ظلمتوں کے پروردہ روشنی سے ڈرتے ہیں۔ اختر ضیائی

شیزان

لائبریرین

ظلمتوں کے پروردہ روشنی سے ڈرتے ہیں
موت کے یہ سوداگر زندگی سے ڈرتے ہیں

علم ہی وہ طاقت ہے، خوف کی جو دشمن ہے
مصلحت کے خوشہ چیں آگہی سے ڈرتے ہیں

دشمنوں کی نیت تو ہم پہ خوب ظاہر تھی
پر قریب لوگوں کی دوستی سے ڈرتے ہیں

جن کو فرض کی خاطر راستی پہ مرنا ہو
کچھ بھی کر گزرنا ہو، کب کسی سے ڈرتے ہیں !

جانے کس گھڑی کھل کر حرفِ آرزو کہہ دے
ہم کو فکر کانٹوں کی، وہ کلی سے ڈرتے ہیں

پائیں گی توجہ گو جذب و جوش کی باتیں
عقل و ہوش والے تو خامشی سے ڈرتے ہیں

وہ کہ جو سمجھتے ہیں فکر و فن کو بے معنی !
جانے کس لئے اختر شاعری سے ڈرتے ہیں


اختر ضیائی
 
Top