لاکھ چاہیں ہم مقٌدر کو بدل سکتے نہیں - فاخرہ بتول

عمران خان

محفلین
لاکھ چاہیں ہم مقٌدر کو بدل سکتے نہیں
اس میں لکھے فیصلے ایسے ہیں،ٹل سکتے نہیں

اپنی اپنی مصلحت کے دائروں سے بارہا
ہم نکلنا چاہتے تو ہیں، نکل سکتے نہیں

زندگی بھر ساتھ دینے کا وہ کر کے فیصلہ
آج دو اک گام اپنے ساتھ چل سکتے نہیں

دل سے اٹھی ٹیس ان کو بعد مدت دیکھ کر
کس قدر تھا مان جذبوں پر،مچل سکتے نہیں

سوچ کر رکھنا قدم،آسیب کوئی ہے ضرور
اس ڈگر پر جان و دل اکثر سنبھل سکتے نہیں

زندگی کے خواب کو دیکھے بنا چارہ نہیں
خواب اندر خواب میں،آنکھیں تو مل سکتے نہیں
 

شیزان

لائبریرین
لاکھ چاہیں ہم مقٌدر کو بدل سکتے نہیں
اس میں لکھے فیصلے ایسے ہیں،ٹل سکتے نہیں
اپنی اپنی مصلحت کے دائروں سے بارہا
ہم نکلنا چاہتے تو ہیں، نکل سکتے نہیں


عمدہ انتخاب
 
Top