شیزان کی پسند

  1. شیزان

    اَبر کے چاروں طرف باڑ لگا دی جائے۔ شہزاد قیس

    اَبر کے چاروں طرف باڑ لگا دی جائے مفت بارِش میں نہانے پہ سزا دی جائے سانس لینے کا بھی تاوان کیا جائے وُصول سب سِڈی دُھوپ پہ کچھ اور گھٹا دی جائے رُوح گر ہے تو اُسے بیچا ، خریدا جائے وَرنہ گودام سے یہ جنس ہٹا دی جائے قہقہہ جو بھی لگائے اُسے بِل بھیجیں گے پیار سے دیکھنے پہ پرچی تھما دی جائے...
  2. شیزان

    تھک کے ہونے لگے نڈھال تو پھر؟۔ اختر ضیائی

    تھک کے ہونے لگے نڈھال تو پھر؟ بڑھ گیا عشق کا وبال تو پھر! جسم کیا روح تک ہوئی گھائل ہو سکا گر نہ اندمال تو پھر؟ جس کو رکھا ہے شوق سے مہماں کر گیا گھر ہی پائمال تو پھر! ہجر تو مستقل اذیت ہے اس نے جینا کیا محال تو پھر! بھول جانا تو کیا عجب اس کا روز آنے لگا خیال تو پھر! رازداں ہی تو ہے بھروسا...
  3. شیزان

    درد و درمان خوبصورت ہے۔ اختر ضیائی

    درد و درمان خوبصورت ہے کل کا پیمان خوبصورت ہے جس کے ملنے کی اب نہیں اُمید اس کا ارمان خوبصورت ہے ساتھ دیتا ہے وحشتِ دل کا چاکِ دامان خوبصورت ہے حُسن کردار سے ہے ناواقف کتنا نادان خوبصورت ہے جھوٹ گو مصلحت نواز سہی سچ کی پہچان خوبصورت ہے کاش گھر بھی اسی طرح ہوتا جیسا مہمان خوبصورت ہے اک غزل...
  4. شیزان

    جُنوں پسند ہوں شوریدگی سے مطلب ہے۔ اختر ضیائی

    جُنوں پسند ہوں شوریدگی سے مطلب ہے نہ غم سے کام، نہ مجھ کو خوشی سے مطلب ہے مشاہدات کی تلخی سے رو بھی دیتا ہوں میں گل نہیں جسے خندہ بہی سے مطلب ہے کچھ ایسے لوگ ہیں جن کو ہے سرخوشی کی تلاش ہمیں علاجِ غمِ زندگی سے مطلب ہے وہ اور ہوں گے جنہیں تیری ذات سے ہے غرض مجھے تو دوست تیری دوستی سے مطلب ہے...
  5. شیزان

    ظلمتوں کے پروردہ روشنی سے ڈرتے ہیں۔ اختر ضیائی

    ظلمتوں کے پروردہ روشنی سے ڈرتے ہیں موت کے یہ سوداگر زندگی سے ڈرتے ہیں علم ہی وہ طاقت ہے، خوف کی جو دشمن ہے مصلحت کے خوشہ چیں آگہی سے ڈرتے ہیں دشمنوں کی نیت تو ہم پہ خوب ظاہر تھی پر قریب لوگوں کی دوستی سے ڈرتے ہیں جن کو فرض کی خاطر راستی پہ مرنا ہو کچھ بھی کر گزرنا ہو، کب کسی سے ڈرتے ہیں ...
  6. شیزان

    بےکلی میں بھی سدا روپ سلونا چاہے۔ اختر ضیائی

    بےکلی میں بھی سدا روپ سلونا چاہے دل وہ بگڑا ہوا بالک جو کھلونا چاہے حسن معصوم ہے پر خواب خزانوں کے بنے کبھی ہیرے، کبھی موتی، کبھی سونا چاہے تجھ سے بچھڑا ہے تو گھائل کی عجب حالت ہے بیٹھے بیٹھے کبھی ہنسنا، کبھی رونا چاہے لاکھ بہلاؤ بھلے وقت کے گلدستوں سے تلخ ماضی تو سدا خار چبھونا چاہے کھلی...
  7. شیزان

