہترین تحفہ ہیں اور اس کی بہت بڑی نعمت ہیں۔ لہذا اللہ پاک کے ان پیارے پیارے تحائف کے لیئے ہم...
  10. کاشفی

    وفا کا نوحہ -16 دسمبر 1971 کی یاد میں - شاہدہ حسن

    وفا کا نوحہ 16 دسمبر 1971 کی یاد میں (شاہدہ حسن - کراچی پاکستان) ہماری تاریخ کے عقوبت کدے کا سب سے سیاہ المیہ کہ جب ہماری جھکی نگاہیں زمیں کے پاتال میں‌ گڑی تھیں ندامتوں کے عرق سے تر ہو گئی تھیں پیشانیاں ہماری ہمارے ہاتھوں کو پشت سے باندھا جارہا تھا ہم اپنے دشمن کے رو برو بے زبان و بے...
  11. ظ

    سلیم کوثر پہلی بارش ( سلیم کوثر )

    رات کی جلتی تنہائی میں اندھیاروں کے جال بنے تھے دیواروں پے تاریکی کی گرد جمی تھی خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں ایسے میں ایک نیند کا جھونکا لہر بنا اور گزر گیا پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش...
  12. عمران شناور

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے (سعداللہ شاہ)

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیے تمام کفر کی دنیا کھڑی ہے اک جانب تُو ایک عافیہ تنہا کھڑی ہے اک جانب میں کیا کہوں تجھے اے عافیہ تُو ناداں ہے یہ جرم کافی ہے تیرا کہ تُو مسلماں ہے ترا یہ جرم کہ تُو اس قدر ذہین ہے کیوں زمیں پہ رہتے ہوئے آسماں نشین ہے کیوں تری یہ جراتِ اظہار تیری دشمن ہے...
  13. کاشفی

    پگلی - فرزانہ نیناں

    پگلی (فرزانہ نیناں) سپنےبنتےنیناں پر ہونٹ جب اپنےرکھ دوگے دھیرےدھیرےسرگوشی میں، کانوں سے،کچھ کہدوگے اور میں۔۔۔آنکھیں موندےموندے کروٹ اپنی بد لوں گی گہری نیند کی شوخ ادا کو، چپکےچپکے، کھولوں گی آنچل میں چہرےکو چھپا کر، کَن اَکھیوں سےدیکھوں گی چاند کی چوڑی سےکرنیں،چھن چھن،چھن چھن...
  14. فرخ

    ہم دشتِ جنوں کے سودائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    السلام و علیکم دوستو یہ میری پسندیدہ نظموں میں سے ایک منتخب شدہ نظم ہے۔ اسکے شاعر کا مجھے معلوم نہیں۔ اور اگر یہ نا مکمل ہو تو برائے مہربانی اسکو مکمل کر دیجیے گا۔ ہم دشتِ جنوں کے سودائی۔۔۔۔۔۔۔ ہم گردِ سفر، ہم نقشِ قدم۔۔ ہم سوزِطلب، ہم طرزِ فغان--- ہم رنج چمن، ہم فصل خزاں ۔۔۔ ہم حیرت و...
  15. محمود احمد غزنوی

    آواز۔ ۔ ۔ ۔

    آواز وہ تو واقف نہ تھی الفاظ کے تقدّس سے۔ ۔ ۔ ۔ معنی و حرف کی حرمت سے بھی آگاہ نہ تھی! اس سے شکایت کیسی؟ اپنے ہی عہدِ محبت کا جسے پاس نہیں۔ ۔ ۔ کوئی احساس نہیں۔ ۔ ۔ ۔ اس سے گلہ کیا معنی؟ اس سے پہلے کہ ہر اک لفظ تازیانہ بنے۔ ۔ ۔ حرفِ شکوہ سے کوئی اور ہی افسانہ بنے اپنے خاموش تکلّم کا...
  16. کاشفی

    مذہبِ انسانیت سب سے مقدم ہے - حسن اللہ ہما

    مذہبِ انسانیت سب سے مقدم ہے (حسن اللہ ہما) جونہی گونجی صدا مینار سے اللہ اکبر کی درِ مندر کھُلا اور رام جپ کر سنکھ پنڈت نے بجایا ہے کسی نے گوردوارے میں‌ گرو کہتے ہوئے سر کو عقیدت جھکایا گرنتھ کو آنکھوں سے چوما ہے کلیسا میں‌خداوندِیسوع کہہ کر صلیبِء شق پر راہب نے لب رکھے کہیں...
  17. کاشفی

    نظم: انتظار - سرور عالم راز سرور

    انتظار (سرور عالم راز سرور) ترے خیال کی سوگند، آرزو کی قسم دریدہ دامن دل، چشم بے بسی پرنم وہی جہان تمنا تھا اور وہی تھے ہم دل و دماغ پہ تھا اضطراب کا عالم شب امید ستاروں کے ساتھ جاگے ہم رباب قلب تھا یوں آشنائے زیر وبم کہ گھل کے رہ گئی کانوں میں کرب کی سر گم ادھر تھے پائے جنوں اور...
  18. کاشفی

    نظم: دبی دبی سی ہنسی تمہارے - اسماعیل اعجاز (خیال)

    نظم اسماعیل اعجاز (خیال) دبی دبی سی ہنسی تمہارے لبوں پہ آکے جو رک گئی ہے اسے نہ روکو یہ رک گئی تو یہ سارے منظر یہ ساری دنیا ہے چار دن کی ہماری دنیا اداسیوں کا نگر لگے گی غموں میں ڈوبی ڈگر لگے گی تم ہنس دو تھوڑا سا مسکرا دو "خیال" ہم کو ہماری دنیا حسین جنت کا گھر لگے گی ہزاروں...
  19. پ

    شکیب جلالی نظم - ہمارا دور -شکیب جلالی

    ہمارا دور گلوں میں حسن شگوفوں میں بانکپن ہو گا وہ وقت دور نہیں جب چمن چمن ہو گا جہاں پہ آج بگولوں کا رقص جاری ہے وہیں پہ سایہ شمشاد و نسترن ہو گا فضائیں زرد لبادے اتار پھینکیں گی عروسِ وقت کا زرکار پیرہن ہو گا نسیمِ صبح کے جھونکے جواب دہ ہوں گے کسی کلی کا بھی ماتھا جو پر شکن ہو...
  20. کاشفی

    نظم: سرِشام - مہتاب قدر

    سرِ شام از: مہتاب قدر میں سرِ شام آئینہ بن کر اپنے دن کا حساب کرتا ہوں کبھی ہوتا ہوں مطمئن خود سے کبھی خود پر عتاب کرتا ہوں لمحہ لمحہ نچوڑ‌ کر اپنا میں سبق اکتساب کرتا ہوں سخت لمحوں کو طاقِ نسیاں میں میں سجا کر گلاب کرتا ہوں تیرہ و تار شب کے دامن میں فکر کو ماہتاب کرتا ہوں...
Top