فاخرہ بتول

  1. شیزان

    خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!۔ فاخرہ بتول

    خون کی ہولی بند کرو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! گُلشن کے چہرے پردیکھو موت کی زردی چھائی ہوئی ہے اورگُلوں کی بھینی خُوشبو خوف سے اب مُرجھائی ہوئی ہے کلیوں کی اِس کوملتا کو کب تک پیروں سے روندو گے؟ کب تک پھولوں کو نوچو گے؟ ھوا کے آنچل پر پرسوں سے، دیکھو کِس نے موت لکٌھی ہے؟ دیکھو تو معصوم پرندوں کی آنکھوں...
  2. شیزان

    جمہوریت۔ فاخرہ بتول

    جمہوریت جنگل کا قانون ہوا ہے شہر میں نافذ غیرت لِیر و لِیر ہوئی ہے رہن دھرے ہیں خواب گُلوں کے شب نے موت سے سازش کر کے، بانٹ لیا سارا سنٌاٹا آدھا۔۔۔۔۔۔ آدھا فاخرہ بتول
  3. شیزان

    خُدا کو اور بھی کچھ کام کرنے ہیں۔ فاخرہ بتول

    خُدا کو اور بھی کچھ کام کرنے ہیں جو اپنے ہاتھ سے کچھ کر نہیں سکتے وہی کہتے ہیں اکثر یہ خُدا یہ کام کر دے گا ۔۔۔ خُدا وہ کام کر دے گا گِریں کے جب سنبھالے گا گلے سے وہ لگا لے گا ہمیں منزل کی جانب لے کے جائے گا ہمیں رستے کی ہر مشکل سے وہ خود ہی بچائے گا ہمیں‌ خود کچھ نہیں کرنا جو اس نے کر دیا...
  4. شیزان

    خودکشی۔ فاخرہ بتول

    خودکُشی کوئی مثال زمانے میں ایسی دیکھی ہے؟ میں جی رہی ہوں مگر دل نے خودکُشی کر لی فاخرہ بتول
  5. شیزان

    ذرا سی بات پہ کوئی خفا نہیں ہوتا۔ فاخرہ بتول

    ذرا سی بات پہ کوئی خفا نہیں ہوتا یوں اِک گھڑی میں تو رستہ جُدا نہیں ہوتا ہمارے ساتھ ہوا ہے تو رو پڑے ہیں مگر محبتوں میں کہاں حادثہ نہیں ہوتا ؟ یہ دل کا دشت بسے بھی تو کِس طرح آخر؟ یہاں سُنا ہے کوئی باوفا نہیں ہوتا یہ دل ہے، بِھیڑ کا امکان بھی تلاش نہ کر اِس آئینے میں کوئی دوسرا نہیں ہوتا...
  6. شیزان

    ہم ماٹی میں سو جائیں گے۔ فاخرہ بتول

    ہم ماٹی میں سو جائیں گے ہم آج بہت بے نام سہی گمنام سہی تھوڑے تھوڑے بدنام سہی یہ شعر بہت بے قیمت ہیں جو لکھتے ہیں یہ خواب ہمارے جھوٹے ہیں جو تکتے ہیں ہم لفظوں، مصرعوں کے بیلی ہم تنہائی کے مارے ہیں ہم پنچھی ہیں، بنجارے ہیں اِک بات مگر سچ کہتے ہیں ہم جیتی بازی ہارے ہیں کل یاد کرو گے تم، ہم کو سب...
  7. شیزان

    زندگی کا نصاب اچھا ہے۔ فاخرہ بتول

    زِندگی کا نِصاب اچھا ہے عِشق کا اِنتخاب اچھا ہے جو کیا ہے ، بُرا سوال نہیں؟ آپ کا یہ جواب اچھا ہے یہ حقیقت ہے تو خدا کی قسم اِس سے تو وہ سراب اچھا ہے عِشق کا روگ یہ بُرا ہی سہی آپ سے تو جناب اچھا ہے چاند بدلی کی اوڑھنی میں نہیں حُسن ، زیرِ نقاب اچھا ہے پہلے آنکھوں کے آ بھنور میں اُتر! پھر...
  8. شیزان

