شاذ تمکنت شاؔذ تمکنت :::::: خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی ::::::Shaz Tamkanat

طارق شاہ

محفلین



غزل
خوار و رُسوا تھے یہاں اہلِ سُخن پہلے بھی
ایسا ہی کُچھ تھا زمانے کا چلن ، پہلے بھی

مُدّتوں بعد تجھے دیکھ کے یاد آتا ہے
مَیں نے سِیکھا تھا لہُو رونے کا فن پہلے بھی

ہم نے بھی پایا یہاں خِلعَتِ سنگ و دُشنام
وضعدار ایسے ہی تھے اہلِ وطن پہلے بھی

دِلنواز آج بھی ہے نِیم نِگاہی تیری
دِل شکن تھا تِرا بے ساختہ پن پہلے بھی

چاپ خوابوں کی سُنی تھی، کوئی آیا نہ گیا
سنسناتا تھا مِری نیندوں کا بَن پہلے بھی

آج اِس طرح مِلا تُو، کہ لہُو جاگ اُٹھا
یُوں تو آتی رہی خوشبوئے بدن پہلے بھی

شاؔذ ! وہ جانے گا اُن آنکھوں میں کیا کیا کُچھ ہے
جِس نے دیکھی ہو، اُن آنکھوں کی تھکن پہلے بھی

شاؔذ تمکنت
 
Top