شاذ تمکنت

  1. سیما علی

    حیات راس نہ آئے اجل بہانہ کرے۔۔۔۔۔۔۔شاذ تمکنت

    حیات راس نہ آئے اجل بہانہ کرے ترے بغیر بھی جینا پڑے خدا نہ کرے میں روز مرتا ہوں اس انتظار کے صدقے برا نہ مان اگر زندگی وفا نہ کرے ہم ایک ہو گئے دو دن میں کس طرح اللہ یہی دعا ہے کوئی تیسرا جدا نہ کرے منایا جشن شب غم کہ ایک دن تو کٹا جو تجھ سے چھوٹ کے جیتا رہے وہ کیا نہ کرے میں اپنی روشنئ...
  2. فرخ منظور

    شاذ تمکنت قیدِ حیات و بندِ غم (نظم) ۔ شاذ تمکنت

    قیدِ حیات و بندِ غم (نظم) آخرِ شب کی اداسی نم فضاؤں کا سکوت زخم سے مہتاب کے رستا ہے کرنوں کا لہو دل کی وادی پر ہے بے موسم گھٹاؤں کا سکوت کاش کوئی غم گسار آئے مداراتیں کرے موم بتی کی پگھلتی روشنی کے کرب میں دکھ بھرے نغمے سنائے دکھ بھری باتیں کرے کوئی افسانہ کسی ٹوٹی ہوئی مضراب کا فصلِ گل...
  3. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: زمِیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر:::::: Shaz Tamkanat

    "زمِیں کا قرض" زمیں کا قرض ہے ہم سب کے دوش و گردن پر عجیب قرض ہے یہ ،قرضِ بے طَلب کی طرح ہَمِیں ہیں سبزۂ خود رَو ، ہَمِیں ہیں نقشِ قَدم کہ زندگی ہے یہاں موت کے سَبب کی طرح ہر ایک چیز نُمایاں ، ہر ایک شے پِنہاں کہ نیم روز کا منظر ہے نیم شب کی طرح تماشہ گاہِ جہاں عِبرَتِ نظارہ ہے زِیاں...
  4. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: وہ پستیاں کہ ہمالہ تِری دُہائی ہے :::::: Shaz Tamkanat

    کُہرام وہ پستیاں کہ ہمالہ تِری دُہائی ہے تمام دیوتا خاموش، سر جُھکائے ہُوئے ہزار راکھشسوں کی ہنسی کا ہے کُہرام ہزار ناگ نِکل آئے ، پَھن اُٹھائے ہُوئے شاؔذ تمکنت 1985- 1933 حیدرآباد دکن، انڈیا
  5. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: زادِ سفر کو چھوڑ کے تنہا نِکل گیا :::::: Shaz Tamkanat

    غزل زادِ سفر کو چھوڑ کے تنہا نِکل گیا مَین کیا وطن سے نِکلا کہ کانٹا نِکل گیا بہتر یہی تھا اپنی ہی چَوکھٹ پہ رَوکتے اب کیا پُکارتے ہو، کہ جو نِکلا نِکل گیا ہم چل پڑے کہ منزلِ جاناں قرِیب ہے سستائے ایک لمحہ کو، رستہ نِکل گیا کُچھ لوگ تھے جو دشت کو آباد کرگئے اِک ہم ہیں، جن کے ہاتھ سے صحرا...
  6. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی ::::::Shaz Tamkanat

    غزل خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی ایسا ہی کُچھ تھا زمانے کا چلن ، پہلے بھی مُدّتوں بعد تجھے دیکھ کے یاد آتا ہے مَیں نے سِیکھا تھا لہُو رونے کا فن پہلے بھی ہم نے بھی پایا یہاں خِلعَتِ سنگ و دُشنام وضعدار ایسے ہی تھے اہلِ وطن پہلے بھی دِلنواز آج بھی ہے نِیم نِگاہی تیری دِل شکن...
  7. الف عین

    بڑی دیر سے چپ ہوں۔ نذر شاذ

    یادش بخیر، مرحوم شاذ تمکنت کی ایک مناجات یہاں دکن میں بہت مشہور ہوئی تھی، بطور خاص جب عزیز خاں وارثی قوال نے گائی تھی۔ اک حرف تمنا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں کب تک مرے مولا یہ مناجات بیاض شام کے صفحہ 10 پر ہے۔ اور حال ہی میں شاذ کی ۸۴ویں سالگرہ منائی گئی، اور لا مکاں کے سٹیج پر انہیں کے پوتوں نے...
  8. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: یہ حُسنِ عُمرِ دو روزہ تغیّرات سے ہے ::::::Shaz Tamkanat

    غزل یہ حُسنِ عُمرِ دو روزہ تغیّرات سے ہے ثباتِ رنگ اِسی رنگِ بے ثبات سے ہے پرودِیئے مِرے آنسوسَحر کی کِرنوں نے مگر وہ درد، جو پہلوُ میں پچھلی رات سے ہے یہ کارخانۂ سُود و زیانِ مہر و وفا نہ تیری جیت سے قائم، نہ میری مات سے ہے مجھے تو فُرصتِ سیرِ صِفاتِ حُسن نہیں یہاں جو کام ہے، وابستہ تیری...
  9. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاذ تمکنت ::::: آب و سراب ::::: Shaz Tamkanat