    زندگی خوابِ پریشاں سے زیادہ تو نہیں۔ فاخرہ بتول

    زندگی خوابِ پریشاں سے زیادہ تو نہیں اِس میں تعبیر بھی مل جائے یہ وعدہ تو نہیں بات بے بات اُلجھنے کی یہ خُو کیسی ہے یہ بتا، تیرا بچھڑنے کا ارادہ تو نہیں ؟ کون خوشبو کے تعاقب میں گیا دُور تلک ؟ لوگ سادہ ہیں مگر اتنے بھی سادہ تو نہیں آپ جائیں گے تو ہم حد سے گُزر جائیں گے شہسوار آپ سہی ، ہم بھی...
  9. شیزان

    کون جانے کہ کیا ضروری ہے۔ فاخرہ بتول

    کون جانے کہ کیا ضرُوری ہے عِشق میں تجربہ ضرُوری ہے کہہ رہا ہے وفا کرئے گا ضرُور اُس کے حق میں دُعا ضروری ہے اُس نے کہہ تو دیا، دِیا نہ جلا ہم نے بھی کہہ دیا ، ضرُوری ہے ساری دنیا وفا کرئے نہ کرئے بس وہ اِک بےوفا ضرُوری ہے؟ تُم کو پا کرخُوشی ملی ہے مگر اب کوئی سانحہ ضرُوری ہے یاد رکھنا چلو...
  10. طارق شاہ

    فاخرہ بتول :::: آؤ ساجن سے ملواؤں -- Fakhra Batool

    فاخرہ بتول آؤ ساجن سے مِلواؤں بات ثواب کی لگتی ہے رنگ گلابی، مہکا مہکا بات گلاب کی لگتی ہے چال صبا سے مِلتی جُلتی بات شراب کی لگتی ہے دیکھے زیادہ ، بولے کم کم بات حِساب کی لگتی ہے ہاتھ پہ رکھا ہاتھ اچانک بات تو خواب کی لگتی ہے اُس کا آ کر زُلف کو چُھونا بات سراب کی لگتی ہے...
  11. طارق شاہ

    فاخرہ بتول :::: لہو لہو سے گلابوں کی داستاں دیکھو ۔ Faakhrah Batool

    غزلِ فاخرہ بتول لہو لہو سے گُلابوں کی داستاں دیکھو ہوئے ہیں قتل بہاروں میں گُلسِتاں دیکھو سوئے فلک، تو سدا دیکھتے ہی رہتے ہو ! کبھی تو پلکوں پہ بکھری یہ کہکشاں دیکھو کسی نے دل لگی، دل کی لگی کسی نے کہا کسی کے جذبوں کا ہو بھی گیا زیاں دیکھو شجر شجر کو کہانی تُمھاری بتلا دی صبا کو سمجھا تھا...
  12. محسن وقار علی

    میں نے سمجھا تھا باوفا تم کو۔۔۔۔فا خرہ بتول

    میں نے سمجھا تھا باوفا تم کو اب یہ عُقدہ کھُلا بڑے وہ ہو اُس نے لٹ کو چھُوا شرارت سے میں نے ہنس کر کہا،بڑے وہ ہو کہہ رہے ہو کہ بھُول جاؤں تُمہیں بس یہ ثابت ہوا،بڑے وہ ہو روز مرتے ہو مہ جبینوں پر اور ہم سے جفا،بڑے وہ ہو ہم کہاں بات سے مُکرتے ہیں کہہ دیا، برملا بڑے وہ ہو فاخرہ سے تُمہیں شکایت...
  13. نیرنگ خیال

    نہیں کے بعد - فاخرہ بتول

    نہیں کے بعد بھی کہنے کو سُننے کو، بہت سے لفظ ہوتے ہیں مگر ان کو تلاشے گا کوئی جو باہنر ہوگا جو لفظوں میں چھپی دھڑکن سے جاناں باخبر ہوگا نہیں کے بعد بھی اثبات کا امکان ہوتا ہے مگر کچھ لوگ رستے میں ہی ہمت ہار دیتے ہیں وہ لفظوں میں چھپے معنی، چھپے ارمان کیسے جان سکتے ہیں کہ اکثر ہم ” نہیں“ میں...
  14. شیزان