    عباس تابش کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے دَر کے حوالے سے

    کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے در کے حوالے سے سمجھتا ہوں میں اشیاء کو فقط گھر کے حوالے سے مرے مایوس ہونے سے ذرا پہلے ہی لوٹ آنا کہ میں بھی سوچتا ہوں اب مقدر کے حوالے سے اگر سوچا کبھی میں نے تری قامت نگاری کا حوالہ مختلف دوں گا صنوبر کے حوالے سے کہ تجھ پر ختم تھا روئے سخن اپنی طرف کرنا بتا کیا گفتگو...
  8. شیزان

    عباس تابش اِسی لیے مرا سایہ مجھے گوارا نہیں

    اِسی لیے مرا سایہ مجھے گوارا نہیں یہ میرا دوست ہے لیکن مرا سہارا نہیں یہ مہر و ماہ بھی آخر کو ڈوب جاتے ہیں ہمارے ساتھ کِسی کا یہاں گذارا نہیں ہر ایک لفظ نہیں تیرے نام میں شامل ہر ایک لفظ محبت کا استعارہ نہیں تمہی سے چلتے ہیں سب سلسلے تعلق کے وہ اپنا کیسے بنے گا کہ جو ہمارا نہیں اور اب برہنگی...
  9. شیزان

    عباس تابش قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائےہوئے لوگ

    قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائےہوئے لوگ جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائےہوئےلوگ تُو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو بٹھائے ہوئے لوگ اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا یار،ہم ہیں کسی محفل سےاٹھائےہوئے لوگ نام تو نام مجھے شکل بھی اب یاد نہیں ہائے وہ لوگ،وہ اعصاب پہ...
  10. شیزان

    آزما کر عالمِ ابلیس کے حربے جدید۔ فریاد آزر

    آزما کر عالمِ ابلیس کے حربے جدید ہوگئے قابض مری صدیوں پہ کچھ لمحے جدید ننھا کمپیوٹر، قلم، کاغذ، کتابوں کی جگہ اس قدر سوچا نہ تھا ہو جائیں گے بچے جدید دفن کر دیتا تھا پیدا ہوتے ہی عہدِقدیم رحم ہی میں مار دیتا ہے اسے دورِ جدید ہو گیا محروم بینائی سے بھی اب آخرش دیکھتا تھا رات دن وہ آدمی سپنے...
  11. شیزان

    محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ۔ عزم بہزاد

    محفل کی خاموشی ہے یا اظہار کی تنہائی ہر سرگوشی میں پنہاں ہے اک پندارکی تنہائی ایک بہار کے آجانے سے کیسے کم ہو جائے گی ایک طویل خزاں میں لپٹے اک گلزار کی تنہائی ہجر کی دھوپ سے ڈرنے والا اک سائے میں جا بیٹھا لیکن جس کو سایہ سمجھا ،تھی دیوار کی تنہائی آگے جانے کی خواہش بھی کتنا آگے لے آئی اک...
  12. شیزان

    آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے۔ فرحت عباس شاہ

    آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے برف کے پگھلنے میں‌ دیر کتنی لگتی ہے چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے چاہے کوئی جیسا بھی ہمسفر ہو صدیوں سے راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے موم...
  13. شیزان

    خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!۔ فاخرہ بتول

    خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! گُلشن کے چہرے پردیکھو موت کی زردی چھائی ہوئی ہے اورگُلوں کی بھینی خُوشبو خوف سے اب مُرجھائی ہوئی ہے کلیوں کی اِس کوملتا کو کب تک پیروں سے روندو گے؟ کب تک پھولوں کو نوچو گے؟ ھوا کے آنچل پر پرسوں سے، دیکھو کِس نے موت لکٌھی ہے؟ دیکھو تو معصوم پرندوں کی آنکھوں...
  14. شیزان

