عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے۔ عاطف سعید

شیزان

لائبریرین
عشق کوہِ گراں ہے، لگتا ہے​
یہ حقیقت گماں ہے، لگتا ہے​
وصل لمحوں میں سوچ اُگتی ہے​
ہجر بھی درمیاں ہے لگتا ہے​
مل گئے ہیں دو چاہنے والے​
یہ کوئی داستاں ہے، لگتا ہے​
ایسی تازہ نشانیاں ہیں تری​
تُو ابھی تک یہاں ہے، لگتا ہے​
آگ اندر کہیں یہ سُلگے تو​
چار جانب دُھواں ہے، لگتا ہے​
تُو جو بھُولی نہیں مجھے اب تک​
کوئی مجھ سا وہاں ہے، لگتا ہے​
آ گئی ہے گھڑی بچھڑنے کی​
ایسا سوچا کہاں ہے ، لگتا ہے​
جھلملانے لگی ہیں جو آنکھیں​
کچھ تو دل میں نہاں ہے لگتا ہے​
سب سے کہتا ہے حال اس دل کا​
میرا چہرہ زباں ہے، لگتا ہے​
عاطف سعید
 

طارق شاہ

محفلین
شیزان صاحب!
ندرت آمیز ایک اچھی غزل کے لئے تشکّر
میرے خیال میں، ایک آدھ شعر میں، ذرا ترمیم سے ردیف "ہے لگتا ہے" سے
"ہی لگتا ہے" زیادہ بہتر اور فصیح ہوتا۔ شاید مطمحِ شاعر جدّت ہو
اِس عنایت کا شکریہ ۔

بہت خوش رہیں
 

شیزان

لائبریرین
شیزان صاحب!
ندرت آمیز ایک اچھی غزل کے لئے تشکّر
میرے خیال میں، ایک آدھ شعر میں، ذرا ترمیم سے ردیف "ہے لگتا ہے" سے
"ہی لگتا ہے" زیادہ بہتر اور فصیح ہوتا۔ شاید مطمحِ شاعر جدّت ہو
اِس عنایت کا شکریہ ۔

بہت خوش رہیں
انتخاب پسند فرمانے پر شکریہ قبول کیجئے شاہ جی:)
 

پردیسی

محفلین
خوب ہے شیزان صاحب۔۔عاطف کا سارا کلام ہی خوب ہے
اگر آپ عاطف کو جانتے ہیں تو میرا سلام کہئے گا اور انہیں کہئے گا کہ یہاں بھی سب عاطف ہی ہیں۔۔انہیں بھی دعوت ہے کہ بنفس نفیس یہاں آکر اپنی شرینی ہم لوگوں میں بانٹیں
 

شیزان

لائبریرین
خوب ہے شیزان صاحب۔۔عاطف کا سارا کلام ہی خوب ہے
اگر آپ عاطف کو جانتے ہیں تو میرا سلام کہئے گا اور انہیں کہئے گا کہ یہاں بھی سب عاطف ہی ہیں۔۔انہیں بھی دعوت ہے کہ بنفس نفیس یہاں آکر اپنی شرینی ہم لوگوں میں بانٹیں

پسندیدگی پر مشکور ہوں پردیسی صاحب:)
 

عمر سیف

محفلین
خوب ہے شیزان صاحب۔۔عاطف کا سارا کلام ہی خوب ہے
اگر آپ عاطف کو جانتے ہیں تو میرا سلام کہئے گا اور انہیں کہئے گا کہ یہاں بھی سب عاطف ہی ہیں۔۔انہیں بھی دعوت ہے کہ بنفس نفیس یہاں آکر اپنی شرینی ہم لوگوں میں بانٹیں
کہیں تو پیغام پہنچائے دیتا ہوں۔
 
Top