    چین آتا نہیں بھُلا کر۔۔۔ نا ؟ فاخرہ بتول

    چین آتا نہیں بھُلا کر۔۔۔ نا ؟ ہم ملیں گے مگر دُعا کرنا ہم ابھی اِبتدا میں ہیں صاحب! تم سے سیکھیں گے اِنتہا کرنا کِس نے روکا ہے تم کو جانے سے؟ جاؤ جاؤ مگر بتا کر۔۔۔ نا ہاتھ سے ہاتھ چھُوٹ جاتے ہیں کوئی آسان ہے وفا کرنا ؟ ہم سے یہ ہو نہیں سکاشائد بے وفاؤں سے اِلتجا کرنا حُسن والوں میں ایک...
  15. عمران خان

    حدِ امکاں سے پرے خواب نگر ہوتا ہے - فاخرہ بتول

    حدِ امکاں سے پرے خواب نگر ہوتا ہے نیند کا باسی بھی بیدار ادھر ہوتا ہے چار سو پھیلنا خوشبو کی تو خو ہے لیکن وہ ہے اک پُھول ،تو کیوں شہر بدر ہوتا ہے رات بھراُس کو ستاروں میں ہویدا دیکھا چاند بتلائے کہ وہ دن میں کدھر ہوتا ہے؟ وہ نہیں سنگ ، مگر سنگ کے جیسا ہی سمجھ مِری باتوں کا کہاں اس پہ اثر...
  16. عمران خان

    اک کماں اور کوئی تیر بنادے آکر - فاخرہ بتول

    اک کماں اور کوئی تیر بنادے آکر اے مصوّر ! تو یہ تصویر بنادے آکر مَیں نے پُھولوں سے بھرا دیکھا ہے دامن اپنا کوئی خوشبو کی سی تعبیر بنادے آکر اور اک خواب میں گھولے ہوئے لاکھوں رنگ ہوں مری آنکھوں کی یہ جاگیر بنادے آکر مری پلکوں سے لرزتا ہوا سایہ چُن لے بھیگا بھیگا سا کوئی نیر بنادے آکر...
  17. عمران خان

    دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے - فاخرہ بتول

    دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ لگتا ہے آنسووں کی وہاں بھیک مل رہی ہے ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا ہر راہ ، بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں جو دور کی صدا تھی وہ...
  18. عمران خان

    لاکھ چاہیں ہم مقٌدر کو بدل سکتے نہیں - فاخرہ بتول

    لاکھ چاہیں ہم مقٌدر کو بدل سکتے نہیں اس میں لکھے فیصلے ایسے ہیں،ٹل سکتے نہیں اپنی اپنی مصلحت کے دائروں سے بارہا ہم نکلنا چاہتے تو ہیں، نکل سکتے نہیں زندگی بھر ساتھ دینے کا وہ کر کے فیصلہ آج دو اک گام اپنے ساتھ چل سکتے نہیں دل سے اٹھی ٹیس ان کو بعد مدت دیکھ کر کس قدر تھا مان جذبوں پر،مچل...
  19. عمران خان

    نظم - سودا - فاخرہ بتول

    سودا اس نے مجھے ان گنت خوابوں کی سوغات بخشی وصل کے خواب، پیار کے خواب، اقرار کے خواب خوشبو کے خواب، کلیوں کے خواب پھولوں کے اور رنگین گلیوں کے خواب مگر ساتھ ہی اس نے مجھ سے قوت ِبصارت چھین لی اور جانتے ہو کیا کہا؟ اس نے کہا اب حساب برابر ہوگیا ہے تم ہی بتاؤ کیا واقعی حساب برابر...
  20. عمران خان

    نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں‌کر گیا - فاخرہ بتول

    نیلا میرا وجود گھڑی بھر میں کرگیا وہ زہر کی طرح مرے دل میں اتر گیا پلکیں لرز کے رہ گئیں اور دیپ بجھ گئے الزام اب کے بار بھی آندھی کے سر گیا اب کس لئے سنبھال کے رکھوں بصارتیں آنکھوں سے خواب چھین کے جب خواب گرگیا اس سے بچھڑ کے دل کا ہوا ہے عجیب حال پانے کی آرزو گئی، کھونے کا ڈر گیا...
Top