    عدیم ہاشمی پیار وہ بھی تو کرے، وہ بھی تو چاہے گاہے

    پیار وہ بھی تو کرے، وہ بھی تو چاہے گاہے آہ وہ بھی تو بھرے، وہ بھی کراہے گاہے عدل تھوڑا سا تو اے عادلِ وعدہ شکناں عہد وہ روز کرے اور نبھاہے گاہے لے حوالے ترے کر دی ہے تعلق کی کلید یاد کر روز اسے، مل اسے گاہے گاہے نرم سا نور بھی ہو، گرم سی تاریکی میں آ شبِ ہجر میں بھی صورتِ ماہے گاہے پیار دریا...
  15. شیزان

    جمہوریت۔ فاخرہ بتول

    جمہوریت جنگل کا قانون ہوا ہے شہر میں نافذ غیرت لِیر و لِیر ہوئی ہے رہن دھرے ہیں خواب گُلوں کے شب نے موت سے سازش کر کے، بانٹ لیا سارا سنٌاٹا آدھا۔۔۔۔۔۔ آدھا فاخرہ بتول
  16. شیزان

    نکلے تیری تلاش میں پھر در بدر رہے۔ انور جمال فاروقی

    نکلے تیری تلاش میں پھر در بدر رہے ہم خانہ بدوش لوگ تھے ،دریوزہ گر رہے اُلجھے ہیں کچھ اِس طرح غم ِروزگار میں گردشِ ماہ وسال سے بھی بے خبر رہے ہر شام کے نصیب میں اِک سفاک رات ہے ہر شام یہ سوچ کر ہم اپنے گھر رہے پچھلے برس سائبان صرصر تھی لے اڑی اب کے برس شاید نا دیوار اور در رہے کبھی...
  17. شیزان

    اختر شیرانی پشیمانِ آرزو

    پشیمانِ آرزو علاجِ درد دلِ بے قرار کر لیتے تلافیء غم لیل و نہار کر لیتے "ستم شعار کو جی بھر کے پیار کر لیتے" فسانہ غمِ فُرقت اُنہیں سناتے ہم جو ہم پہ گزری ہے حالت اُنہیں دکھاتے ہم اور اپنے ساتھ اُنہیں اشکبار کر لیتے یہ کہتے”چاک گریباں کو دیکھئے تو سہی ہمارے حالِ پریشاں کو دیکھئے تو سہی اور...
  18. شیزان

    میں کہ مل جاتا ہوں ابھی تنہا۔ شہزاد قیس

    میں کہ مل جاتا ہوں ابھی تنہا کاٹتا نہ تھا اک گھڑی تنہا یاد سے یاد کا تعلق ہے درد اٹھتا نہیں کبھی تنہا انگلیوں سے زیادہ یار نہ رکھ بھیڑ میں ہوتے ہیں سبھی تنہا سائے سے ہاتھ جب ملانے لگا کر گئی مجھ کو روشنی تنہا محفلوں میں اُداس تر ہو گا رات جس شخص کی کٹی تنہا موت تنہا ترین محرم ہے پائیں گے سب...
  19. شیزان

    طُوفانِ غم شدید تھا ، دِل ننّھا سا دِیا۔ شہزاد قیس

    طُوفانِ غم شدید تھا ، دِل ننّھا سا دِیا جو کرنا تھا ہواؤں نے ، دِل کھول کر کیا بنجر ترین ذات پہ ، کچھ ترس آ گیا اُس نے مرے وُجود کو ، اشکوں سے بھر دیا جس شخص کے ، میں نام سے لا علم تھا ابھی گھر میں بٹھا لیا اُسے ، یہ دل نے کیا کِیا محشر سے بھی طویل تھی ، شامِ فراق دوست! گویا تمہارا نام قیامت...
  20. شیزان

    سیف وعدہ

    وعدہ اِس سے پہلے کہ تیری چشمِ کرم معذرت کی نِگاہ بن جائے اِس سے پہلے کہ تیرے بام کا حُسن رفعت ِ مہر و ماہ بن جائے پیار ڈھل جائے میرے اشکوں میں آرزو ایک آہ بن جائے مجھ پہ آ جائے عشق کا الزام اور تو بے گناہ بن جائے میں ترا شہر چھوڑ جاؤں گا اِس سے پہلے کے سادگی تیری لبِ خاموش کو گِلہ کہہ دے میں...
Top