کون جانے کہ کیا ضروری ہے۔ فاخرہ بتول

شیزان

لائبریرین
کون جانے کہ کیا ضرُوری ہے
عِشق میں تجربہ ضرُوری ہے

کہہ رہا ہے وفا کرئے گا ضرُور
اُس کے حق میں دُعا ضروری ہے

اُس نے کہہ تو دیا، دِیا نہ جلا
ہم نے بھی کہہ دیا ، ضرُوری ہے

ساری دنیا وفا کرئے نہ کرئے
بس وہ اِک بےوفا ضرُوری ہے؟

تُم کو پا کرخُوشی ملی ہے مگر
اب کوئی سانحہ ضرُوری ہے

یاد رکھنا چلو سزا ہی سہی
بھُول جانا بھی کیا ضرُوری ہے؟

ہوش آنے کے واسطے بھی بھلا
کیا کوئی حادثہ ضرُوری ہے؟

بُت کدے میں ہزار بُت ہی سہی
اِس میں کوئی خُدا ضرُوری ہے

تم کو واپس بُلا رہا ہے یہ دل
کیا کوئی التجا ضروری ہے؟

جاؤ اب کون روکتا ہے تمھیں
کوئی شِکوہ، گِلہ ضرُوری ہے؟

پیار کر تو لیا، خطا ہی سہی
کیا کوئی اب سزا ضرُوری ہےِ؟

عِشق ہے کھیل ابتدا کا بتول!
اِس میں کیا اِنتہا ضروری ہے؟
۔
فاخرہ بتول
 
Top