خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!۔ فاخرہ بتول

شیزان

لائبریرین

خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!


گُلشن کے چہرے پردیکھو
موت کی زردی چھائی ہوئی ہے
اورگُلوں کی بھینی خُوشبو
خوف سے اب مُرجھائی ہوئی ہے
کلیوں کی اِس کوملتا کو
کب تک پیروں سے روندو گے؟
کب تک پھولوں کو نوچو گے؟
ھوا کے آنچل پر پرسوں سے،
دیکھو کِس نے موت لکٌھی ہے؟
دیکھو تو معصوم پرندوں کی آنکھوں میں،
سہماہٹ ہے اور نمی ہے
اُن کے گھونسلے راکھ کی صورت
اُن کے سپنے خاک کی صورت
مت معصوم فرشتوں کے ہاتھوں سے لوگو!
قلم، دوات ، کتابیں چھینو
اُن کے کھیل، کھلونوں کوبھی مت توڑو تم
مٹی میں مت رولو اُن کی مُسکانوں کو
جینے دو اِس دھرتی پرسب اِنسانوں کو
دُنیاکے انصاف گرو! تم کب جاگو گے؟
اب تو خُدارا، ظلم مٹاؤ
ہوش میں آؤ
نیلی چھتری والے سے بھی
کچھ تو ڈرو تم
خون کی ہولی بند کرو تم


فاخرہ بتول
 
Top