ذرا سی بات پہ کوئی خفا نہیں ہوتا۔ فاخرہ بتول

شیزان

لائبریرین
ذرا سی بات پہ کوئی خفا نہیں ہوتا
یوں اِک گھڑی میں تو رستہ جُدا نہیں ہوتا

ہمارے ساتھ ہوا ہے تو رو پڑے ہیں مگر
محبتوں میں کہاں حادثہ نہیں ہوتا ؟

یہ دل کا دشت بسے بھی تو کِس طرح آخر؟
یہاں سُنا ہے کوئی باوفا نہیں ہوتا

یہ دل ہے، بِھیڑ کا امکان بھی تلاش نہ کر
اِس آئینے میں کوئی دوسرا نہیں ہوتا

مرے مکان کی تاریکیوں پہ وہ بھی ہنسا
سُنا ہے اُس کے بھی گھر میں دِیٌا نہیں ہوتا

وہاں وہاں سے لہُو کا خراج مانگا گیا
جہاں سُنا تھا کبھی سانِحہ نہیں ہوتا

محبتوں کا یہ موسم ہے، یہ گیا تو گیا
دو ایک دن میں یہ جنگل ہرا نہیں ہوتا

کوئی تو پوچھے وہ جیتا ہے کِس طرح آخر؟
وہ شخص عشق میں جو مُبتلا نہیں ہوتا

وہ لوٹ آئے گا دل کو یقین سا ہے بتول!
دیارِ غیر میں کوئی سدا نہیں ہوتا


فاخرہ بتول
 

ابن رضا

لائبریرین
مرے مکان کی تاریکیوں پہ وہ بھی ہنسا
سُنا ہے اُس کے بھی گھر میں دِیٌا نہیں ہوتا


بہت اعلیٰ انتخاب
 
Top