شیزان کی پسند

  1. شیزان

    ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش۔ جواز جعفری

    ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش کہ گل کو شاخ تک لاتی ہے جھڑ جانے کی خواہش تمہیں بسنے نہیں دیتا ہے بربادی کا دھڑکا ہمیں آباد رکھتی ہے اُجڑ جانے کی خواہش خلا میں جو ستاروں کے غبارے اڑ رہے ہیں انہیں پھیلائے رکھتی ہے سُکڑ جانے کی خواہش کہاں تک دیکھتے ہیں، آسماں کی وسعتوں میں اڑاتی...
  2. شیزان

    کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا۔ تابش کمال

    کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا،کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا مجھے جا بجا تری جسُتجُو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کوُبکو کہاں کھل سکا ترے رو بُرو ،مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا مرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا کبھی عرش پر تجھے دیکھنا ،کبھی فرش پر...
  3. شیزان

    عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے۔ عاطف سعید

    عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے یہ حقیقت گماں ہے، لگتا ہے وصل لمحوں میں سوچ اُگتی ہے ہجر بھی درمیاں ہے لگتا ہے مل گئے ہیں دو چاہنے والے یہ کوئی داستاں ہے، لگتا ہے ایسی تازہ نشانیاں ہیں تری تُو ابھی تک یہاں ہے، لگتا ہے آگ اندر کہیں یہ سُلگے تو چار جانب دُھواں ہے، لگتا ہے تُو جو بھُولی نہیں...
  4. شیزان

    ایک مدت گزر گئی لیکن ۔ ۔ عاطف سعید

    ایک قطعہ ایک مُدت گزر گئی لیکن دل کا موسم نہیں بدل پایا نہ تیری سوچ نے رہائی دی نہ تیری یاد سے نکل پایا عاطف سعید
  5. شیزان

    محبت کو بھُلانا چاہیے تھا۔ عاطف سعید

    محبت کو بُھلانا چاہیے تھا مجھے جی کر دکھانا چاہیے تھا مجھے تو ساتھ بھی اُس کا بہت تھا اُسے سارا زمانہ چاہیے تھا تم اُس کے بن ادُھورے ہو گئے ہو تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں مجھے بھی دل جلانا چاہیے تھا سُنو یہ خامشی اچھی نہیں تھی ہمیں محشر اُٹھانا چاہیے تھا...
Top