    آب و سراب تو یہ چہرہ ہے وہی، دیکھ کے جس کو اکثر سیر چشمی کا ہُوا کرتا تھا احساس مجھے تو یہ باتیں ہیں وہی، راز کی گرہیں تھیں کبھی تو یہ وہ ہے، جو سمجھتی تھی بہت پاس مجھے تو یہ آنکھیں ہیں وہی، بوسۂ لب کے ہنگام بند ہو جاتی تھیں مندر کے کواڑوں کی طرح تو یہ باہیں، مِری دِیوارِ بدن کا تھیں حصار...
  10. طارق شاہ

    شاذ تمکنت شاذ تمکنت ::::: میں تو چُپ تھا مگر اُس نے بھی سُنانے نہ دِیا ::::: Shaz Tamkanat

    غزل میں تو چُپ تھا مگر اُس نے بھی سُنانے نہ دِیا غمِ دُنیا کا کوئی ذکر تک آنے نہ دِیا اُس کا زہرآبۂ پَیکر ہے مِری رگ رگ میں اُس کی یادوں نے مگر ہاتھ لگانے نہ دِیا اُس نے دُوری کی بھی حد کھینچ رکھی ہے گویا کُچھ خیالات سے آگے مجھے جانے نہ دِیا بادبان اپنے سفِینے کا ذرا سی لیتے وقت اِتنا...
  11. ع

    شاذ تمکنت آج حضورِ یار ہم عرضِ وصال لے چلے۔۔شاذتمکنت

    آج حضورِ یار ہم عرضِ وصال لے چلے وہم و گماں کی خیر ہو خواب و خیال لے چلے عکسِ رُخِ بہار ہم آئینہء نگار ہم اپنی نگاہ میں ترا حسن و جمال لے چلے زخم دکھانے آج ہم شمع جلانے آج ہم تجھ کو سنانے آج ہم صورتِ حال لے چلے ضبط کیا ہے عمر بھر کون کرے گا یوں بسر اپنی مثال ہی نہ تھی اپنی مثال لے چلے صبحِ...
  12. ع

    شاذ تمکنت وفا کا ذکر ہی کیا ہے جفا بھی راس آئے ۔ شاذ تمکنت

    وفا کا ذکر ہی کیا ہے جفا بھی راس آئے وہ مسکرائے تو جرمِ خطا بھی راس ائے وطن میں رہتے ہم یہ شرف ہی کیا کم ہے یہ کیا ضرور کہ آب و ہوا بھی راس آئے ہتھیلیاں ہیں تری لوحِ نور کی مانند خدا کرے تجھے رنگِ حنا بھی راس آئے دوا تو خیر ہزاروں کو راس آئے گی مزہ تو جینے کا جب ہے شفا بھی راس آئے تو پھر یہ...
  13. محمداحمد

    شاذ تمکنت غزل ۔ خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا ۔ شاذ تمکنت

    غزل خراب ہوں کہ جنوں کا چلن ہی ایسا تھا کہ تیرا حسن، مرا حسنِ ظن ہی ایسا تھا ہر ایک ڈوب گیا اپنی اپنی یادوں میں کہ تیرا ذکر سرِ انجمن ہی ایسا تھا بہانہ چاہیے تھا جوئے شیر و شیریں کا کوئی سمجھ نہ سکا تیشہ زن ہی ایسا تھا حدِ ادب سے گریزاں نہ ہو سکا کوئی کہ سادگی میں، ترا بانکپن ہی ایسا تھا...
  14. شاعر بدنام

    شاذ تمکنت کچھ عجب شان سے لوگوں میں رہا کرتے تھے | غزل ۔ شاذ تمکنت

    کچھ عجب شان سے لوگوں میں رہا کرتے تھے ہم خفا رہ کے بھی آپس میں ملا کرتے تھے اتنی تہذیب راہ و رسم تو باقی تھی کہ وہ لاکھ رنجش سہی وعدہ تو وفا کرتے تھے اُس نے پوچھا تھا کئی بار مگر کیا کہئے ہم مزاجاً ہی پریشان رہا کرتے تھے ختم تھا ہم پہ محبت کا تماشا گویا روح اور جسم کو ہر روز جدا...
  15. مغزل

    شاذ تمکنت شاذ تمکنت کے متفرق اشعار

    شاذ تمکنت متفرق اشعار
  16. الف عین

    شاذ تمکنت غزل ۔۔۔ شاذ تمکنت - زندگی تیری رفاقت نہ ملی

    غزل شاذ تمکنت زندگی تیری رفاقت نہ ملی آئینہ دیکھا تو صورت نہ ملی ہم نے کیا جنسِ گراں پائ ہے بیچنے نکلے تو قیمت نہ ملی تو کہ ہے میری ضرورت جیسے زندگی حسبِ ضرورت نہ ملی ایک دنیا ہے جسے دنیا میں بار پانے کی اجازت نہ ملی ہم ادھورے نظر آئے کیا کیا جب ترے ملنے کی صورت نہ ملی...
Top